ذیشان ذکی کا اپنی ہی بہن سے فراڈ بے نقاب
شیئر کریں
صائمہ بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے بانی سلیم ذکی کی بیٹی صائمہ جاوید سے ذیشان ذکی کی جانب سے سفید اور سادہ کاغذات پر دستخط کروانے اور انگوٹھے کے نشانات لے کر املاک منتقل کروانے کا انکشاف ہوا ہے، صائمہ جاوید نے دستاویزات منسوخ اور ذیشان ذکی کی منتقل کی گئی املاک کالعدم کرنے کی درخواست عدالت میں دائر کردی۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق صائمہ بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے بانی سلیم ذکی نے 1980 میں رہائشی اور کمرشل اسکیموں کی تعمیر کا کاروبار اپنی بیٹی صائمہ کے نام سے کراچی سے شروع کیا، کراچی میں معیاری تعمیرات کے باعث لوگوں نے سلیم ذکی پر اعتماد کیا ، سلیم ذکی کی جانب سے معیاری کام کے باعث صائمہ بلڈر اینڈ ڈیولپرز نے بے پناہ ترقی کی، صائمہ بلڈرز کی ترقی کے باعث سلیم ذکی نے بیرون ملک میں بھی رہائشی اور کمرشل اسکیمیں شروع کیں، سلیم ذکی نے 38 سالہ محنت سے کراچی میں بے شمار رہائشی اور کمرشل اسکیمیں ، پلاٹس ، زمینیں، بینک اکائونٹس میں اربوں روپے کیش رقوم، پرائز بانڈ، گاڑیاں اور دیگر قیمتی املاک ورثاء کے لیے چھوڑیں، سلیم ذکی کے کاروبار کی وسعت کو دیکھتے ہوئے ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز نے ان کو آبادکا وائس چیئرمین بنایا، سلیم ذکی کی وفات 6؍ نومبر 2018کو ہوئی جس کے بعد سلیم ذکی کے بیٹے ذیشان ذکی نے صائمہ بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے تمام رہائشی و کمرشل اسکیموں، بینک اکائونٹس اور دیگر املاک پر قبضہ کرلیا، سلیم ذکی کی املاک سے حصہ نہ ملنے پر سلیم ذکی کی بیٹی صائمہ جاوید نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، درخواست میں صائمہ جاوید نے موقف اختیار کیا ہے کہ سلیم ذکی کی وفات کے بعد ذیشان ذکی نے کئی سفید اور خالی صفحات پر صائمہ جاوید سے دستخط کروائے اور انگوٹھوں کے نشانات لگوائے تاکہ ذیشان ذکی اربوں روپے کی املاک کا وارث ہوجائے، صائمہ جاوید اگر دستاویزات پر دستخط نہ کرتی تو تمام جاری رہائشی اور کمرشل منصوبوں کے ساتھ ساتھ کاروبار کو نقصان ہوتا، ذیشان ذکی دستخط کروائے گئے تمام دستاویزات کا غلط استعمال کرسکتے ہیں، ذیشان ذکی روزانہ کے بنیاد پر واوچرز پر دستخط کرواتے رہے، سندھ ہائی کورٹ احکامات جاری کرے کہ ذیشان ذکی وہ تمام دستاویزات عدالت میں پیش کرے اور تمام دستاویزات منسوخ کی جائیں، سلیم ذکی کی ذیشان ذکی کے نام پر منتقل کی گئی تمام املاک کالعدم قرار دی جائیں۔