جنگ حکومت کے ساتھ، اسٹیبلشمنٹ سے نہیں ،مولانا فضل الرحمن
شیئر کریں
جمعیت علمائے اسلام(ف)اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے ،ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کرپشن کا خاتمہ کرنے والوں کا چہرہ بے نقاب کردیا ہے،سینیٹ انتخابات میں حصہ نہ لیا تو ایوان بالا بھی نااہلوں سے بھرجائیگا،حکمران بیوقوف تھے اور ایسے ہی احمق رہیں گے، اگر اس ملک کو بچانا ہے تو اس حکومت سے نجات دلانا اہم ہے،ملک میں دوبارہ شفاف انتخابات کرائے جائیں، نیب کا حربہ اب ٹھس ہوچکا ہے، اب نیب خطرے میں ہے، کل آنے والی حکومت اسے ختم کردے گی، نیب افسران حدود میں رہیں، ذاتی دشمنیاں نہ پیدا کریں، اٹھارویں ترمیم پر ہاتھ ڈالنا ملک کو تقسیم کرنے کے مترادف ہوگا۔۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ براڈشیٹ نے ان کی کارکردگی کا پول کھولا ہے، قوم کے اتنے زیادہ پیسے کا نقصان کس پاداش میں ہوا ہے، یہ ان کی نااہلیوں کی وجہ سے ہے، ملائیشیا میں ہمارا جہاز ان کی نااہلیوں کی وجہ سے روکا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک قوم بن کر اس ملک کو بچانا ہے اور اگر یہ موجودہ حکومت رہتی ہے تو ملک کی بقا کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی لہذا اس ملک کو بچانا ہے تو ہم درحقیقت پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان نااہلوں سے اس قوم کو نجات دلانا قومی فریضہ بن چکا ہے اور ہم اس قومی فریضے کو ادا کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اختلافات پر بغلیں نہیں بجانے چاہئیں، یہ تو بار بار ہو چکا ہے، اس کے باوجود پی ڈی ایم متحد بھی ہے، حالات کے مطابق بہترین طریقے سے آگے بڑھ رہا ہے اور 5 فروری کو مظفرآباد میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں گے اور بہت بڑا مظاہرہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، کرپشن میں اضافہ ہوا ہے اور ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کرپشن کا خاتمہ کرنے والوں کا چہرہ بے نقاب کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکمران جیسے بے وقوف تھے، اسی طرح اپنے آپ کو بے وقوف بناتے چلے جائیں گے اور اپنے طور پر خوش ہوتے چلے جائیں گے کہ شاید ہم بہت عقلمندی کا مظاہرہ کررہے ہیں حالانکہ حماقتوں کے دریا میں ڈوبے ہوئے یہ حکمران اپنے مستقبل سے بے پروا ہیں، ان کا مستقبل تاریک ہے اور پاکستان کے عوام کی جدوجہد اور احساسات سے اس ملک کے مستقبل کو روشن بنایا جائے گا۔سینیٹ انتخابات میں پی ڈی ای میں شریک جماعتوں کی بتدریج شرکت کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ابتدا میں اس حوالے سے ایک سوچ تھی کہ اگر استعفے آ جاتے ہیں اور سندھ اسمبلی ٹوٹ جاتی ہے تو پھر انتخابی حلقہ ختم ہو جاتا ہے اور سینیٹ کے الیکشن نہیں ہو سکیں۔انہوں نے کہا کہ بعد میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ(ن)اور جمعیت علمائے اسلام(ف)سے وابستہ آئینی ماہرین نے اس پر رائے دی کہ ایک اسمبلی کی تحلیل سے الیکٹورل کالج تحلیل نہیں ہوا کرتا اور الیکشن پھر بھی ہوں گے تو ہمیں فوری طور پر اپنی حکمت عملی تبدیل کرنی پڑی، اس حوالے سے ضمنی الیکشن میں بھی حصہ لینے کا فیصلہ کیا اور سینیٹ الیکشن میں بھی حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو سینیٹ بھی ان نااہلوں سے بھر جائے گا۔