دوا جسم میں پہنچانے کیلیے کھایاجانے والا روبوٹ تیار
شیئر کریں
اسٹاک ہوم(ویب ڈیسک) اگرچہ ایک روبوٹ حلق سے گزار کر معدے میں اتارنا کچھ عجیب لگتا ہے لیکن سوئزرلینڈ کے سائنسدانوں نے ایک ایسا قابلِ ہضم روبوٹ بنایا ہے جو ضرورت کے وقت جسم کے اندر دوا پہنچا سکتا ہے۔ سوئس فیڈرل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ای پی ایف ایل) نے روبوٹ کے تمام حصے ایک خاص ربر کے بنائے ہیں اور اب مکمل طور پر ہضم ہوجانے والے روبوٹ پر کام کررہے ہیں۔ اس گروپ کے سربراہ کے مطابق ’’قابلِ تناول‘‘ روبوٹ انسانوں اور جانوروں میں اپنے وقت پرخود کار انداز میں دوا خارج کرسکتے ہیں۔ مستقبل میں ایسے روبوٹ کو اس قابل بنایا جائے گا کہ وہ جسم کے اندر رینگ کر مطلوبہ جگہ پر دوا یا کھانا پہنچاسکیں۔ ماہرین کی ٹیم کے مطابق یہ روبوٹ ماحول دوست، جسم دوست، ازخود حیاتیاتی طور پر ختم ہونے والے ہوں گے اور کسی قسم کا زہریلا مواد خارج نہیں کریں گے۔ اس کے لیے خوردنی الیکٹرانکس اور کھائے جانے والے پالیمرز پر کام جاری ہے۔ ابتدائی روبوٹ صرف ساڑھے 3 انچ لمبا، 20 ملی میٹر چوڑا اور 17 ملی میٹر موٹا ہے۔ جسم کے اندر کیمیائی عمل سے یہ اپنی توانائی حاصل کرکے کام کریں گے۔ اس ایجاد کا مقصد غذا اور روبوٹ کو ملاکر ایک اہم شے بنانی ہوگی۔ فی الحال یہ روبوٹ خنزیر کی آنتوں کو سکھا کر بنایا گیا ہے جس مں بایو ڈی گریڈیبل پرت لگائی گئی ہے۔ جسم کے اندر گرم ہونے پر یہ روبوٹ آنت اور پیٹ میں آگے بڑھ سکتا ہے اور ایک بیرونی مقناطیس سے اس کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔