میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پشاور پولیس لائنز دھماکا، اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

پشاور پولیس لائنز دھماکا، اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

ویب ڈیسک
منگل, ۳۱ جنوری ۲۰۲۳

شیئر کریں

سینٹ میں پشاور کی پولیس لائنز مسجد میں بم دھماکے پر بحث کے دور ان اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ،حکومتی سینیٹر مشاہد حسین سید نے بھی حکومت چھوڑ کر نئے الیکشن کرانے کا مطالبہ کر دیا ہے جبکہ اراکین نے پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ اتنے محفوظ علاقے میں حملہ بظاہر سیکورٹی اداروں کی ناکامی لگتی ہے،43 سال ہوگئے ہیں ہم حالت جنگ میں ہیں ،کرسی کی جنگ پاکستان کو تباہ کردے گی ،ٹی ٹی پی سے مذاکرات سے متعلق آگاہ نہیں کیا گیا ، پارلیمنٹری کمیٹی کے ذریعے انکوئری کی جائے ،پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تفصیلی بحث کے بعد انسداد دہشت گردی کی جامع اور ٹھوس پالیسی وضع کی جائے، تمام سیاسی جماعتیں پارلیمنٹ میں بیٹھ کر مذکرات کریں ،معیشت، آئین کی حکمرانی پر اتفاق رائے قائم کرنے کی ضرورت ہے،نیشنل ایکشن پلان کا دوبارہ جائزہ لینا بہت ضروری ہے ،دہشت گردی سمیت درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لئے سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اتفاق و اتحاد کا مظاہرہ کر نا ہوگا،متحد نہ ہوئے تو وہ دن بھی آسکتا ہے جب کوئی خود کش حملہ اور پارلیمنٹ آجائے،بحث سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت برائے قانون و انصاف سینیٹر شہادت اعوان نے کہا ہے کہ ہماری افواد دہشتگردی سے نبر د آزما ہونے ک ی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں ، ہماری افواج نے کامیاب آپریشن ضرب عضب، راہ حق اول اور راہ حق دوئم جیسے سنگ میل عبور کئے،ہم سب کو امن کے لئے قومی اتحاد و یگانگت کا مظاہرہ کرنا چاہئے، انتخابات کی رٹ لگانا چھوڑ دیں، قومی سلامتی کے لئے متحد ہوں ۔ منگل کو سینٹ کااجلاس چیئر مین سینٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں پشاور میں پولیس لائنزکی مسجد میں بم دھماکے کے معاملے پر بحث کی گئی جس میں حصہ لیتے ہوئے سابق چیئر مین سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ دہشتگردوں کو مسجد ہی کیوں نظر آتی ہے ؟پارلیمانی کمیٹی سے اجازت نہیں بلکہ آگاہ کیا گیا کہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات جاری ہیں ،مطالبہ کرتا ہوں کہ پارلیمنٹری انکوائری کی جائے کہ پاکستانیوں کو اعتماد میں لئے بغیر ٹی ٹی پی کو بحالی کے لئے لایا گیا ،ٹی ٹی پی سے مذاکرات سے متعلق آگاہ نہیں کیا گیا ،مذاکرات کے عمل کو جرگے کو آئوٹ سورس کر دیا ،جرگے کی قانونی حیثیت کیا تھی ،پاکستان کے عوام کو اعتماد میں نہیں کیا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ صدر نے آٹھ تاریخ کو مشترکہ اجلاس بلایا گیا گیا ہے ،مشترکہ اجلاس میں دہشتگردی کے حوالے سے پالیسی زیر بحث لائی جائے ،سینٹ کی پورے ایوان کی کمیٹی کا اجلاس بلا کر دہشتگردی پر بحث کروائی جائے ۔ انہوںنے کہاکہ تمام سیاسی جماعتوں سے گلہ ہے اور مذمت کرتا ہوں ،یہاں وفاق کی زندگی اور موت کا سوال ہے لیکن سیاسی جماعتوں کو سیاست کرنے سے فرست نہیں مل رہی ،الیکشن نوے دن میں ہونگے نہیں ہونگے یہ محور بنا ہوا ہے ، تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں بیٹھ کر قومی مذاکرات کرے ،معیشت، آئین کی حکمرانی پر اتفاق رائے قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہاکہ پشاور دہشتگردی واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، افسوس کا مقام ہے کہ ابھی تک ان لاشوں کی تدفین نہیں ہوئی اور سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی جا رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کے علاوہ ان کو کوئی آدمی نہیں ملتا جس پر تنقید کی جائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں