ڈپٹی کمشنر ملیرکی نااہلی ڈی سی آفس ملیر کرپشن کا گڑھ بن گیا
شیئر کریں
کراچی(رپورٹ:محمد قیصر)ڈپٹی کمشنر ملیر عرفان سلام میروانی کی مبینہ نااہلی کی وجہ سے ڈی سی آفس ملیر کرپشن کا گڑھ بن گیا،جعلی کھاتوں،جعلی فوتگی کھاتوں سمیت جعلی گھٹ وڈ فارم جاری کرنے پر کروڑوں روپے کی کرپشن کا مکروہ دھندہ عروج پر،ڈسٹرکٹ ملیر میں سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے والے لینڈ مافیا کے خلاف کارروائی نہ ہونا بھی ڈپٹی کمشنرملیر کے کردار کو مشکوک بنارہا ہے تفصیل کے مطابق ڈپٹی کمشنر ملیر کے آفس میں تعینات کلرک شبانہ کنول کی کھلے عام رشوت اور جعل سازی کی وڈیو منظر عام پر آگئی ڈی سی آفس اسٹیبلشمنٹ برانچ میں کلرک شبانہ کنول خود کو اسسٹنٹ مختیار کار دیھ مراد میمن اور اپنے بیٹے اریب کو ڈسٹرکٹ ویسٹ کا اسسٹنٹ کمشنر ظاہر کرکے جعلی فوتگی کھاتے اور این او سی دینے کی مد میں لاکھوں روپے اینٹھ لیے جب شہری نے کاغزات چیک کیے تو وہ جعلی نکلے جس پر شہری حسام احمد شمسی ولد احترام احمد شمسی نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ عرصہ 3 ماہ قبل ڈپٹی کمشنر آفس کے مختیار کار مراد میمن میں واقع ایک کھاتہ جو کہ ” ظہیر الدین پٹھان اینڈ کو ” کے نام سے تھا اور میرے پاس ظہیر الدین پٹھان کا بیٹا اسد پٹھان اس زمین کا سودا کرنے کیلئے آیا جسکی مکمل تصدیق اور کھاتے میں لگے نوٹ” کے بارے میں مکمل معلومات میں نے مختیار کار آفس سے کی اور متعلقہ آفس واقع 3rd فلور ، DC آفس ، ملیر سے مطمئن ہونے کے بعد میں نے اخبار میں اشتہار اور دیگر اس زمین کے سروے نمبر 403 108 110 اور 153 تعلقہ مراد میمن کا سودا ظہیر الدین پٹھان کے بیٹے اسد پٹھان کے ساتھ کیا اس موقع پر آفس میں موجود میڈم شبانہ کنول جنہوں نے اپنا تعارف اسٹنٹ مختیار کار کرایا اور کہا کہ مختیار کاراسلم شرنے اسد اور اسکی بہن زہرہ کی مکمل معلومات حاصل کر لی ہے اور یہی ظہیر الدین پٹھان کے اصل ورثا ہیں اور فوتگی کھاتا اور نو ابجیکشن سرٹیفیکیٹ انہیں کے نام سے جاری ہوگااس سلسلے میں شبانہ کنول نے ایک کڑور 50 لاکھ روپے میں بات فائنل کی اسکے بعد شبانہ کنول نے ہمیں اپنے گھر واقع ماڈل کالونی بلوایا اور 85لاکھ روپے کیش ہم سے وصول کئے اور 10 لاکھ ایڈوانس 2 دن پہلے میرے پارٹنر آصف بلوچ سے لے چکی تھی جنکی ویڈیوز ہمارے پاس موجود ہیں اسکے بعد تپے دار کے نام پر 5 لاکھ روپے مزید بھی ہم سے وصول کیے تاہم درخواست گزار حصار احمد شمسی نے ڈپٹی کمشنر ملیر عرفان سلام میروانی کو ویڈیو ثبوت فراہم کیے جس پر ڈپٹی کمشنر نے شہری کی درخواست ڈی سی ٹو کو بھیجی تاہم درخواست گزار کو 35 لاکھ روپے کی رقم واپس مل سکی ہے واضح رہے کہ اس وقت ڈپٹی کمشنر ملیر عرفان سلام میروانی کی مبینہ نااہلی کی وجہ سے ڈی سی آفس ملیر کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے اور جعلی کھاتوں کی پرانی تاریخوں میں انٹریوں ،جعلی فوتگی کھاتوں سمیت جعلی گھٹ وڈ فارم جاری کرنے پر کروڑوں روپے کی کرپشن کا گھناونا دھندہ عروج پر ہے جس کی وجہ سے ڈسٹرکٹ ملیر میں سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے والے لینڈ مافیا کے خلاف ڈپٹی کمشنر ملیر کی جانب سے کارروائی نہ کرنا بھی ڈپٹی کمشنر کے کردار کو مزید مشکوک بنارہا ہے۔