چین کے تحفے
شیئر کریں
روہیل اکبر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چین نے پاکستان میں جو بھی ترقیاتی کام کیے وہ پائیدار اور مضبوط بنیادوں پر کیے ،ہماری طرح نہیں کیے کہ آج سڑک بنائی تو اگلے دن ہی اس میں گڑھے بن جائیں۔ لاہور میں اورنج لائن لاہوریوںکے لیے چین کا خوبصورت تحفہ ہے۔ سی پیک پر کام جاری ہے۔ جس کا ایک حصہ مکمل ہو چکا ہے جبکہ پاک چین اقتصادی راہداری کا دوسرا مرحلہ خاص طور پر تعلیم، پیشہ ورانہ تربیت، غربت کے خاتمے، صحت اور زراعت جیسے شعبوں میںپر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ پاکستان میں اعلی تعلیم کا شعبہ سی پیک کے تحت اپ گریڈبھی ہونے والا ہے۔ 2013 میں سی پیک معاہدے کے اختتام کے بعد سے اعلیٰ تعلیم میں پاک چین تعاون میں توسیع ہو رہی ہے۔ اس سلسلہ میں بیجنگ پاکستانی نوجوانوں کو اسکالرشپ، پیشہ ورانہ تربیت اور چینی زبان کے کورسز فراہم کر رہا ہے جس سے پاکستانی طلبہ کوتعلیمی اور تحقیقی تعاون کے مواقع فراہم ہو رہے ہیں۔پاک چین تعلیمی تعاون تقریبا پاکستان میں اعلی تعلیم کے فروغ کے لیے چین کے عزم کی بدولت چین میں 32,000 پاکستانی طلبہ زیر تعلیم ہیں جن میں سے زیادہ تر اسکالرشپ پر ہیں۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق اب تک 193 پاکستانی طلبہ کو چینی حکومت کے اسکالرشپ پروگرام کے تحت وظائف دیے جا چکے ہیںجن میں2019 میں 40، 2020 میں 58، 2021 میں 59 اور 2022 میں 36 طلبہ شامل ہیں۔ سی پیک کولابریٹو ریسرچ گرانٹ حال ہی میں شروع کیے گئے۔ سی پی ای سی کنسورشیم آف یونیورسٹیز کے تحت تعاون کے کلیدی اجزا میں سے ایک ہے۔ اس منصوبے کا مجموعی مقصد وسیع بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو اور اس کے پاکستان کے مخصوص جزو کو مدنظر رکھتے ہوئے تاریخی عالمی جیو اسٹریٹجک اور جیو اکنامک ٹرانزیشن اور خطے پر بالعموم اور پاکستان پر بالخصوص اس کے اثرات کو سمجھنا اور اس کا جواب دینا ہے۔ سی پی ای سی کنسورشیم آف بزنس سکولز اگست 2017 میں اسلام آباد میں ایچ ای سی اور چائنا ایسوسی ایشن آف ہائر ایجوکیشن کے زیر اہتمام قائم کیا گیا تھا۔ اس کا بنیادی مقصد دونوں ریاستوں کے درمیان تجارتی اور کاروباری روابط کو فروغ دینا تھا۔ نومبر 2017میں اس کا دائرہ کار دیگر مضامین تک بڑھا دیا گیا اور ایسوسی ایشن کا نام تبدیل کر کے ‘سی پی ای سی کنسورشیم آف یونیورسٹیز’ رکھ دیا گیا۔ سی پیک کنسورشیم آف یونیورسٹیز کے تحت اس تعلیمی تعاون میں پاکستان بھر کی مختلف یونیورسٹیوں میں چائنا اسٹڈی سینٹرز کا قیام، مشترکہ تحقیقی منصوبے شروع کرنا، زبان کی تربیت اور ہنر کی آبیاری، ثقافتی سرگرمیاں اور مشترکہ کانفرنسیں، ورکشاپس اور نمائشیں شامل ہیں۔ طلبہ کی رہنمائی کے لیے یہاں بتاتا چلوں کہ پاکستان میں سی پیک کنسورشیم آف یونیورسٹیز کی فہرست درج ذیل ہے جہاں طلبہ داخلہ لے سکتے ہیں۔ ان میں بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز کوئٹہ، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس اسلام آباد،یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی اسلام آباد پنجاب یونیورسٹی لاہور، انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن(آئی بی اے) کراچی، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور،سکھر آئی بی اے یونیورسٹی سکھر، قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت،انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز(آئی ایم ایس) پشاور ، مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ،یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز لاہور ،نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد ،نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنسز ، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کراچی،نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد ،قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد،یونیورسٹی آف پشاور، یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد،آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی مظفرآباد، لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر واٹر اینڈ میرین سائنسز لسبیلہ، انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز کراچی، یونیورسٹی آف کراچی، نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز اسلام آباد، یونیورسٹی آف بلوچستان کوئٹہ، آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی مظفرآباد، فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی راولپنڈی، انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈبائیولوجیکل سائنسز کراچی، نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی اسلام آباد، سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی ٹنڈوجام، فانڈیشن یونیورسٹی اسلام آباد ،بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان، یونیورسٹی آف ہری پور، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد، لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی لاہور ،یونیورسٹی آف سرگودھا اور نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز شامل ہیں جس کا مقصد پاکستان اور چین کی یونیورسٹیوں کی مشترکہ تحقیق کے ذریعے سی پیک سے متعلقہ مسائل کا حل تلاش کرنا ہے۔ جبکہ دونوں اطراف کے تعلیمی اداروں کی تحقیقی صلاحیتوں پر روشنی ڈالی جائے گی اس وقت پاکستان میں کنفیوشس کے پانچ بڑے ادارے کام کر رہے ہیں جن میں نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز اسلام آباد، یونیورسٹی آف سرگودھا، یونیورسٹی آف پنجاب، یونیورسٹی آف ایگریکلچر اور یونیورسٹی آف کراچی شامل ہیں ۔
4اپریل 2005 کو قائم ہونے والے نمل میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کو مسلم دنیا میں قائم ہونے والا سب سے قدیم اور پہلا کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ چین کی سنکیانگ نارمل یونیورسٹی کے ساتھ نمل کا تعاون فیکلٹی اور طلبا کے مزید روابط اور فکری تبادلوں کا بہترین ذریعہ بھی ہے۔ پاک چین جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کے مطابق چین پاکستان میں پیشہ ورانہ تربیتی اداروں کے قیام کے لیے ایک ارب ڈالر کا قرضہ فراہم کررہا ہے جس میںچین کے پاکستان کے لیے 210تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم اور تربیت کے شعبوں میں، 36 ایکسی لینس سینٹرز کا قیام، بین الاقوامی کورسز کی فراہمی، اور چین میں مزید تعلیم حاصل کرنے اور ملازمتوں کے مواقع شامل ہیں۔ سی پیک ہیلتھ کوریڈور2022 میں چین اور پاکستان نے تین نئی راہداریوں کا اعلان کیاتھا جن میں گرین، ڈیجیٹل اور ہیلتھ کوریڈور شامل ہیں جس سے پاکستان میں ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔ ہیلتھ کوریڈور پاکستان میں صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر اور جدید بنانے کی سمت متعین کریگا۔ سی پیک کے وژن اور مقاصد کے مطابق نئے ہسپتالوں، میڈیکل یونیورسٹیوں، تحقیقی مراکز، فارمیسیوں اور دیکھ بھال کرنے والی تنظیموں کا قیام اس راہداری کا مرکز ہو گا اسی سلسلہ میں پاک چائنا فرینڈ شپ ہسپتال چینی حکومت کی مالی معاونت سے گوادر میں 68ایکڑ اراضی پر قائم کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ دو سالوں میں لاکھوں کوویڈ 19 ویکسینز کے علاوہ پاکستان کو 2022 میں چین کے ہیپاٹائٹس کی 100,000 سے زیادہ خوراکیں موصول ہوئی ہیں ۔پاکستان میں سیلاب کے بعدکی صورتحال سے نمٹنے میں چینی مدد بھی ناقابل فراموش ہے۔ چینی طبی ٹیموں نے سیلاب زدگان کی مالی مدد کے علاوہ طبی نگہداشت بھی کی معدے، متعدی امراض، سانس کی ادویات، ڈرمیٹولوجی، جنرل سرجری، نرسنگ، مانیٹرنگ، تجزیہ اور متعدی امراض کی روک تھام، پینے کے پانی کی صفائی، مچھروں کے ویکٹر مانیٹرنگ اینڈ ٹرانسمیشن، ماحولیاتی خاتمے اور لیبارٹری ٹیسٹنگ کے ماہرین پر مشتمل ٹیموں نے اسلام آباد، کراچی کا دورہ کیااور سندھ میں بری طرح سے متاثرہ ضلع خیرپورمیں امداد فراہم کی چین واقعی دوستی کا حق ادا کررہاہے۔