سندھ میں نئی تعمیرات پر عائد پابندی اُٹھا نے کا اعلان
شیئر کریں
کراچی( رپورٹ: نجم انوار) نگرا ں سندھ حکومت نے صوبے میں عائد نئی تعمیرات پر سے پابندی فوری طور پر اُٹھالی۔ نگراں وزیر بلدیات مبین جمانی کی جانب سے تمام قانونی، رہائشی اور کمرشل نقشوں اور پلان کی منظوری دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ جرأت کو انتہائی موثق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا ایک وفد گزشتہ روز نگران وزیر بلدیات سے ملا ، ادارے کی جانب سے نگراں وزیر بلدیات مبین جمانی کو ایک پریزنٹیشن دی گئی۔جس میں غیر قانونی تعمیرات کے متعلق اعداد وشمار تو بتائے گئے مگر تفصیلات اور تصاویر پیش نہیں کی گئی۔ مذکورہ پریزنٹیشن کے بعد وزیر بلدیات نے مسکراتے ہوئے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے نمائندہ وفد کو بتایا کہ میں اس سے زیادہ جانتا ہوں ، جتنا کہ آپ مجھے بتا رہے ہیں۔ مگر یہ پابندی صرف اس لیے ہٹائی جارہی ہے کہ جائز قانونی تعمیرات کی راہ میں کوئی رکاؤٹ نہ رہے۔ جرأت کو مصدقہ ذرائع نے واضح کیا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات کی نہ تو تفصیلات پلاٹ نمبرز کی صورت میں بتائی گئیں اور نہ ہی مذکورہ تعمیرات میں ملوث عناصر کی نشاندہی کی گئی۔ وفد نے غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے وزیر بلدیات کو غلط طور پر گلبرگ ٹاؤن کی نشاندہی کرتے ہوئے یہ کہا کہ سب سے زیادہ غیر قانونی تعمیرات مذکورہ ٹاؤن میں کی گئی۔ اس کے برعکس حقائق یہ ہیں کہ پٹہ سسٹم کے تحت سب سے زیادہ غیر قانونی اضافی فلورزاور غیر قانونی تعمیرات کی منظوری وسطی اور شرقی اضلاع میں ہوئی ہیں۔ اس حوالے سے جو علاقے غیر قانونی تعمیرات میں سب سے زیادہ بدنام رہے ہیں اُن میں کراچی ایڈمن سوسائٹی، پی ای سی ایچ، سندھی مسلم سوسائٹی، جمشید روڈ اور دیگر علاقے ہیں جبکہ ضلع جنوبی میں گارڈن ویسٹ، رنچھور لائن ، رامسوامی، کھارا در، میٹھادر اور لیاری کے مختلف علاقوں میںایسی غیر قانونی تعمیرات جاری کی جارہی ہیں ، جس کے نقشے منظور نہیں کیے گئے اور نہ ہی یہاں تعمیرات میں ہونے والے ناقص مٹریل کی کوئی پڑتال کی گئی۔ ان تمام حقائق کے باوجود نگراں سندھ حکومت کی جانب سے رہائشی اور کمرشل نقشوں پر عائد پابندی اُٹھانے کا اعلان کرتے ہوئے نگراں وزیر بلدیات کی جانب سے یہ اعلان بھی کیا گیا ہے کہ پابندی صرف اور صرف غیر قانونی تعمیرات کو روکنے کے لئے لگائی تھی، اس لیے غیر قانونی نقشے یا پلان منظور کیے گئے تو سخت کارروائی ہوگی۔ واضح رہے کہ اس موقع پر وزیر بلدیات محمد مبین جمانی نے تمام غیر قانونی عمارتوں کی فہرست طلب کرتے ہوئے یہ کہا ہے کہ یہ معلوم کرنا ہے کہ کون سے ڈسٹرکٹ میں کس دور میں کس افسر کی موجودگی میں یہ عمارتیں بنیں۔