مہرگڑھ، بلوچستان، پاکستان
شیئر کریں
شاہد محمود
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان میں بلوچستان کے بولان ڈسٹرکٹ میں مہرگڑھ ایشیا کی قدیم ترین تہذیب سمجھا جاتا ہے ۔ اس تہذیبی بابت ماہرین بتاتے ہیں کہ مہرگڑھ میں رہنے والے لوگوں نے اس علاقے میں پہلی مرتبہ گندم اور جو کی کاشت شروع کی اور جانوروں کو پالنا شروع کیا۔ اور ظروف سازی کی صنعت بھی عروج پر تھی۔
سال1968ء میں ماہرین آثار قدیمہ کو موجودہ آباد مہرگڑھ کے علاقہ کے قریب ایک ٹیلے سے اکثر قدیم اشیاء کے ملنے کی اطلاع دی گئی تو ماہرین آثار قدیمہ نے کھدائی شروع کی اور ایک قدیم و عظیم شہر کے کھنڈرات دریافت ہوئے ۔ماہرین یہاں 30سال تک کھدائی کرتے رہے اور یہاں سے انسانی ڈھانچے ، مجسمے ، کھلونے ، مختلف نوعیت کے اوزار، برتن، کنویں اور دوسرے سازوسامان کی صورت میں تاریخ کا بیش قیمت خزانہ دریافت کیا۔مہرگڑھ کی بابت ماہرین کا کہنا ہے کہ تقریباً نو ہزار سال قبل مسیح ایک خانہ بدوش قبیلے نے مستقل طور پر دریائے بولان کے کنارے مہرگڑھ نامی شہر آباد کیا۔وقت کے ساتھ وہ وہاں کھیت بنا کر اناج اُگانے اور مویشی بھی پالنے لگے ۔ یوں مہرگڑھ بسانے والا یہ قبیلہ کرہ ارض پر انسانی تاریخ میں پہلی بار کھیتی باڑی کرنے اور جانور پالنے کی وجہ سے الگ منفرد شناخت رکھتا ہے۔ مزید برآں بہت سے ماہرین کی رائے میں کپاس کی کاشت بھی سب سے پہلے مہر گڑھ میں ہی کی گئی۔صرف یہی نہیں بلکہ یہاں سے ملنے والے آثار کی روشنی میں ماہرین کا ماننا ہے کہ آج سے نو ہزار سال قبل دنیا میں دانتوں کی سب سے پہلی سرجری بھی مہرگڑھ میں ہی کی گئی تھی۔ مہرگڑھ تہذیب کا دانتوں کی سرجری کا طریقہ حیرت انگیز تھا اور اس سے دانت بالکل ٹھیک ہو جاتے تھے ۔ ماہرین کو چار دانت ملے ہیں جنہیں نقصان پہنچا تھا اور ان کا باقاعدہ علاج کیا جاتا تھا۔
برصغیر میں مجسمہ سازی کے فن کا آغاز بھی مہرگڑھ سے ہی ہوا۔ ماہرین کی تحقیقات کے مطابق مہرگڑھ کی آبادی دس تا بیس ہزار نفوس پر مشتمل تھی جبکہ دوسری طرف اس زمانے میں دجلہ اور فرات کے درمیان آباد دنیا کی اولین تہذیب کے سب سے بڑے شہر کی آبادی چار ہزار نفوس سے زیادہ نہیں تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اُس زمانے میں مہرگڑھ بڑی آبادی والا ایک مرکزی ترقی یافتہ شہر تھا جب کہ برصغیر کی اُس وقت کی کل آبادی ماہرین کے تخمینے کے مطابق دو لاکھ کے لگ بھگ تھی۔ مہرگڑھ کا شمار دنیا کی اولین تہذیبوں اور اپنے زمانے کے ترقی یافتہ مرکزی شہروں میں ہوتا ہے ۔