میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
شہر قائد میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسروں کا راج

شہر قائد میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسروں کا راج

ویب ڈیسک
پیر, ۳۰ نومبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

(رپورٹ:جوہر مجید شاہ) شہر بھر میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز کا راج بھاری بھرکم ” تنخواہوں کی وصولیاں جبکہ ” سہولیات کے نام پر شہریوں اور مریضوں کو چونا لگایا جارہا ہے ڈسٹرکٹ ملیر کراچی ” سیاسی پاور ” نے انتظامی طاقت کو مفلوج کردیا ” بے ضابطگیوں / بد انتظامی نے اداروں کو مفلوج کردیا ضلعی سطح پر محکمہ صحت کو جاری لاکھوں / کروڑوں ” کرپٹ ادارتی مافیا ” کی جیبوں میں مکین رل گئے ڈسٹرکٹ ملیر میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کے زیر انتظام چلنے والے صحت ” طبی مراکز ” تباہ ہوگئے طبی مراکز ” ویران ” ملیر کے دیہی علاقوں کے مکین ایک جانب بے روزگاری / غربت کے ہاتھوں مجبور و تنگ تو دوسری طرف حکومت سندھ کی جانب سے ملنے والی نام نہاد ” سہولیات ” کا شدید فقدان انکے لئے ” کڑا امتحان ” انکے بنیادی مسائل میں اضافہ ہئے ادھر انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی زرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ڈسٹرکٹ ملیر کے محکمہ صحت کے ڈی ایچ او ڈاکٹر مقصود میمن کی ” سیاست ” و نااہلی کی وجہ سے دیہی ہیلتھ مراکز ویران ہوکر رہ گئے ہیں ڈی ایچ او آفس کے کرپٹ / راشی افسران و اہلکاروں کی مبینہ طور پر ” غیرقانونی قانونی اشتراکیت ” کیساتھ جس میں پیپلز ڈاکٹرز فورم کے ساتھ باہم ملکر ” طبی مراکز کو کرپشن کے ” گڑھ ” میں تبدیل کردیا گیا ہئے ڈسٹرکٹ ملیر کے مکینوں کو صحت کی فراہمی و سہولت کیلے حکومت سندھ کی جانب سے قائم کیے گئے بنیادی طبی مراکز کا کوئی بھی پرسان حال نہیں ہے اور ہرسال سندھ حکومت کی جانب سے محکمہ صحت کو جاری کیا جانے والا کروڑوں روپے کا فنڈ محکمہ صحت کے راشی و کرپٹ افسران کی نظر ہوجاتا ہئے ڈی ایچ او ملیر ڈاکٹر مقصود میمن کی غیر سنجیدگی کے باعث کرپشن کی نذر ہورہا ہے اس وقت ڈسٹرکٹ ملیر میں ڈی ایچ او کی پوسٹ سیاسی پوسٹ بن چکی ہے جسکی وجہ سے ملیر کے غریب عوام بنیادی سہولت صحت سے بھی محروم ہوچکے ہیں اسی طرح یوسی چنڈر پاڑو میں واقع بنیادی ہیلتھ سینٹر شاندار عمارت ہونے کے باوجود بند غیرفعال ہئے اس حوالے سے مقامی علاقہ مکینوں ایڈوکیٹ فقیر عبدالشر اور پیر بخش کا کہنا تھا کہ گزشتہ چار سال سے اس اسپتال کو سماجی تنظیم ” ھینڈز ” کو دیا گیا تھا اور گزشتہ چار سال سے ہمارے ایک لاکھ سے زائد آبادی کا یہ گاؤں بنیادی سہولت صحت سے محروم ہے مزیدصحت مرکز کے انچارج ڈاکٹرایاز سومرو کا کہنا تھا کہ سماجی تنظیم ہینڈز کی طرف سے مہیا کی جانیوالی ادویات غیر معیاری ہیں جو کسی بھی مریض کو نہیں دی جاسکتی ہیں ڈسٹرکٹ ملیر میں مجموعی طور پر 150 سے زائد سرکاری بنیادی صحت مراکز موجود ہیں جبکہ ڈی ایچ او ملیر ڈاکٹر مقبول میمن کے ماتحت چلنے والے1سو سے زائد اسپتال ویران پڑے ہیں اسی طرح سماجی تنظیم ” ھینڈز ” سونپیں ” حوالے کئے گئے 37سے زاہد اسپتال بھی بھوت بنگلے کا منظر پیش کررہے ہیں جن میں بنیادی صحت مراکز گھگھر،پپری،کاٹھور،ریڑھی گوٹھ،میمن گوٹھ،گڈاپ سمیت رزاق آباد ہیلتھ سینٹر شامل ہے واضح رہے کہ سندھ حکومت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ملیر میں 37 سے زائد اسپتال سماجی تنظیم ” ھینڈز ” کو دئییتھے جوکہ دیکھ بھال نہ ہونے اورغیر معیاری اور دو نمبرادویات کی وجہ سے ویران پڑے ہییں انتہائی افسوس ناک اور حیرت انگیز پہلو یہ ہے کہ کراچی میں پیپلز پارٹی کا ” لاڑکانہ ” ڈسٹرکٹ ملیر کی یہ حالت زار ہئے آخری مرتبہ کی جانے والی ” مردم شماری ” کے مطابق ملیر کی ابادی 21 لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل ہئے ڈسٹرکٹ ملیر ڈی ایچ او مقصود میمن اور کرپٹ افسران کی نااہلی کی وجہ سے بنیادی سہولت صحت سے آج بھی محروم ہے ڈی ایچ او آفس کے ذرائع نے بتایا کہ مین نیشنل ہائی وے قائدآباد سے لیکر گھگھر پھاٹک تک 1ہزار سے زائد پرائیویٹ کلینکس موجود ہیں جہاں سے ڈی ایچ او آفس میں بیٹھے کرپٹ افسران کو ہر ہفتے لاکھوں روپے کی مد میں بھاری رشوت / بھتہ دیا جاتاہے جسکی وجہ سے کرپٹ ڈی ایچ او ڈاکٹر مقصود میمن اتائی ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی سے گریزاں ہیں ان پرائیویٹ کلینکس میں موجود عملہ نان / پروفیشنل غیر مستند ہیں ادھر زرائع بتاتے ہیں ڈسٹرکٹ ملیر میں بڑی تعداد میں آتائی ڈاکٹرز کا راج ہے جس کی وجہ سے آئے دن ڈسٹرکٹ ملیر میں اتائیں ڈاکٹرز کے ہاتھوں معصوم شہری موت کا شکار ہورہیں ہیں زرائع کہتے ہیں کہ سابق ڈی ایچ او ملیر ڈاکٹر جمن نے اتائی ڈاکٹروں کے خلاف غیرمعمولی اور سماجی تنظیم ہینڈز کے تحت چلنے والے اسپتالوں کو بہتر کرنے کے لیے ریکارڈ کام کیا تھا جسکی وجہ سے پیپلز ڈاکٹر فورم اور محکمہ ہیلتھ کے افسران نے ڈاکٹر جمن کا ملیر سے تبادلہ کروادیا تھا ڈسٹرکٹ ملیر میں صحت کی بہتری کے حوالے سیصوبائی ہیلتھ وزیر ڈاکٹر عذرا پیجو نے سماجی تنظیم ہینڈز کے تحت ڈسٹرکٹ ملیر میں چلنے والے اسپتالوں کے خلاف پہلے بھی ایکشن لیا تھا اور ہرسال کروڑوں روپے کی مد جاری ہونے والے فنڈز کے متعلق آڈٹ کرانے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا مختلف سیاسی سماجی مزہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کاروائی کا مطالبہ کیا ہے


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں