سینئر ڈائریکٹر ایم یو سی ٹی و ایڈورٹائزنگ، تسنیم احمد اور ٹیم کی خلاف ضابطہ کارروائیاں جاری
شیئر کریں
( رپورٹ: جوہر مجید شاہ) بلدیہ عظمیٰ کراچی سینئر ڈائریکٹر ” ایم یو سی ٹی و ایڈورٹائزنگ” تسنیم احمد معیز بھانجا ‘ ارحم ‘ بیٹے نے سپریم کورٹ اور سرونگ باس کے احکامات کی حکم عدولی اپنا مشن بنالیا ” وصولی مشن ” عروج پہ ‘ شہر بھر کے پیڈسٹرین برجز اور فلائی اوورز پر خلاف ضابطہ حکمرانی جاری غیر قانونی طور پر ‘ دیو ہیکل ہورڈنگ سائن بورڈز کی غیرقانونی تنصیب جاری دوسری طرف ہاتھ کی صفائی اور وسیع تجربے کی بنیاد پر ‘ باپ ‘ بیٹا’ بھانجے ‘ کی جارحانہ پارٹنر شپ میں قانونی طور پر ایک سالہ چالان کی رقم یکشمت وصولی کے بجائے 3 یا 4 قسطوں میں وصولی کا غیرقانونی دھندا بھی جاری ‘ صارف / کلائنٹ ‘ کو اس غیرقانونی سہولت کاری کے عوض ہر مرتبہ 3 تا 5 لاکھ روپے ڈکار لئے جاتے ہیں سارا غیرقانونی کھیل مئیر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب کی ناک کے نیچے دھڑلے سے جاری واضح اور یاد رہے کہ شہر بھر میں ‘ پیڈسٹرین برجز اور فلائی اوورز پہ نصب کئے جانے والے دیو ھیکل ھورڈنگ سائن بورڈز کی تنصیب پر اعلی عدلیہ نے مکمل پابندی لگا رکھی ہئے مگر اس پابندی کے باوجود مزکورہ تماشہ جاری ہے جبکہ لگائے جانے والے بورڈز میں لوہے اور دیگر سخت دھاتوں کا استعمال بھی جاری ہئے یاد رہے کہ ابھی چند ماہ قبل ہی لیاقت آباد انڈر پاس پر نصب سائن بورڈ کے حادثاتی طور پر گرنے سے ایک غریب شہری کی جان چلی گئی تھی ادھر سونے پہ سہاگہ کے نصب کئے جانے والے سائن بورڈز کی مد میں محکمہ ‘ 50 لاکھ تا 1 کروڑ روپے ” تک کا چالان جاری کرتا ہئے مزکورہ بالا رقم محکمے کی آمدنی ہئے مگر اس یکمشت رقم کو بھی اپنے ‘ محکمہ جاتی فرائض منصبی ‘ عہدے ‘ اختیارات ‘ سے تجاوز کرتے ہوئے قسطوں میں وصول کیا جاتا ہئے جسکا فائدہ براہ راست مبینہ طور پر خود ” بڑی رقم ‘ کی وصولی کے طور پر اٹھایا جاتا ہئے جتنی قسطیں طے کی جاتی ہیں، اتنی ہی مرتبہ بھتے کی رقم وصول کی جاتی ہے، اس پورے کھیل اور گورکھ دھندے کے بادشاہ و بازیگر مزکورہ تینوں کھلاڑی ہیں اس پورے گورکھ دھندے سے متعلق محکمہ جاتی کارروائی ضروری ہئے تاکہ ایک جانب حکومت سندھ تو دوسری طرف محکمہ جاتی ریونیو کا تحفظ ممکن بنایا جاسکے آمدنی کی مد میں لاکھوں کا جھٹکا حکومت سندھ اور ادارے کو دیا جارہا ہے دیگر ہوشرباء انکشافات اگلے شمارے میں شامل اشاعت ہونگے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ مئیر کراچی ڈپٹی مئیر کراچی سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔