میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
شرجیل میمن کی اچانک آمد.... وزیراعلیٰ سند ھ کے لیے خطرے کی گھنٹی

شرجیل میمن کی اچانک آمد.... وزیراعلیٰ سند ھ کے لیے خطرے کی گھنٹی

ویب ڈیسک
پیر, ۲۰ مارچ ۲۰۱۷

شیئر کریں

٭ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے متوازی ایک متبادل غیر اعلانیہ کابینہ بنا دی گئی،آصف علی زرداری براہ ِ راست معاملات دیکھنے لگے٭ شرجیل میمن کراچی میں اسٹیٹ ایجنسی چلاتے تھے، مخدوم امین فہیم کے مریداور ذوالفقار مرزا کے تابعدار تھے
الیاس احمد
وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ جب اپنے منصب پرفائز ہوئے ،اُس وقت بہت سی کہانیاں سامنے آئیں اورایسا بتایاگیا کہ اب دودھ اور شہد کی نہریں بہہ نکلیں گی اور اب سندھ ایسا بنے گا جیسے دبئی بن چکا ہے۔ بس اب انقلابی تبدیلیاں آجائیں گی، قائم علی شاہ بزرگ تھے ان سے کام نہیں ہوتے تھے لیکن اب وزیراعلیٰ مراد علی شاہ خود ہی سب کام کریں گے اورخود نگرانی کریں گے۔ بس اب سندھ توچاروں صوبوں میں زیادہ ترقی یافتہ بن جائے گا۔ ایسے کئی خواب سندھ کے عوام کودکھائے گئے مگرپھرکیا ہوا؟ یہ سب کے سامنے ہے۔
وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ نے دوچاردن صبح سویرے سندھ سیکریٹریٹ پہنچ کراجلاس کیے ،فوری احکامات جاری کیے اورپروٹوکول کے بغیر دورے کیے، ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا مگرچاردن کی چاندنی پھراندھیری رات کے مصداق وہ بھی روایتی وزیراعلیٰ بن گئے۔حدتویہ ہے کہ مراد علی شاہ کے اپنے آبائی حلقہ سیہون میں حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار پردھماکا ہوا 94افراد جان گنوا بیٹھے، 400سے زائد افرادزخمی ہوئے مگروزیراعلیٰ سندھ کسی ایک کوبھی معاوضہ نہیں دے سکے ہیں۔ خیر ان کے ساتھ جواب حشر نشر کیاگیاہے وہ بھی تاریخ کا ایک المیہ ہی تحریر کیاجائے گا۔ اطلاعات کے مطابق ایک متبادل طاقتور مگرغیر اعلایہ کابینہ بن چکی ہے جس کے سربراہ آصف زرداری خودہیں۔ ارکان میں محترمہ فریال ٹالپر، حاجی علی حسن زرداری، انورمجید اور شرجیل میمن شامل ہیں۔ شرجیل میمن کون ہیں؟ اس بارے میں دلچسپ تفصیلات ہیں۔ وہ کراچی میں اسٹیٹ ایجنسی چلاتے تھے، مخدوم امین فہیم کے مرید تھے۔وہ2008ءکے عام الیکشن میں مخدوم امین فہیم اوران کے بااثردوستوں کے ذریعہ ذوالفقار مرزا تک جاپہنچے۔ ساتھ ساتھ انہوں نے پارٹی کی اتنی خدمت بھی کی کہ انہیں بلاول ہاﺅس سے متصل انفارمیشن سیل کارکن بنادیاگیا، مگر وہ ذوالفقار مرزا کی تابعداری پرقائم رہے۔ ذوالفقار مرزاکوقریباً نصف درجن محکمے ملے ہوئے تھے، جس میں ایک محکمہ جنگلات بھی تھا۔ اس محکمہ کے معمولات کے کام شرجیل میمن کرتا رہا۔صرف سمری یا لیٹرپرذوالفقار مرزا دستخط کرتے تھے۔ پھرارباب غلام رحیم کے بھائی ارباب عبداﷲ ایک روڈ حادثے میں اﷲ کوپیارے ہوگئے توان کی خالی نشست پرشرجیل کوتھرپارکر سے الیکشن لڑوایاگیا اوربلا مقابلہ منتخب کرلیاگیا اوروہ ایم پی اے بن کرذوالفقار مرزا کی خدمت چاکری میں لگ گئے اورغیراعلانیہ وزیرجنگلات بن کراپنا اثرورسوخ بڑھالیا۔پارٹی کی ان خدمات پرشرجیل میمن کووزیراطلاعات بنا دیا گیا۔ اورپھرانہوں نے محکمہ اطلاعات میں جوتاریخ رقم کی وہ نیب کے دستاویزات میں موجود ہے پھران پرنیب ریفرنس بنااوردیگرسرکاری افسران تونیب ریفرنس میں ضمانتیں کرواتے رہے ۔ نیب کے تفتیشی افسران کے پاس گھنٹوں طویل بیان ریکارڈ کراتے رہے مگرشرجیل میمن گرفتاری کے خوف سے دبئی چلے گئے۔ جب وہ لندن گئے اورمراد علی شاہ مکیش چاﺅلہ کے ساتھ ایک ہوٹل سے نکلے توچندپاکستانی نوجوانوں نے ان پرجوجملے بازی کی وہ کبھی بھلائی نہیں جاسکتی۔شرجیل میمن نے دبئی اورلندن میں سابق صدر آصف زرداری سے قربت حاصل کی اوران کویقین دلاتے رہے کہ وہ اب صرف اورصرف آصف زرداری کے وفادارہیں اوراب ان کا ذوالفقار مرزا سے قطعاً کوئی تعلق نہیں ہے۔ اب پارٹی ان پرشک نہ کرے۔ظاہر ہے کہ اس وقت ذوالفقارمرزا عتاب میں ہیں۔پارٹی میں ان کانام لینا سنگین جرم ہے ایسی صورت حال میں بھلا کون بے وقوف ہوگاجوذوالفقار مرزا کا ساتھ دے گا؟شرجیل میمن اب آصف زرداری کی گڈ بک میں ہیں،ان کی سفارش پرامداد پتافی کومحکمہ ورکس اینڈ سروسز کا وزیر بنایاگیا اوروہ دبئی سے بیٹھ کرمحکمہ ورکس اینڈ سروسز چلاتے رہے ہیں۔اب چونکہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کوایک دائرے تک محدود کردیاہے اس لیے فوری طورپرنتائج دینے کے لیے پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے شرجیل میمن کودبئی سے پاکستان لانے کا فیصلہ کیاہے۔ تاکہ شرجیل میمن خود ہی حکومتی ”معاملات“ دیکھیں اور فوری نتائج دیں تاکہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت بھی مطمئن رہے کہ حکومت سندھ اب ”ٹھیک کام “کررہی ہے۔
شرجیل میمن کو پارٹی میں اپنی منفعت بخش”خدمات“ کے عوض اہمیت مل رہی ہے اوراس کے لیے پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے مسلم لیگ(ن)اوروفاقی حکومت سے سودے بازی کرلی ہے کہ اب چونکہ پانامہ کیس کا محفوظ فیصلہ آنے والا ہے اوراس فیصلے کے بعدتحریک انصاف کے ممکنہ احتجاج کی صورت میں حکومت کوپی پی کی ضرورت پڑسکتی ہے اس لیے شرجیل کویہاں لایاگیا ہے۔ ان کوگرفتا رکرنے کے چارپانچ گھنٹے بعد رہا کردیاگیا، یوں اب شرجیل میمن کوکلین چٹ مل گئی۔ حکومت سندھ کوشرجیل میمن سے صرف ایک ہی خطرہ ہے کہ وہ اب جورپورٹ اعلیٰ قیادت کودیں گے اس سے حکومت سندھ کے اچھے یا بُرے ہونے کا فیصلہ کیاجائے گا۔ شرجیل میمن اب ایک چھپے جاسوس یا تھانیدار کا کردار ادا کریں گے مستقبل میں شرجیل میمن کوصوبہ کی اہم ترین ذمہ داری بھی مل سکتی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں