میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
منی بجٹ، ایوان میں اپوزیشن کا شدید ہنگامہ

منی بجٹ، ایوان میں اپوزیشن کا شدید ہنگامہ

ویب ڈیسک
جمعرات, ۳۰ دسمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن نے منی بجٹ پر حکومت کو اڑے ہاتھوں لیتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ حکمران پاکستان کی خودمختاری کو سرنڈر کرنے جا رہے ہیں،منی بجٹ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان(ایس بی پی)بلز کی منظوری کے لیے حکومت ایک مرتبہ پھر سہولت کاروں کے ذریعے ووٹ حاصل کرے گی، پارلیمنٹ دونوں بلز پاس نہ کرے، ڈٹ کرمخالفت کریں گے ۔بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی صدارت میں ہوا، قومی اسمبلی میں منی بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے ایک سرنڈر 1971 میں کیا تھا، اس سے زیادہ خطرناک سرنڈر اب کیا جا رہا ہے، حکمران پاکستان کی خودمختاری کو سرنڈر کرنے جا رہے ہیں، خدا کے لیے معاشی خودمختاری سرنڈرنہ کریں، منی بجٹ اور مرکزی بینک سے متعلق بل خود مختاری ختم کرنے کے مترادف ہے، سٹیٹ بینک میں پہلے ہی گورنر کی صورت میں وائسرائے آچکا ہے۔ سٹیٹ بینک آئی ایم ایف کی لوکل برانچ بن چکا ہے۔ ہم اس وقت انٹرنیشنل مالیاتی اداروں کی کالونی بن چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی، غنڈہ گردی کے خلاف ڈھال بننا ہو گا، ممبران اسمبلی احساس کریں، سٹیٹ بینک اور منی بجٹ بلز کی ڈٹ کرمخالفت کریں گے، مشکل حالات سے نکلنے کے لیے قومی اتفاق رائے پیدا کریں، 4 دن ہو گئے ہیں حکومت سے کورم پورا نہیں ہو رہا، حکومت ایک دفعہ پھر سہولت کاروں کے ذریعے ووٹ حاصل کرے گی، منی بجٹ کے بعد ایٹمی پروگرام کے حوالے سے سکیپ کیا جائے گا۔اس موقع پر سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ قومی اسمبلی اجلاس منی بجٹ کے حوالے سے ایوان کے اندر اور باہر چہ میگوئیاں ہو رہی ہیں، عوام پہلے ہی بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے سے ستائے ہوئے ہیں، مہنگائی کے ہاتھوں تباہ حال ہے۔ سب کواس حوالے سے تشویش ہے، اگرکوئی منی بل، منی بجٹ آئے گا توعوام کے دکھوں میں اضافہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں بیٹھے ہوئے ہر رکن کو منی بجٹ پیش کرنے کے حکومتی قدم کی مزاحمت کرنی چاہیے۔قومی اسمبلی اجلاس کی صدارت کرنے والے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے اس موقع پر کہا کہ ابھی تک منی بجٹ سے متعلق کوئی بل پیش نہیں ہوا ہے اور جب پیش کیا جائے تو اس پر بات ہوسکتی ہے۔اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو بات کرنے کا موقع دیا تو اپوزیشن نے کورم کی نشان دہی کی اور ایوان سے واک آئوٹ کیا۔ڈپٹی اسپیکر نے گنتی کروائی اور مطلوبہ تعداد پوری ہونے پر اجلاس جاری رکھا جبکہ اپوزیشن اراکین بھی ایوان میں واپس آئے اور کارروائی میں حصہ لیا۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن ارکان کو پاکستان کی معاشی خودمختاری پر تشویش ہے، تین سال میں میکرو اکنامک اعشاریہ نہیں بگڑے، ملکی معاشی خودمختاری کی حفاظت اس ایوان کی ذمہ داری ہے، ایٹمی طاقت پر قومی اتفاق تھا اور رہے گا، پاکستان کی ایٹمی طاقت پر کمپرومائز سے متعلق تمام وسوسے دل سے نکال دیں، ایوان کا کورم پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، اپوزیشن کو بھی کردار ادا کرنا ہو گا، اس ایوان کو فعال دیکھنا ہے تو بار بار کورم کی نشان دہی مفاد میں نہیں، پرائیویٹ ممبر ڈے پر اپوزیشن کا ایجنڈا زیر بحث لایا جاتا ہے، اپوزیشن فراخ دلی کا مظاہرہ کرے تو معاملات بہتر انداز میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں