سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے مرکزی کردار حماد صدیقی کوکلین چٹ دیے جانے کاامکان؟
شیئر کریں
کراچی میں خوف کی علامت 250 افراد کو زندہ جلاکر ماردینے والے سانحہ کامبینہ مرکزی کردار حماد صدیقی بالآخر متحدہ عرب امارات میں گرفتار کرلیاگیااور یہ تحریر آپ تک پہنچنے تک ہوسکتاہے کہ وہ کراچی پہنچ چکاہو، حماد صدیقی کی گرفتار ی کو بلدیہ ٹاؤن کی گارمنٹ فیکٹری میں آتشزدگی کے واقعے کی تفتیش میں ایک بڑی پیش رفت قرار دیاجارہاہے ، اور بلدیہ کراچی کی گارمنٹ فیکٹری میں جلا کر ہلاک کیے جانے والے کم وبیش 250 افراد کے ورثا یہ سمجھ رہے ہیں کہ ان کے پیاروں کے قتل کامبینہ طورپر اصل اورمرکزی ملزم اب کیفر کردار کو پہنچے گا،اور صولت مرزا کی طرح اسے بھی پھانسی کی سزا کامزا چکھنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔
سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے متاثرین اور عام آدمی کی اس سوچ کے برعکس کے حماد صدیقی کی گرفتاری کے بعد اس سانحہ کے مرکزی کردار سمیت تمام ذمہ دار ملزمان کیفر کردار تک پہنچنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے اور اب اس مقدمے کے جلد فیصلے کی راہ میں کوئی بڑی رکاوٹ باقی نہیں رہی، اس شہر کے بعض بظاہر ذمہ دار تصور کیے جانے والے بعض حلقے اوراس سانحے سے بالواسطہ یابلاواسطہ طورپر تعلق رکھنے والی اس شہر کی دو بڑی جماعتوں کے رہنماؤں کا خیال ہے کہ حماد صدیقی کو کراچی لائے جانے اورابتدائی تفتیشی اور قانونی خانہ پری کے بعد اسی طرح کلین چٹ دے دی جائے گی، جس طرح اس سے قبل شہر میں قتل وغارت گری اور لوٹ مار میں مبینہ طورپر ملوث درجنوں افراد کو مل چکی ہے اور وہ بڑے آرام اور کروفر کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں ۔
حماد صدیقی کی گرفتاری کے بعد یہ توقع کی جارہی ہے کہ وہ کراچی پولیس کی تحویل میں آنے کے بعد سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے حوالے سے اہم انکشافات کرے گا اور اس سانحے میں ملوث بعض ایسے پردہ نشینوں کے نام بھی طشت از بام کرے گا جو ابھی تک نیک وپارسا بنے بیٹھے ہیں اور عوام کی ہمدردی میں لمبے لمبے بیانات داغتے رہتے ہیں ۔حماد صدیقی جیسا کہ میں نے اوپر لکھاہے طویل عرصے تک کراچی میں خوف کی علامت اور انڈر ورلڈ کا ایک اہم سربراہ سمجھاجاتاتھا،2008 سے20013 تک اسے اس شہر کے سیاہ وسفید کامالک تصور کیاجاتاتھا اور کہاجاتاہے کہ اس کے ایک اشارے پر لوگ زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے تھے،اپنی زندگی کی تمام جمع پونجی سے محروم کردئے جاتے تھے،اور اس کے ایک اشارے پر اس کی طلب کے مطابق بھتہ دینے سے انکار کرنے والوں کی بھری پری سجی سجائی دکانیں جلاکر کوئلے کاڈھیر بنا دی جاتی تھیں ۔ حماد صدیقی ایم کیو ایم کی اس وقت کی سب سے بااثر تنظیمی کمیٹی کا سب سے زیادہ عرصے تک سربراہ رہاہے۔کہاجاتا ہے کہ الطاف حسین نے اسے شہر میں خوف وہراس کی فضا پیدا کرکے ایم کیو ایم کے اثر ورسوخ وسعت دینے کی ذمہ داری سونپ رکھی تھی اور وہ اپنی یہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے تمامتر فسطائی ہتھکنڈے استعمال کرتا تھا،الطاف حسین نے 21 مئی 2013 کو جب پارٹی کے اصولوں کی خلاف ورزی کے الزام میں متحدہ قومی موومنٹ کی تمام تنظیمی کمیٹیاں توڑنے کا اعلان کیا تو حماد صدیقی کو بھی تنظیمی کمیٹی کی قیادت سے ہٹادیاگیا۔
بلدیہ کراچی کی گارمنٹ فیکٹری میں آتشزدگی میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار اور اعتراف جرم کرنے والے ملزم رحمٰن عرف بھولا نے 19 دسمبر2016 کو عدالت میں اپنے اعترافی بیان میں انکشاف کیاتھا کہ حماد صدیقی نے بلدیہ ٹاؤن کی گارمنٹ فیکٹری علی انٹرپرائز کے مالک سے بھتہ طلب کرنے کے ساتھ ہی فیکٹری میں پارٹنر بنانے کا مطالبہ بھی کیاتھا لیکن فیکٹری کے مالک نے ایسا کرنے سے انکار کردیا تھا جس پر حماد صدیقی نے طیش میں آکر علی انٹرپرائز کو اس کے انکار کی سزا دینے کے لیے فیکٹری کو جلاکر خاکستر کرنے کافیصلہ کیاتھا۔رحمٰن عرف بھولا کے اس اعترافی بیان کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت نے حماد صدیقی کی گرفتاری کے احکامات جاری کردیے تھے لیکن حماد صدیقی گرفتاری سے بچنے کے لیے متحدہ عرب امارات فرار ہوکر روپوش ہوچکاتھا۔بعد ازاں اس کی گرفتاری کے لیے ریڈ وارنٹ جاری کیے گئے اور اس کی گرفتاری کے لیے انٹرپول کی خدمات حاصل کی گئیں اور بالآخر انٹرپول اس کاسراغ لگا کر اسے گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی ،اس کی گرفتاری کی خبر پر اس سانحہ کے متاثرین کو یک گونہ سکون ملنا قدرتی امر ہے ،لیکن جیسا کہ میں نے اوپر لکھاہے کہ شہر کی دو بڑی جماعتوں کے رہنماؤں کا خیال ہے کہ حماد صدیقی کو کراچی لائے جانے اورابتدائی تفتیشی اور قانونی خانہ پری کے بعد کلین چٹ دے دی جائے گی اور بقول ان کے وہ سزا سے بچ جائے گا۔
اس صورت حال کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ پاک سرزمین پارٹی کے ترجمان وسیم آفتاب نے حماد صدیقی کی گرفتاری سے متعلق خبروں کے حوالے سے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگرچہ حماد صدیقی کا پاک سرزمین پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے، وہ پاک سرزمین پارٹی کاادنیٰ کارکن بھی نہیں ہے لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ حماد صدیقی سانحہ بلدیہ میں ملوث نہیں ہے اور اس پر ملبہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے، انھوں نے کہا کہ ہماری پولیس اور تفتیشی اداروں کا یہ وطیرہ رہاہے اور ہر ایک یہ بات اچھی طرح جانتاہے کہ وہ کیس ان سے حل نہیں ہوپاتا یا جس پر وہ قابو پانے میں ناکام رہتے ہیں اس کاملبہ اسی طرح منظر سے غائب کسی کمزور شخص پر ڈالنا شروع کردیتے ہیں ،انھوں نے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے متاثرین کے اس مطالبے کی بھرپور حمایت کرتی ہے کہ اس سانحہ کے مرکزی کرداروں کوسامنے لایاجانا چاہئے اور ان کو قرار واقعی سزا دی جانی چاہئے،اور اگر حماد صدیقی اس سانحہ میں واقعی ملوث ہے تو اسے بھی سزا بھی ملنی چاہئے لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ حماد صدیقی کوقربانی کابکرا بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔پاک سرزمین پارٹی کے قیام میں حماد صدیقی کے کسی کردار کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے وسیم آفتاب نے صحافیوں سے کہا کہ حماد صدیقی پاک سرزمین پارٹی کے رہنماؤں سے بہت جونیئر ہے اور اس کااس پارٹی کے قیام میں کوئی کردار نہیں رہا۔کراچی پہنچنے کے بعد حماد صدیقی کی پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت کے امکانات کے حوالے سے وسیم آفتاب نے کہا کہ حماد صدیقی کو پارٹی میں شامل کرنے کافیصلہ اس کے خلاف قائم مقدمات میں اس کے بری ہونے کے بعد ہی کیاجائے گا۔اس کے ساتھ ہی انھوں نے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کا نام لیتے ہوئے الزام لگایا کہ فاروق ستار بھائی نے ڈرائی کلیننگ فیکٹری لگا رکھی ہے لیکن ہمارے پاس ایسا کچھ نہیں ہے۔
ادھر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے بھی حماد صدیقی کو کراچی منتقلی کے بعد کلین چٹ دئے جانے کے خدشے کااظہار کیا ہے، ایم کیوایم پاکستان کے رہنماؤں نے بلدیہ ٹاؤن سانحہ کے مرکزی ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لاکر قرار واقعی سزا دینے کامطالبہ دہراتے ہوئے ایم کیو ایم کے سینئر رہنما امین الحق کا کہا ہے کہ حماد صدیقی کا ایم کیو ایم سے کوئی تعلق نہیں اسے 2013 میں ایم کیو ایم سے نکال دیاگیاتھا اس کے بعد ایم کیو ایم سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ایم کیو ایم کے بعض دیگر رہنماؤں نے بھی اسی خدشے کااظہار کیاہے کہ حماد صدیقی کو کراچی لاکر کلین چٹ دیدی جائے گی اور وہ بھی اسی طرح پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت اختیار کرلے گا جس طرح اب تک دیگر مطلوب رہنما اختیار کرتے رہے ہیں ۔ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے یہ الزام بھی عاید کیا کہ پاک سرزمین پارٹی حماد صدیقی کو کراچی لائے جانے کی کوشش کررہی ہے تاکہ وہ پارٹی میں شمولیت اختیار کرسکے۔
ایم کیو ایم لندن کے ایک رہنما نے اپنا نام ظاہر کرنے سے گریز کرتے ہوئے بعض صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حماد صدیقی واحد شخص ہے جس کا پی ایس پی کے ورکرز کے مختلف حلقوں میں اثر ورسوخ اور کنٹرول ہے وہ پاک سرزمین پارٹی کے ورکرز کو متحد اورمنظم کرنے کی صلاحیت رکھتاہے اور آپ دیکھیں گے کہ پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت کے 3ماہ کے اندر اسے پارٹی میں اہم عہدہ مل جائے گا۔
دوسری طرف سانحہ بلدیہ کی تفتیش کرنے والے پولیس افسران حماد صدیقی کی گرفتاری کو اس مقدمے میں ایک اہم پیش رفت اور ایک بڑی کامیابی قرار دے رہے ہیں ان کا کہناہے کہ اس مقدمے کے مرکزی ملزمان رحمٰن عرف بھولا اور زبیر عرف چریاپہلے ہی گرفتار ہوچکے ہیں اورانھوں نے اپنے اعترافی بیان میں حماد صدیقی کو اس سانحہ کامرکزی ملزم قرار دیاہے۔اس مقدمے کے تمام فارنزک شواہد ، گرفتار ملزمان اور فیکٹری مالک کے بیانات ریکارڈ کیے جاچکے ہیں اور اس حوالے سے تمام شواہد اکٹھے کیے جاچکے ہیں ،اب اس کے کراچی پہنچتے ہی اسے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیاجائے گا جہاں پولیس افسران کے مطابق حماد صدیقی اپنے اوپر عاید الزامات کااعتراف نہیں کرے گااور ان سے انکار کرتے ہوئے خود کو بے قصور قرار دینے کی کوشش کرے گا جس کے بعد پولیس اس حوالے سے موجود شواہد اورحماد صدیقی سے لیے گئے بیان کی روشنی میں مقدمے کاچالان عدالت میں پیش کردے گی تاکہ عدالتی کارروائی آگے بڑھ سکے۔تاہم حماد صدیقی کو کراچی لائے جانے کے بعدکلین چٹ دئے جانے کے حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان اورایم کیو ایم لندن کے رہنماؤں کے مذکورہ خیالات اوراس کے بے قصور ہونے کے حوالے سے پاک سرزمین پارٹی کے ترجمان کے بیانات سامنے آنے کے بعد سانحہ بلدیہ کے متاثرین اور عام شہریوں میں شکوک وشبہات پیداہورہے ہیں اور اب ان کاازالہ یاتدارک حماد صدیقی کو کراچی لائے جانے کے بعد اس کے خلاف مقدمات میں پیش رفت کے بعد ہی ہوسکے گا۔