میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ تعلیم کراچی ،کرپشن کی سنگین سطح پر پہنچ گیا

محکمہ تعلیم کراچی ،کرپشن کی سنگین سطح پر پہنچ گیا

ویب ڈیسک
جمعرات, ۳۰ نومبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

محکمہ تعلیم کراچی میں کرپشن کی سنگین مثالیں رقم کی جارہی ہیں گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کرنے کے ساتھ ساتھ غیر حاضر اساتذہ خلاف ضابطہ اور خلاف قانون جعلی طریقے سے ترقیاں حاصل کرکے زائد کیڈر کی تنخواہ وصول کرنے میں مصروف ھیں جونئر اسکول ٹیچر جعلی طریقے سے 2011 سے ہائی اسکول ٹیچر کی تنخواہ وصول کرتی رھی,تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم کراچی میں جولائی 2023 میں ڈی پی سی کے بغیر 69 اساتذہ کو جے ایس ٹی سے ایچ ایس ٹی میں ترقی دی گئی تھی مزکورہ اساتذہ میں ایک خاتون ٹیچر شہلا کو بھی ایچ ایس ٹی میں ترقی دی گئی اس بات کا انکشاف ہوا جو 2011 سے ہی ایچ ایس ٹی کیڈر میں تعینات ہیں اور مزکورہ عہدے کی تنخواہ بھی بارہ سال سے وصول کرکے محکمے کو لاکھوں روہے کا چونا لگا چکی ہیں سونے پہ سہاگہ یہ کہ شہلا معید کو جمشید ٹائون کی ٹائون ایجوکیشن افسر بھی تعینات کیا جاچکا ہے مزکورہ خاتون کے بارے میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ وہ9 اپریل 2018 سے 24 اپریل 2021 تک غیر حاضر رہی لیکن انکی تنخواہ جاری رہی جس پر سیکریٹری تعلیم سندھ نے شکایات پر ان کی تنخواہ رکوادی تھی لیکن صرف دو ماہ بعد ہی اوپر کے افسر کی نور نظر ہونے پر تنخواہ جاری کردی گئی موصوفہ کی جعلی ترقی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر ساجن ملاح اور بدنام زمانہ ذاکر بھرگڑی کی عنایات بھی شامل رہی ہیں موصوفہ کو ایک جانب تو جعلی ترقی سی ایچ ایس ٹی بنایا گیا تو دونمبر طریقے سے ٹائم اسکیل گریڈ 17 سے بھی نوازا گیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں