میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حیدرآباد دو ماہ میں 30 مشکوک پولیس مقابلے

حیدرآباد دو ماہ میں 30 مشکوک پولیس مقابلے

ویب ڈیسک
بدھ, ۸ مارچ ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) حیدرآباد پولیس کے دو ماہ میں 30 سے زائد مشکوک پولیس مقابلے، تین درجن کے لگ بھگ ملزمان زخمی حالت میں گرفتار، پولیس اہلکاروں کو خراش تک نہیں آئی، حسین آباد پولیس نے اکثر پولیس مقابلے میروں کی مشین یا لب مہران پارک کے قریب کیے، تھانہ قاسم آباد زرداری موڑ، مکی شاہ کینٹ قبرستان اور فورٹ پولیس نے ریلوے دکے پر مقابلے دکھائے، اکثر ملزمان کو گرفتار کرکے جعلی پولیس مقابلوں میں زخمی کیا گیا، ذرائع، تفصیلات کے مطابق حیدرآباد پولیس کی جانب سے تواتر سے ہونے والے پولیس مقابلے مشکوک بن گئے ہیں، ذرائع کے مطابق ملزمان کو گرفتار کرکے جعلی پولس مقابلوں کے ذریعے زخمی کیا گیا ہے، حیرت انگیز طور پر حیدرآباد کے پانچ تھانوں کے اکثر پولیس ایک ہی علاقے میں ہوئے، حسین آباد پولیس نے اکثر پولیس مقابلے میروں کی مشین بچاؤ بند لطیف آباد نمبر 4 اور حب مہران پارک میں دکھائے، قاسم آباد پولیس نے پولیس مقابلے زرداری موڑ کے پاس دکھا کر ملزمان کو زخمی حالت میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا، مکی شاہ پولیس کے پولیس مقابلے کینٹ قبرستان کے قریب ہوئے، فورٹ پولیس نے ریلوے دکے اور سٹی پولس نے سینیٹ میری چوک پر پولیس مقابلے دکھا کر ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا، جنوری کو تھانہ کینٹ کے حدود میں ٹنڈو جہانیاں قبرستان ایک ملزم غلام سرور شیخ کو زخمی حالت میں اور نثار سومرو کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا اور اسے ہی دن تھانہ حسین آباد میرون کی مشین بچاؤ بند لطیف آباد نمبر 4 میں آفتاب بھرگڑی اور الھ بچایو چانگ کو مقابلے کے بعد گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا، 3 جنوری کو تھانہ ٹنڈو جام کھٹیان اسٹیشن روڈ سے زاھد علی چانگ 6 جنوری کو تھانہ ہوسڑی ٹنڈو محمد خان روڈ سے بشیر منگواڑ اور غلام علی عرف ناتھا، تھانہ ہٹڑی لنک روڈ گوٹھ شیر محمد چانگ سے فدا حسین عرف فدو گوپانگ، 11 جنوری کو تھانہ مکی شاہ کینٹ قبرستان سے ظفر یوسفزئی پٹھان، 21 جنوری تھانہ سائیٹ پاسپورٹ روڈ سے عبدالوہاب پسیو، 23 جنوری کو تھانہ حسین آباد کے میرون کی مشین بچاؤ بند سے عبدالطیف گاہیلو، 25 جنوری کو تھانہ مکی شاہ کینٹ قبرستان سے معظم خاصخیلی، 26 جنوری کو تھانہ پنیاری لیاقت روڈ سے عبدالرزاق عرف راجو بھٹی کو زخمی حالت میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا، 27 جنوری کو تھانہ حسین آباد کے حدود لب مہران پارک کے قریب دو بڑی ڈکیتیوں میں ملوث گل علی عرف گلالئی کو پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا، پہلی فروری تھانہ حالی روڈ امریکن کوارٹر سے شہزاد سواتی پٹھان، 4 فروری کو قاسم آباد زرداری موڑ سے عرفان قریشی، 9 فروری تھانہ سٹی سینیٹ میری چوک سے محمد اویس عرف پنکچر، 10 فیبروری تھانہ سٹی سینیٹ میری چوک سے سجاد، 11 فیبروری کو لب مہران پارک کے قریب سے سنیل مسیح، 16 فروری کا تھانہ فورٹ ریلوی دکے سے شہزاد عرف شہزادو، تھانہ بلدیہ بائے پاس موڑ سے فاروق ابڑو، تھانہ پھلیلی جڑیل شاہ قبرستان سے وقار عرف لطیف برڑو، 20 فیبروری کو تھانہ ٹنڈو جام قیصر موری زمان شاہ لنک روڈ سے سمیع عرف کچوہ کو مقبالوں میں زخمی حالت مین گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا، 20 فیبروری کو حسین آباد پولیس نے درگاہ علی شاہ کے قریب محمد اکمل اور میروں کی مشین کے پاس مجاہد ملک نامی ڈکیتوں کو پولیس مقابلوں میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا، 22 فبروری کو تھانہ حالی روڈ امریکن کوارٹر سے میر حسن گاہیلو، 26 فبروری کو تھانہ پھلیلی جڑیل شاہ قبرستان سے سردار بلوچ، 27 فبروری کو تھانہ فورٹ ریلوے دکے سے صدام حسین بھٹو، تھانہ حسین آباد پاپوش ننگر بچاؤ بند سے عطا اللہ عرف انور پٹھان، 28 فبروری کو تھانہ مکی شاہ کینٹ قبرستان سے علی رضا مکرانی بلوچ، 3 مارچ کو تھانہ کینٹ کے حدود سے عرفان قریشی، تھانہ پنیاری سبزی منڈی کے قریب سے یاسر عرف بھولا عباسی، 4 مارچ کو تھانہ فورٹ کے رکشہ مارکیٹ سے حسنین شیخ اور 6 مارچ کو تھانہ ٹنڈوجام مغل کوٹ روڈ سے عدنان آرائین نامی ملزمان کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا، حیرت انگیز طور پر تمام ملزمان کو ایک ہی ٹانگ پر گولی ماری گئی اور تمام مقابلوں میں کسی ایک پولیس اہلکار کو خراش تک نہیں آئی ،ذرائع کے مطابق تمام افراد کو گرفتار کرکے جعلی پولیس مقابلے دکھا کر پولیس کارکردگی دکھائی جا رہی ہے، دو ماہ میں 30 سے زائد پولیس مقابلوں اور تین درجن کے لگ بھگ ملزمان کو زخمی حالت مین گرفتار کرنے کے بعد شہر میں جرائم کم نہ ہو سکے ہیں اور ہر تھانے کے حدود میں روزانہ کے بنیاد پر 5 موبائل فون چھننے اور گاڑیاں چوری ہونے کے وارداتیں رپورٹ ہو رہی ہیں، ذرائع کے مطابق پولیس کی ہاف فرائی پالیسی ذاتی تنازعات میں بھی استعمال ہو رہی ہے، ذرائع کے مطابق زخمی حالت میں گرفتار کییگئے اکثر ملزمان پرانے جرائم پیشہ افراد تھے جنہیں کچھ عرصہ پہلے بھی ہاف فرائی کیا گیا تھا اور اکثر افراد کو گھروں سے اٹھا کر ہاف فرائی کیا گیا ہے، حیدرآباد پولیس کی جعلی پولیس مقابلوں نے آئین و قانون کی بالادستی پر بڑے سوال کھڑے کردیئے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں