انسانی اسمگلنگ کامرکز کراچی بن گیا
شیئر کریں
مضافاتی علاقوں میں
مکانات کرائے پر لے لیے
کراچی (رپورٹ: آصف سعود) انسانی اسمگلنگ کا نیٹ ورک چلانے والی مافیا نے کراچی کو اپنا بیس کیمپ بنا رکھا ہے، مافیا کے کارندے ملک بھر سے یورپ جانے کے خواہشمند افراد کو کراچی لاکر جمع کرتے ہیں، مضافاتی علاقوں میں مافیا نے مکانات کرائے پر لے رکھے ہیں کراچی سے یورپ جانے کے خواہشمند افراد کو مختلف جہازوں کے ذریعے قطر روانہ کیا جاتا ہے انسانی اسمگلر یورپ جانے کے خواہشمند افراد سے 35 لاکھ سے 40 لاکھ روپے وصول کرتے ہیں انسانی اسمگلر عالمی انسانی اسمگلر مافیا سے براہ راست رابطے میں ہوتے ہیں لوگوں کی تعداد زائد ہونے پر بین الاقوامی انسانی اسمگلر مافیا یورپ جانے کے خواہشمند افراد کو خود ہی سمندر میں ڈوبادیتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق انتہائی باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں انسانی اسمگلنگ کا نیٹ ورک چلانے والی مافیا کی جانب سے کراچی کو اپنا بیس کیمپ بنانے کا انکشاف ہوا ہے ذریعے کا کہنا ہے کہ انسانی اسمگلنر ملک بھر سے یورپ جانے کے خواہشمند افراد کو بھاری رقوم کے عوض پہلے کراچی لے کر آتے ہیں اس حوالے سے انسانی اسمگلروں نے کراچی کے مضافاتی علاقوں ریلوے کالونی، ہزارہ کالونی، مچھر کالونی، ماڈل کالونی، گرین ٹائون اور پہلوان گوٹھ میں مکانات کرائے پر لے کر رکھے ہیں جہاں یورپ جانے کے خواہشمند افراد کو ٹھہرایا جاتا ہے اس دوران ان کے جعلی کاغذات تیار کئے جاتے ہیں جس کے بعد یورپ جانے کے خواہشمند افراد کو روزانہ تین اور چار افراد کی شکل میں قطر روانہ کیا جاتا ہے جہاں پاکستانی انسانی اسمگلروں کے بین الاقوامی انسانی اسمگلروں سے رابطہ ہوتا ہے قطر میں پاکستانی انسانی اسمگلروں کے ایجنٹ بھی قطر میں موجود ہوتے ہیں ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والے انسانی اسمگلروں نے انکشاف کیا ہے کہ یورپ جانے کے خواہشمند افراد کو پہلے 25 لاکھ کا پیکیج دیا تھا لیکن یورپ جانے کے خواہشمند افراد کی زیادہ تعداد کو دیکھتے ہوئے اب انسانی اسمگلروں نے اپنا ریٹ 35 لاکھ کردیا ہے ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت سب سے زیادہ یورپ جانے کے خواہشمند افراد کا تعلق پنجاب اور بلوچستان سے ہے اور گلگت بلتستان سے بھی لوگوں کی بڑی تعداد یورپ جانے کیلئے انسانی اسمگلروں سے رابطے کررہی ہے ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران خواتین میں بی یورپ جانے کا رجحان بڑھا ہے ذریعے کے بقول یورپ جانے کے خواہشمند افراد زیادہ تر سہانے خواب کی خاطر یورپ جانے کو ترجیح دیتے ہیں جس کیلئے وہ اپنی تمام جمع پونجی دائو پر لگانے کے علاوہ بھاری قرضہ بھی لیتے ہیں ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی انسانی اسمگلر یورپ جانے کے خواہشمند افراد کو قطر میں بین الاقوامی انسانی اسمگلروں کے حوالے کرتے ہیں جو انہیں زمینی راستے بحرین لے کر جاتے ہیں جس کے بعد انہیں سمندری راستے یورپ بھیجنے کی تیاری کی جاتی ہے معلوم ہوا ہے کہ بین الاقوامی انسانی اسمگلروں کا نیٹ ورک بارڈر پر سختی ہونے پر ایک ہی کشتی میں گنجائش سے زیادہ افراد سوار کروادیتا ہے کیونکہ وہ زیادن دنوں تک غیر قانونی طورپر بحرین پہنچنے والے یورپ جانے کے خواہشمند افراد کو اپنی پناہ گاہ پر ٹھہرا نہیں سکتا یہی وجہ ہوتی ہے کہ بعض اوقات کھلے سمندر میں کشتی حادثے کا شکار ہوجاتی ہے ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض اوقات بین الاقوامی انسانی اسمگلر خود ہی یورپ جانے والے افراد کو سمندر میں ڈوبادیتے ہیں ذریعے کا کہنا ہے کہ یورپ جانے کے خواہشمند افراد کی حالیہ کشتی ڈوبنے کے واقعہ کے بعد پاکستان میں اعلیٰ حکام کی جانب سے ایف آئی اے کو انسانی اسمگلروں کے خلاف بڑے آپریشن کی ہدایت کی ہے جس کے بعد ملک بھر سے انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائی شروع کردی گئی ہے۔