یسیٰن ملک کو پھانسی دینے کی سازش
شیئر کریں
ریاض احمدچودھری
بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں آزادی پسند رہنمائوں اور تنظیموں نے الزام عائد کیاہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہندوتوا حکومت 2024کے انتخابات جیتنے کی خاطر اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بحال کرانے کے لئے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو پھانسی دینے کی سازش کر رہی ہے۔ جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی ، خادم حسین اور سید سبط شبیر قمی سمیت حریت رہنمائوں اور تنظیموں نے سرینگر میں اپنے بیانات میں نئی دہلی کی ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرنے کی بھارت کی بدنام زمانہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کے اقدام کی شدید مذمت کی جس کے تحت حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے رچائی گئی سازش کے حصے کے طور پر یاسین ملک کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے ترجمان نے تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ یہ کشمیری قیادت کو ختم کرنے کا سوچا سمجھا منصوبہ ہے۔ یہ اقدام نسل پرست حکومت کی متعصبانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے جو ہر اس کشمیری کو قتل کرنا چاہتی ہے جو کشمیر پر بھارتی بیانیہ کوتسلیم کرنے سے انکار کرتا ہے۔
بی جے پی کو مشورہ ہے کہ وہ کشمیر کی تاریخ کا مطالعہ کرے اور اس حقیقت کا ادراک کرے کہ وہ جائز سیاسی آوازوں کو جیل میں ڈال کر یا پھانسی کے پھندے پر چڑھاکر دبا نہیں سکتی۔ محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کی شہادت نے کشمیریوں کے عزم کو مزید پختہ کیا اور ان کے جذبہ آزادی کو تقویت دی۔ یہ مودی کی زیرقیادت بہری، گونگی اور اندھی حکومت کے لیے چشم کشا ہونا چاہیے جو خطے میں ہر قسم کے اختلاف رائے کو دبانے پر تلی ہوئی ہے۔ڈی ایف پی کے ترجمان نے انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے کاسخت نوٹس لیں اور بھارت کو کشمیری رہنمائوں کو سزا دینے کے لیے اپنی کینگرو عدالتوں کا استعمال کرنے سے روکیں۔
کشمیری حریت رہنما کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا کہ یاسین ملک کو ساڑھے تین سال سے ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے۔اس ڈیتھ سیل میں مقبول بٹ اور افضل گرو کو رکھا گیا تھا۔یاسین ملک کیخلاف یکطرفہ کارروائی کی جارہی ہے۔یاسین ملک کا جوڈیشل مرڈر کیا جارہا ہے۔یاسین ملک کے حق میں آواز اٹھانے والوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ بھارت کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ہم بھارت کا حصہ نہیں پھر کس قانون کے تحت مقدمات بنا رہا ہے۔اقوام متحدہ کشمیر کیلئے نمائندہ مقرر کرے۔بھارت کی عدالت نے کئی ماہ سے بھارتی فورسز کی حراست میں موجود حریت پسند کشمیری رہنما یاسین ملک کو 19 مئی 2022کو دہشتگردی فنڈنگ کیس میں مجرم قرار دیدیا تھا۔بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ یاسین ملک نے گزشتہ دنوں مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی اور علیحدگی پسند سرگرمیوں سے متعلق کیس میں عدالت میں اپنے خلاف تمام الزامات کو تسلیم کیا تھا۔حقیقت یہ ہے کہ یاسین ملک نے ایک اعتراف کیا وہ کشمیر کی پرامن جدوجہد کو لیڈ کررہے ہیں۔ آن لائن سماعت کے دوران یاسین ملک کی آواز میوٹ کی جاتی ہے۔ یاسین ملک پر آج تک کسی بھی منفی سرگرمی کا الزام نہیں لگا۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی کشمیر کاز کے لئے وقف کی۔یاسین ملک کی کشمیر کاز کے لئے لازوال قربانیاں ہیں۔ تہاڑ جیل سے ان کی جاری ہونے والی ویڈیو میں وہ ایک ہی بات بول رہے ہیں کہ انہیں بولنے کی اجازت دی جائے۔ بھارت کو خوف نہیں تو وہ ایک شخص کے بولنے اور اسے فری ٹرائل دینے سے کیوں گھبرا رہا ہے۔ بھارت کھلم کھلا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔
یاسین ملک کے خلاف بھارت میں منظم مہم چلائی جا رہی ہے۔ بھارت مذہبی کارڈ کے ذریعے کشمیریوں کے اندر تقسیم پیدا کرنے کی ناکام اور بھونڈی کوشش کر رہا ہے لیکن مقبوضہ کشمیر کے عوام بھارتی غنڈہ گردی اور بربریت کے خلاف نہ کبھی غلام بنے ہیں اور نہ بنیں گے۔ بھارت نے سید علی گیلانی کا جنازہ پڑھنے کی بھی اجازت نہیں دی تھی کیونکہ بھارتی سرکار کو سید علی گیلانی کے جسد خاکی سے بھی خوف تھا۔ آج ان کی قبر پر بھی پہرا ہے۔مودی کا بھارت چاہتا ہی نہیں کہ کشمیر میں پرامن آزادی ہو۔ آزادی کی آواز بلند کرنے والے یاسین ملک کو فری ٹرائل دینے سے روکا جا رہا ہے، عالمی برادری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بھارت کی کھلم کھلا عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔
کشمیری عوام کشمیر کے شہدا مقبول بٹ، افضل گرو اور سید علی گیلانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ سید علی گیلانی نے کشمیریوں کے لئے اپنی پوری زندگی وقف کی۔ آسیہ اندرابی، عمر فاروق بھی جیل میں ہیں، انہیں بھی شفاف اور فری ٹرائل تک رسائی نہیں دی جا رہی۔ اشرف صحرائی کو جیل میں زہر دے کر مارا گیا، مقبوضہ کشمیر میں میڈیا بلیک آؤٹ ہے۔ وہاں کسی کی آواز باہر نہیں آنے دی جا رہی، جو حریت رہنما جیلوں میں ہیں ان کی آواز بھی دبائی جا رہی ہے۔ 64 ایسے لوگ ہیں جن کا کوئی پتہ نہیں کہ وہ کس بھارتی جیل میں ہیں۔ان کی فیملیز کا ان سے کوئی رابطہ نہیں۔ بھارت 75 سالوں سے کشمیری عوام پر ظلم و ستم کر رہا ہے لیکن کشمیری عوام کے حوصلوں میں کمی نہیں آئی، ان کے حوصلے پہلے سے زیادہ مضبوط ہوئے ہیں۔ مودی حریت رہنماؤں سے شدید خوف میں مبتلا ہیں، اسی وجہ سے وہ مقبوضہ کشمیر میں فاشزم پر مبنی کارروائیاں کر رہے ہیں۔
٭٭٭