میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حقوق دانش کی حفاظت و فروغ پر زور کیوں ؟

حقوق دانش کی حفاظت و فروغ پر زور کیوں ؟

منتظم
منگل, ۳۱ جنوری ۲۰۱۷

شیئر کریں

حقوق دانش سے مراد ذہنی اختراع جن میں ایجادات بھی شامل ہیں اور ادب ومصوری بھی‘ وہ علامات ،نام اور اشکال بھی اس کا حصہ ہیں جو تجارت میں استعمال ہوتی ہیں ،انہیں دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
پہلا حصہ‘ انڈسٹریل پراپرٹی یا صنعتی ملکیت: یہ پیٹنٹس‘ ٹریڈ مارک‘ صنعتی ڈیزائن اور جغرافیائی انڈیکیشنز پر مشتمل ہے۔
دوسرا حصہ کاپی رائٹس کا احاطہ کرتا ہے جیسے شاعری اور ڈرامے‘ فلمیں یا ان کی کہانی‘ موسیقی‘ مصوری کے فن پارے‘ تصویر کشی، مجسمہ سازی‘ وغیرہ‘ اس کے علاوہ پرفارمنگ آرٹ اور اس کی کردارنگاری‘ فونوگرام کی تخلیق اور ریڈیو ٹی، وی براڈکاسٹنگ بھی اس میں شامل ہیں۔
حقوق دانش کی ملکیت: عام حقوق ملکیت کی طرح ”دانش“ کے حقوق بھی ایسے ہی ہوتے ہیں جو مذکورہ بالا تمام حقوق کا تحفظ کرتے ہیں۔ انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے کی شق27 میں ان تخلیقات کو اخلاقی اور مادی تحفظ دیاگیا ہے۔
جدید تاریخ میں پہلی مرتبہ 1883کے پیرس کنونشن میں صنعتی ملکیت اور 1886کے برن کنونشن میں ادبی و مصوری ملکیت کو تحفظ دیا گیا ہے۔
سوال یہ ہے کہ دانش کے ان اثاثوں کی حفاظت اور ان کے فروغ پر اس قدر زور کیوں دیا جاتا ہے؟ تو اس کا آسان جواب یہ ہے کہ انسانیت کی ترقی وبھلائی اسی میں ہے کیونکہ انہی کے ذریعے معاشرے میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔تخلیقات نو کا تحفظ اور تخلیق کار کی حوصلہ افزائی کی جاسکتی ہے جبکہ ان کے ذریعے معیشت کی بہتری کے امکانات میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ نئی ملازمتوں اور صنعتوں کے قیام کے مواقع بھی پیدا ہوتے ہیں ،حقوقِ ملکیتِ دانش تخلیق کاروں اور عوامی دلچسپی کے درمیان توازن برقرار رکھنے میں بھی مدد دیتے ہیں ۔اس کے علاوہ ایک ایسا ماحول بھی فراہم کرسکتے ہیں جس میں سب کے مفاد میں تخلیق کاری اور ایجادات پروان چڑھ سکیں۔
اس کی مثال یوں بھی دی جاتی ہے کہ کسی بھی ملک میں اربوں ڈالرز کی لاگت سے کوئی فلم تیار کی جائے جس کی کہانی سے لے کر اس کے لیے سافٹ ویئر تک بنائے گئے ہوں ،اس قدر محنت شاقہ اور اخراجات کے بعد بنائی گئی فلم کی ڈی وی ڈیز مارکیٹ میں اس کے مالک کی مرضی کے بغیر سو، پچاس روپے میں بکنے لگیں تو اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنے والوں پر کیا گزرے گی، ان کی حوصلہ شکنی نہیں ہوگی؟ آئندہ کیا وہ اس قسم کے ماحول میں فلم سازی کرسکیں گے۔ اس معاملے کو عام اشیاءتک لایاجائے تو نقل کی وجہ سے عام آدمی کا مصنوعات پر سے اعتماد اٹھ جاتا ہے۔
پیٹنٹ کیا ہے
اب آتے ہیں پیٹنٹ کی طرف‘ یہ ایک تفویضی حق ہے جو ایک موجد کودیا جاتا ہے جو کوئی شے کسی خاص طریقے کے تحت مگر نئے انداز میں بناتا یا پراسس کرتا ہے، یا کسی مسئلے کا نیا تکنیکی حل پیش کرتا ہے ۔چونکہ وہ اس طریقے پر اپنا وقت‘ جسمانی وذہنی صلاحیتیں ،سرمایہ خرچ کرتا ہے تو ان تمام صلاحیتوں کے تحفظ کے لیے اس پیٹنٹ کو یا اس کے موجد کو20سال دیے جاتے ہیں وہ مختار کل بن کر اسے فروخت کرے اور اس کے فوائد سمیٹے۔ یہ ایک مسلمہ طریقہ ہے۔
پیٹنٹ کی ایجاد زندگی کے ہر شعبے میں داخل ہوچکی ہے ،الیکٹرک لائٹ سے لے کر (ایڈیسن اورسورن)، سلائی مشین (سنگر) سے ایم آر آئی تک، آئی فون (ایپل) تک ۔پیٹنٹ پروٹیکشن کے بدلے میں تمام پیٹنٹ کے مالک عوام میں اپنی ایجادات کے بارے میں اطلاعات دے سکتے ہیں اور اس سلسلے میں تکنیکی بنیادوں پر اپنی ایجاد کو توانا بناسکتے ہیں۔
پیٹنٹ نہ صرف اپنے موجد کو تحفظ فراہم کرتے ہیں بلکہ یہ عام پبلک کو قیمتی معلومات دینے کے علاوہ نسل نومیں وہ جذبہ لگاتے ہیں جو مستقبل میں تحقیق اور ایجادات کا باعث بنتا ہے۔
ایک ایجاد کے لیے لازم ہے کہ وہ عمومی طور پر ان شرائط پر پوری اترتی ہو جو پیٹنٹ کو تحفظ دیتی ہو اور اس کے کچھ نئے فنکشنز بھی ہوں۔
ٹریڈ مارک کیا ہے
یہ ایک امتیازی علامت یا نشان ہوتا ہے جو شناخت کراتا ہے یعنی چیزوں یاخدمات کی جو کسی کمپنی یا یا فرد کی جانب سے بنائی /فراہم کی جاتی ہیں ۔اس کاماخذ گزشتہ ادوارمیںاجداد نے کیاجو دستکار اپنے دستخط یا نشان اپنی مصنوعات پر بناتا تھا اور وقت گزرنے کے ساتھ یہ نشانات ٹریڈ مارک میں ڈھل گئے اور آج کے رجسٹریشن اور تحفظ کے نظام اس کے مرہون ِ منت ہیں۔ یہ نظام صارفین کی مدد کرتا ہے کہ وہ اس سروس یا مصنوعات کا انتخاب یا پہچان کرتے ہیں جو اپنی خاصیت‘ کیفیت‘ لاثانی ٹریڈ مارک اور انکی ضرورت کے مطابق ہے۔
ٹریڈ مارک پروٹیکشن یہ یقینی بناتا ہے کہ ان مارکس کے مالکان کو یہ خصوصی حق حاصل ہے کہ وہ اپنے سامان یا خدمات کی شناخت کے لیے اسے استعمال کریں یا دوسروں کو اس کا اختیار فروخت کردیں۔
اس کے پروٹیکشن (تحفظ) کی مدت مختلف ہوتی ہے ‘ مگر ایک ٹریڈ مارک کی مقررہ فیس کی ادائیگی پر غیرمعینہ مدت کے لیے تجدید ہوسکتی ہے۔ ٹریڈ مارک کے تحفظ کو قانونی طور پر عدالتوں کے ذریعے نافذ کیا جاتا ہے کیونکہ خلاف ورزی کو روکنے کے لیے اس کے پاس اختیار ہے۔ انٹرپرائز کو دنیا میں فروغ دیا ہے ان کے مالکان کو شناخت اور مالی منافع سے نوازکر۔ ٹریڈ مارک پروٹیکشن غیر منصفانہ حریف کی کوششوں میں بھی رکاوٹ پیدا کرتی ہے‘ جیسے جعلی مصنوعات کو۔ اسی طرح مخصوص نشان کو کمتر یا مختلف مصنوعات یا خدمات کی مارکیٹ کے لیے استعمال کرنے پر۔ یہ نظام لوگوں کی صلاحیتوں اور انٹرپرائز کے ذریعے اس قابل بناتا ہے کہ وہ” بنائیں اور مارکیٹ کریں“ اشیا اور خدمات کی، بہترین ممکن حالت میں ‘ اس طرح بین الاقوامی تجارت میں سہولت ملتی ہے۔
ٹریڈ مارک ایک یا ایک سے زائد الفاظ‘ حروف یا اعداد کا مجموعہ ہوسکتا ہے۔ ٹریڈ مارک ڈرائنگ‘ علامات یاتین جہتی (تھری ڈی)نشان پر مشتمل ہوسکتا ہے جیسے کہ اشیاءکی شکل اور پیکنگ۔
کچھ ممالک میں‘ غیر روایتی نشانات کو بھی رجسٹرڈ کیا جاسکتا ہے ،ان کے امتیازات اور صفات کی بناءپر جیسےHolograms‘ حرکت‘ انگ اور نظر نہ آنے والے نشانات (آواز‘ بو یا ذائقہ)۔
اشیاءاور خدمات کے تجارتی ذرائع کی شناخت کرنے کے ساتھ ‘ ٹریڈ مارک کی دوسری اقسام بھی موجود ہیں۔
ٹریڈ مارک رجسٹریشن کا طریقہ بھی سب جگہ یکساں ہی ہے، اس میں ان اشیاءیا خدمات کی فہرست بھی موجود ہونا لازمی ہے جس کے لیے یہ نشان استعمال ہو اور نشان کے لیے بعض شرائط پوری کرنا ضروری ہے تاکہ گاہک اس کی شناخت کرسکے۔ ٹریڈ مارک رجسٹرکرتے وقت یہ خیال رکھا جاتا ہے کہ گاہک کو گمراہ نہ کیا جائے، نہ دھوکا دیا جائے، امن عامہ اور اخلاقیات کے اصولوں کو بھی پیش نظر رکھا جائے ٹریڈ مارک کی عالمی طورپر رجسٹریشن کے لیے ورلڈ انٹیلکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن نے نظام ترتیب دیا ہوا ہے جو میڈرڈ معاہدے اور میڈرڈ پروٹوکول کا پابند ہے۔
صنعتی ڈیزائن
یہ کسی بھی شے کے آرائشی اورجمالیاتی روپ کا اظہار ہوتا ہے، اس کی بھی تین جہتیں ہیں جیسے شکل‘ خطوط اور رنگ، ان کا اطلاق ہر قسم کے ڈیزائن پر ہوتا ہے چاہے وہ طبی ہو یا ٹیکنیکل‘ جیولری، گھڑیوں‘ طبی آلات اور دیگر آرائشی اشیاء،گھر کے سامان اور گاڑیوں کے آلات بھی اس میں شامل ہیں۔ انڈسٹریل ڈیزائن کی منظوری کے لیے بھی اس کا نیا ہونا لازمی شرط ہے یعنی کوئی اس جیسا دوسرا موجود نہیں ہے، اس کی مدت بھی پندرہ سال ہوتی ہے اور اس کے حقوق کا اطلاق بھی کاپی رائٹ کے حقوق کی طرح ہوتا ہے۔ اس کی بین الاقوامی رجسٹریشن ہیگ معاہدے کی رو سے کی جاتی ہے۔
جغرافیائی شناخت یا اشاریہ
اس میں وہ اشیاءآتی ہیں جن سے کسی خاص علاقے کا تعلق ہو ،جیسے چونسا آم ملتان کا ہے اور یہیں ملتانی سوہن حلوہ بھی یا جیسے حافظ آباد کے باسمتی چاول یا پھر سندھ کی اجرک اور رِلّی۔ اب سوال یہ ہے کہ ٹریڈ مارک اور جغرافیائی انڈیکس (جی آئی )میں فرق کیا ہے؟ ٹریڈ مارک علامت کے طورپر کمپنیوں کی اشیاءاور خدمات میں استعمال ہوتا ہے اور انہیں دوسروں سے ممتاز کرتا ہے جبکہ جی آئی گاہک کو اس بات کی ضمانت فراہم کرتا ہے کہ جو چیز وہ استعمال کررہا ہے وہ اس جغرافیائی خطے اور انہی خصوصیات کا حامل ہے جو اس کی طلب ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں