میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ اور اسلامی ریاست

عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ اور اسلامی ریاست

منتظم
بدھ, ۳۰ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

ahsaan-baari

ڈاکٹر میاں احسان باری
عقیدہ¿ختم نبوت سے ہی ہمیں دین اسلام کے تمام شعبے ایمانیات ،اخلاقیات، عبادات و معاملات میسر آئے ہیںکہ ان تمام سلسلوں کی عمارت عقیدہ ختم نبوت پر قائم ہے۔ قادیانی دجل وفریب کے ذریعے ختم نبوت کے معانی و مطالب کی تحریف و تکذیب کرکے نو خیز نسل کو گمراہ کررہے ہیں۔مرز ا قادیانی کی کتابیں کذب و افتراء،تحریف والحاد اور تضادات کا مجموعہ ہیں وہ اپنی تحریروں سے نارمل ہوش و حواس کا حامل اور شریف آدمی ثابت نہیں ہوتا ۔پاکستان چونکہ اسلامی ملک ہے اس لیے اس میں کرپشن ،لوٹ مار، مہنگائی بیروزگاری، دہشت گردی کا خاتمہ صرف اسی اسلامی نظام کے نفاذ ہی کے ذریعے ممکن ہے جو خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ نے پیش کیا تھا۔ ہمارے مخبر صادق نے ہی خبر دی تھی کہ میرے بعد تیس دجال اور کذاب نبوت کا دعویٰ کریں گے اس بات پر عمل نہ کرنا کیونکہ میں آخری نبی ﷺ ہوں۔ویسے تو ختم نبوت کی پاسبانی کرنے والوں پر اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتوں کا نزول ہوتا ہے۔مگر پھر بھی ہمارا میڈیا فرقہ پرستی اور مسالک کے جھگڑوں سے پاک اور دینی پروگراموں کی لائیو کوریج کرنے میں جانبداری کا مظاہرہ کرتا ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی روشنی میں ارتدادکی شرعی سزا کااجراءاور نفاذ ہونا اشد ضروری ہے، دیگر اقلیتی اوقاف کی طرح قادیانی اوقاف بھی سرکاری تحویل میں لیے جائیں۔ قادیانیوں نے چناب نگر میں اپنے سول کورٹ، سیشن کورٹ ، ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ قائم کیے ہوئے ہیں جو اسٹیٹ کے اندر اسٹیٹ قائم کرنے کے مترادف ہے ۔لہٰذا چناب نگر میں سرکاری رٹ کو قائم کرتے ہوئے قادیانیوںکو ملکی قوانین کا پابند بنایا جائے ، وہاں سیکورٹی کے نام پر قادیانیوں کی غنڈہ گردی اور مسلمانوں کو ہراساں کرنے کے عمل کا نوٹس لیا جائے ۔چناب نگر کے مسلمان باسیوںکی قادیانی غنڈوں کے ہاتھوں قتل و غارت گری کو روک کر ایسے تمام قتل پر مقدمات کا اندراج کیا جائے ۔چناب نگر کے باسیوں کو بلا استثنا¿ مالکانہ حقوق دیے جائیں وہاں صرف قادیانی ٹولہ قابض ہے اور کسی مسلمان کو محکمہ ریونیو پرت تک بھی جاری نہیں کرتا۔ملک بھر میںعسکری تنظیموں پر پابندی ہے لیکن قادیانیوں کی تربیت یافتہ مسلح تنظیم خدام الاحمدیہ کو کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے ۔دیگر عسکری تنظیموں کی طرح اس پر بھی پابندی عائد کرکے اس کے اثاثے اور اسلحہ بحق سرکار ضبط کیے جائیں ۔کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ میں فوراً مذہب کا خانہ شامل ہو تاکہ عوام الناس کو مسلم اور غیر مسلم کی پہچان میں آسانی ہو۔اور قادیانی بھی مسلمانوں کی صفوں میں چھپے ہوئے گھس بیٹھیوں کاکردار ادا کرنے سے باز رہ سکیں۔امتناع قادیانیت ایکٹ کی رو سے قادیانی اپنی نام نہاد عبادت گاہوں کو مساجد کی شکل نہیں دے سکتے۔ مسجدوں کی طرح ان کے مینار کھڑے نہیں کرسکتے مگر قادیانی شرارتوں سے باز نہیں آتے اور ہر وہ کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو مسلمان عرصہ سے کرتے چلے آرہے ہیں تاکہ لوگ بھول چوک سے انھیں مسلمان سمجھ کر دھوکا کھا جائیں ۔اسی ایکٹ کی روشنی میںان کواسلامی شعائر ،کلمہ طیبہ اور قرانی آیات کے استعمال سے منع کیا جائے ۔اگر ایسا کریں تو مرتد کی شرعی سزا نافذ کی جائے ۔ قادیانی تخریب کاروں نے کئی قسم کی دیگر عسکریت پسند تنظیمیں قائم کر رکھی ہیں ان پر بھی مکمل پابندی عائد ہو۔ عقیدہ ختم نبوت روز روشن کی طرح عیا ں ہے ۔قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قراردلوانا مجاہدین ختم نبوت ، علمائے کرام، پیرا ن عظام اسلامی جمعیت طلبہ ،انجمن طلبہ¿ اسلام ،جمیعت طلبہ اسلام و دیگر طلباءتنظیموں اور1974کی قومی اسمبلی کے اراکین پارلیمنٹ کا تاریخی کارنامہ ہے ۔آج ملکی سلامتی و استحکام کے لیے ضروری ہے کہ دوہری شہریت اور گرین کارڈ کے حامل قادیانی افراد پر کڑی نظر رکھی جائے ،کہ ان کی پاکستان دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہ ہے۔ مرزا طاہر خلیفہ چہارم نے سالانہ جلسہ لندن 1985 میں خطاب کے دوران کہاتھا”اللہ تعالیٰ اس ملک پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کردے گاآپ(احمدی) بے فکر رہیں ، چند دنوں میں(احمدی)خوشخبری سنیں گے کہ یہ ملک صفحہ ہستی سے نیست و نابود ہو گیا” ۔ قادیانی بیوروکریٹس ملک کے اسلامی و نظریاتی تشخص کو ختم کرکے سیکولر اسٹیٹ بنانے کے ایجنڈا پر بھی عمل پیرا ہیں ۔بھارت کی طرف سے پاکستانی بارڈر پر آئے دن کی اشتعال انگیزیوں،سویلین آبادی پر فائرنگ کرنے ،گولے برسانے جیسے معروضی حالات کے پیش نظر ہمیں قادیانیوں کی ارتدادی ملک دشمنانہ سرگرمیوں اور خطرناک عزائم کا ادراک کرنا ہو گا۔کہ انہوں نے 1965 کی پاک بھارت جنگ میں بھی بلیک آﺅٹ کے دوران ٹارچوں کے ذریعے آسمانوں کی طرف لائٹیں جلائی تھیں تاکہ بھارتی طیارے یہاں بمباری کرسکیں ۔ویسے بھی قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیے جانے کا فیصلہ صرف علمائے کرام اور مفتیان عظام کا نہیں تھا بلکہ پاکستان کی دستور ساز اسمبلی اور وفاقی شرعی عدالت سمیت تمام عدالتوں سے لیکر کئی دیگر ممالک کی عدالتیں بھی قادیانیوں کے کفر و ارتدادپر مہر تصدیق ثبت کرچکی ہیں۔
٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں