ڈی ایچ او آفس حیدرآباد ، یومیہ اُجرت پر ملازمین کی بھرتی میں جعلسازی
شیئر کریں
ڈی ایچ او آفس حیدرآباد، ڈیلی ویجز پر بھرتی کورونا ملازمین کی مد میں کروڑوں روپے کرپشن کا انکشاف، 25 ستمبر کو ڈی جی نے فزیکلی ویریفکیشن کا کا مراسلہ جاری کیا، 30 ستمبر کو کی گئی ویریفکیشن میں 366 افراد میں سے 195 کی تصدیق، سسٹم سرغنہ امتیاز شیخ خزانہ آفس سے مل کر فہرست میں جعلی نام ڈلوا کر چیک نکالے، ذرائع تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر حیدرآباد میں سسٹم سرغنہ امتیاز شیخ کی جانب سے جعلسازی اور فراڈ کا ایک اور میگا کرپشن سامنے آ گیا ہے، ملنے والے دستاویزات کے مطابق 2021ء میں کورونا وبا کے دوران 600 روپے فی دن اجرت کے بنیاد پر 300 کے لگ بھگ ملازم بھرتی کئے گئے جن میں ایک سو ڈیٹا انٹری آپریٹر سمیت نرسنگ و دیگر اسٹاف شامل تھا ، ذرائع کے مطابق سسٹم سرغنہ ان بھرتی کئے گئے افراد میں جعلسازی سے بھاری رقم لے کر دوسرے لوگوں کو بھی شامل کیا، 25 ستمبر کو ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ کی جانب سے 366 بھرتی کئے گئے افراد کی تصدیق کیلئے 30 ستمبر کی تاریخ رکھ کر ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل پرویز شیخ کو مقرر کیا، 12 اکتوبر کو ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے دوبارہ تصدیق کیلئے لیٹر جاری کیا گیا جس میں انکشاف ہوا کہ 30 ستمبر کو ہونے والی تصدیق میں 366 ملازمین سے صرف 195 کی تصدیق ہو سکی ہے جن کی دوبارہ تصدیق کیلئے 12 اکتوبر کی تاریخ رکھی گئی، حیرت انگیز طور پر ساڑھے تین سو سے زائد ڈیلی ویجز کی واجبات بھی ڈی ایچ او آفس وصول کرتا رہا اور چیک تقسیم کئے، ذرائع کے مطابق سسٹم سرغنہ امتیاز میمن نے ڈیلی ویجز کی ملازمت چھوڑ کر جانے والے سینکڑوں افراد کے نام پر میچ دوسرے لوگوں کے نام فہرست میں شامل کئے اور محکمہ خزانہ کے افسران سے ملی بھگت کرکے فی ملازم کی تین لاکھ روپے سے زائد کے سینکڑوں کے چیک جاری کئے، ذرائع کے مطابق اکثر ملازمین کو ایک لاکھ روپے دے کر بقایا رقم ہڑپ کر لی گئی جبکہ جعلی طریقے سے ڈالے گئے لوگوں کے چیک کی مد میں کروڑوں روپے ڈکارے، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ کی جانب سے کئی سالوں سے ڈی ایچ او آفس میں نافذ سپرنٹنڈنٹ اسٹیبلشمنٹ ٹو امتیاز شیخ سسٹم کا گھیراؤ تنگ کردیا گیا ہے جبکہ امتیاز شیخ کے خلاف ای پی آئی فنڈز میں بھی کروڑوں روپے کی خرد برد کی تحقیقات جاری ہیں۔