2020 ریلوے کو اچھی خبر نہ دے سکا،شیخ رشید محکمے کو تباہی کی جانب دھکیل کر رخصت ہو گئے
شیئر کریں
(رپورٹ:شعیب مختار)تبدیلی سرکار کااقتدار پاکستان ریلوے کو ایک آ نکھ نہ بھایا 2020بھی ریلوے کو اچھی خبر نہ دے سکا، گزشتہ سال کے مد مقابل خسارے میں اضافے کی گونج پھر سنائی دینے لگی، سابق وزیر ریلوے شیخ رشید احمدمحکمے کو تباہی کی جانب دھکیل کر رخصت ہو گئے۔ ریلوے میں گزشتہ دو برسوں میں رونما ہونے والے 100سے زائدحادثات کی انکوائریاں بھی بند ہو گئیں، غفلت کے مرتکب افسران کوکلین چٹ مل گئی۔ تفصیلات کے مطابق اگست 2018سے دسمبر 2020کے دورانیے میں پاکستان ریلوے میں 150سے زائد ٹرینوں میں تصادم،آگ لگنے،ڈی ریلومنٹ اور ان مینڈ لیول کراسنگ پر مختلف نوعیت کے حادثات رونما ہوئے ہیں، جن کی انکوائریاں التوا کا شکار ہیں۔ سابق وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کے ا دوار کو پاکستان ریلوے کا ناکام ترین دور قرار دیا جا رہا جا رہا ہے جس کے تحت محکمے کی کارکردگی میں خاطر خواہ بہتری سامنے نہیں آ سکی ہے۔سابق وزیر ریلوے کے ادوار میں دھابیجی ایکسپریس ٹرین جو 5ماہ بعد ہی اپنے اہداف عبور نہ کرنے پر بند کر دی گئی تھی کی آڑ میں قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے، جبکہ 12سے زائد مسافر ٹرینوں کو بھی خسارے میں اضافے کے باعث بند کیا گیا ہے، جن میں لاہور رائے ونڈ،لاہور جلواور لاہور گوجرنوالہ سیکشن پرچلائی جانے والی لوکل ٹرینیں و دیگر شامل ہیں۔سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں 25 سال بعد کراچی میں شروع ہونے والی سرکلر ریلوے کو بھی ریلوے خسارے میں اضافے کاذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے جس کے تحت مسافروں کی عدم دلچسپی کے سبب ریلوے کو یومیہ لاکھوں روپے نقصان کا سامنا ہے۔گزشتہ چند سالوں کی ریلوے کی کارکردگی سے متعلق سینیٹ میں چند ماہ قبل پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق پاکستان ریلوے کوگزشتہ پانچ برسوں میں 187ارب روپے خسارے کا سامنا رہا ہے جس کے مطابق شیخ رشید احمد کے دور میں ریلوے کے خسارے میں اضافہ دیکھنے میں آ یاہے۔ رپورٹ کے مطابق 2019سے 2020میں ریلوے کا خسارہ 50ارب 15کروڑ، 2018سے 2019میں 32ارب 76کروڑ،2017سے 2018میں 36ارب 62کروڑ،2016سے 2017میں 40ارب اور 2015سے 2016میں 26ارب 99کروڑ رہا ہے۔