کولا نیکسٹ کے مالک ذوالفقار احمد لاہور میں گھر پہنچ گئے
شیئر کریں
سندھ ہائی کورٹ کی جسٹس کوثر سلطانہ نے کہا ہے کہ اگر اب ذوالفقار احمد یا ان کے دفتر کا بندہ اغوا ہوا تو ایس ایچ او کے خلاف مقدمہ درج ہو گا۔منگل کو سندھ ہائی کورٹ میں صنعتکارذوالفقار احمد کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔سماعت کے دوران اسسٹنٹ پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ مسنگ پرسن کا کیس ہے وہ واپس آگئے ہیں۔جسٹس کوثر سلطانہ نے سوال کیا کہ کیا یہ اغوا برائے تاوان کا کیس تھا؟درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ انہیں کراچی سے اٹھایا گیا اور لاہور سے ملے ہیں۔ جسٹس کوثر سلطانہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسی طرح سے کاروباری لوگ یہاں سے جا رہے ہیں۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ رینجرز اس کیس میں فریق نہیں ہے۔جسٹس کوثر سلطانہ نے کہا کہ شاید ہم نے غیرملکی مشروبات پینا چھوڑ دی ہے اگر کرنا تھا تو رمضان میں کرتے۔عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ اربوں روپے کا بجٹ ہے، رینجرز اور پولیس کیا کر رہی ہے؟ آپ نے اب تک کیا تفتیش کی ہے؟تفتیشی افسر نے کہا کہ درخواست گزار کی جانب سے تفتیش کے لیے کوئی نہیں آیا کسی نے کوئی بیان نہیں دیا۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ذوالفقار احمد عدالت میں خود پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرائیں گے، فی الحال ذوالفقاراحمد اس حالت میں نہیں کہ وہ بیان دے سکیں، پولیس مقدمہ درج کرنے کے لیے مختلف بہانہ بناتی رہی، بروقت مقدمہ درج نہیں کیا گیا تھا۔جسٹسں کوثر سلطانہ نے پولیس حکام سے سوال کیا کہ ہمارے بچے ملک چھوڑ چھوڑ کر جا رہے ہیں ایک موبائل کے لیے ان کی جان خطرے میں ہوتی ہے، والدین پریشان رہتے ہیں کوئی ایک موبائل کے لیے ان کے بچے کی جان نہ لے، لوگوں نے نجی سیکیورٹی گارڈز رکھ کر اپنے بینک اکائونٹ خالی کر لیے ہیں، وہ لوگ زیادہ مضبوط ہیں یہ آپ لوگ؟جسٹس کوثر سلطانہ نے سوال کیا کہ تو کیا ہم درخواست کو نمٹا دیں؟ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ایک تاریخ دے دیں ذوالفقار احمد پیش ہوں گے۔جس پر جسٹس کوثر سلطانہ نے کہا کہ درخواست کا مقصد پورا ہو چکا ہے، انویسٹی گیشن جوائن کریں۔