خفیہ اداروں کی مداخلت، ججز کے خط پر انکوائری کمیشن قائم،جسٹس (ر)تصدق جیلانی سربراہ مقرر
شیئر کریں
وفاقی کابینہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ معزز جج صاحبان کے خط کی انکوائری کمیشن کی تشکیل کی منظوری دیتے ہوئے سابق چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی کو سربراہ نامزد کردیا۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیر اعظم شہباز شریف کی صدارت میں ہوا جس میں 25مارچ 2024کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ جج صاحبان کی جانب سے لکھے گئے خط کے مندرجات پر تفصیلی غور کیا۔اجلاس کو بتایاگیا کہ سپریم کورٹ کے فل کورٹ اعلامئے کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کی وزیر اعظم سے ملاقات میں انکوائری کمیشن کی تشکیل تجویز ہوئی تھی۔وفاقی کابینہ نے انکوائری کمیشن کے ٹی آر اوزکی بھی منظوری دیدی جس کے مطابق انکوائری کمیشن معزز جج صاحبان کے خط میں عائد کردہ الزامات کی مکمل چھان بین کرے گا اور تعین کرے گا کہ یہ الزامات درست ہیں یا نہیں۔ انکوائری کمیشن تعین کرے گا کہ کوئی اہلکار براہ راست مداخلت میں ملوث تھا؟ ،کمیشن اپنی تحقیق میں سامنے آنے والے حقائق کی بنیاد پر کسی ایجنسی، محکمے یا حکومتی ادارے کے خلاف کارروائی تجویز کرے گا۔ کمیشن کو یہ بھی اختیار ہوگا کہ وہ انکوائری کے دوران ضروری سمجھے تو کسی اور معاملے کی بھی جانچ کرسکے گا۔ کابینہ کے اجلاس نے چھ جج صاحبان کے خط میں ایگزیکٹو کی مداخلت کے الزام کی نفی کرتے ہوئے اسے نامناسب قرار دیا۔ کابینہ ارکان کی متفقہ رائے تھی کہ دستور پاکستان 1973 میں طے کردہ تین ریاستی اداروں میں اختیارات کی تقسیم کے اصول پرپختہ یقین رکھتے ہیں۔وزیراعظم شہبازشریف نے عدلیہ کی آزادی اور دستوری اختیارات کے تقسیم کے اصول پر کامل یقین رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کابینہ کو اس خط کے بعد اپنے مشاورت اور چیف جسٹس پاکستان سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں بھی اعتماد میں لیا۔ کابینہ نے وزیراعظم کے فیصلوں اور اب تک کے اقدامات کی مکمل توثیق وحمایت کی۔