میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بھارتی فوج میں اختلافات ،مودی سرکارکی پریشانیوں میں اضافہ

بھارتی فوج میں اختلافات ،مودی سرکارکی پریشانیوں میں اضافہ

ویب ڈیسک
هفته, ۳۱ جولائی ۲۰۲۱

شیئر کریں

بھارتی افواج کے اعلی عہدیداروں کی ایک اہم میٹنگ ہوئی ہے جس میں انہوں نے آرمی، نیوی اور ایئر فورس کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات پرزوردیاہے تاکہ یہ مستقبل کے چیلنجز کا سامنا کرسکیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق بھارت میں نریندر مودی حکومت موجودہ سترہ سنگل سروس یونٹوں کو پانچ ‘تھیئٹر کمانڈ کے تحت لانا چاہتی ہے تاکہ مستقبل میں کسی طرح کے تصادم سے بچنے کے لیے ایک متحدہ اپروچ اختیار کیا جاسکے تاہم اطلاعات کے مطابق نئے ڈھانچے اور اس کے دائرہ اختیار کے سلسلے میں تینوں افواج کے سربراہوں کے درمیان اختلافات ہیں۔گزشتہ ماہ بھی ایسی خبریں آئی تھیں کہ مجوزہ اصلاحات کے سلسلے میں بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت اور فضائیہ کے سربراہ راکیش کمار سنگھ بھدوریا کے درمیان ہونے والی میٹنگ میں دونو ں کا لہجہ کافی سخت ہوگیا تھا۔ جنرل راوت کو تھیئٹرکمانڈ تیار کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ انہوں نے دو جولائی کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارتی فضائیہ، مسلح افواج کے ایک معاون بازو کے طور پر رہے گا۔ بھارتی میڈیا کی خبروں کے مطابق فضائیہ متحدہ کمان کے متعلق اصلاحات سے متفق نہیں ہے۔بھارتی افواج کے بنیادی ڈھانچے میں مکمل تبدیلی کی ضرورت ایک عرصے سے محسوس کی جارہی ہے۔ پاکستان اور چین کی طرف سے سرحد پر کشیدگی کے مدنظر ان اصلاحات کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔ ماہرین نے متنبہ کیا کہ بھارت کا پرانے طرز کا فوجی ڈھانچہ مستقل کی جنگوں میں موثر ثابت نہیں ہوگا۔ ریٹائرڈ کرنل وویک چڈھا نے کہاکہ بھارت کی فوج روایتی جنگ اور دہشت گردی وغیرہ کے خلاف لڑنے کے لیے پوری طرح تیار ہے، جو وہ ستر برسوں سے کرتی رہی ہے۔امیت کاوشش نے کہا کہ بہتر ہتھیاروں سے لے کر سکیورٹی اسٹریٹیجی تک، بھارت کی فوج کو اصلاحات کی ضرورت ہے۔ وہ بتاتے ہیں،بھارت کی فوج کے بیشتر ہتھیار اور پلیٹ فارم بیکار ہوچکے ہیں، افواج کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے، سب سے بڑا چیلنج مالی لحاظ سے ایک قابل عمل منصوبے کی ہے جس کے ذریعہ فوج کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جاسکے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں