پاکستان آئی ایم ایف کا رکن ہے کوئی بھکاری نہیں،وزیر خزانہ
شیئر کریں
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار نے آئی ایم ایف کیساتھ سٹاف لیول معاہدے میں تاخیر پر قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوست ملک کی ایک ارب ڈالر کی تصدیق کے بعد آئی ایم ایف شرائط مکمل ہو جائیں گی، پاکستان عالمی بینک اور آئی ایم ایف کا ممبر ہے، بھکاری نہیں،پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا ، اللہ کے فضل سے ہم نے کسی غیرملکی ادائیگی میں تاخیرنہیں کی ہے ، خدا را ملک کے مفادات کونقصان پہنچانے والی منظرکشی سے گریز کیا جائے،،حکومت کی بھاگ دوڑ سنبھالی تو معاشی مشکلات کا سامناتھا، گزشتہ سال آنیوالے بدترین سیلاب کی وجہ سے ہمارے مسائل بڑھ گئے،آئینی بحران پیدا کر دیا گیا ہے،90 دن میں انتخابات تو اب بھی نہیں ہو رہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحق ڈار نے کہاکہ قیاس آرئیاں کی جارہی ہیں، ہر ایک اپنا پنا ورژن دے رہا ہے، آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر کی کوئی کوئی وجہ بتاتا ہے، اور کوئی دوسری وجہ بتاتا ہے، میں عرض کر دیتا ہوں جب میں اکتوبر 2022 میں اپنے وفد کے ساتھ آئی ایم ایف کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے گیا تھا، میں نے ان کو مدعو کیا تھا کہ وہ اکتوبر کے آخر یا نومبر کے اوائل میں نواں جائزہ جو ستمبر 2022 کا جائزہ ہے، اس کے لیے وہ پاکستان آنے کی دعوت دی تھی۔انہوںنے کہاکہ نامعلوم وجوہات کی بنا پر آئی ایم ایف کا وفد جنوری 2023 میں پاکستان آیا، جو 9 فروری کو ختم ہوا، مشکل تر مذاکرات تھے، وہ مکمل ہوئے، اسی کے نتیجے میں ہم نے کئی پیشگی ایکشن ان سے طے کیے چونکہ ان کی شرط تھی کہ ہم پیشگی عمل کریں، اس میں 170 ارب روپے کے ٹیکسز بھی لگانے تھے، وہ تمام پیشگی شرائط مکمل ہو چکی ہیں۔