میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سیاسی لحاط سے نومبرکامہینہ فیصلہ کن ہوگا،خواجہ آصف

سیاسی لحاط سے نومبرکامہینہ فیصلہ کن ہوگا،خواجہ آصف

ویب ڈیسک
اتوار, ۳۰ اکتوبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان نے وزیراعظم شہباز شریف کو آرمی چیف کے تقرر کیلئے باہمی مشاورت کی پیشکش کی، عمران خان کے ذہن میں یہ کیسے آگیا سیاستدان مذاکرات کرکے آرمی چیف لگائیں گے،عمران خان کو چھوڑنے کا عندیہ دینے والے بہت سے لوگ ہم سے رابطے میں ہیں،اس وقت ملکی سیاست ایک اہم موڑ پر آچکی ہے، سیاسی لحاظ سے نومبر کا مہینہ بڑا فیصلہ کن ثابت ہوگا،عمران خان نے لاہور سے 10 سے 12 ہزار لوگوں کے ساتھ لانگ مارچ کا آغاز کیا تھا جو مریدکے پہنچتے پہنچتے 3 سے 4 ہزار کا رہ گیا، پنڈی پہنچتے پہنچتے ان کی کیا تعداد رہ جائیگی آپ خود حساب لگا لیں؟، لاہور میں مذاکرات کی خبریں چل رہی تھیں، قطعی طور پر کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، کوئی رابطہ نہیں ہورہا ،13 اگست کو موجودہ اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی، اس کے بعد 90 روز گن لیں، وہی الیکشن کی تاریخ ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت ملکی سیاست ایک اہم موڑ پر آچکی ہے، سیاسی لحاظ سے نومبر کا مہینہ بڑا فیصلہ کن ثابت ہوگا۔وزیر دفاع نے کہا کہ عمران خان نے لاہور سے 10 سے 12 ہزار لوگوں کے ساتھ لانگ مارچ کا آغاز کیا تھا جو مریدکے پہنچتے پہنچتے 3 سے 4 ہزار کا رہ گیا، پنڈی پہنچتے پہنچتے ان کی کیا تعداد رہ جائے گی یہ آپ خود حساب لگا لیں۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے بتایا کہ عمران خان نے انہیں آرمی چیف کے تقرر کے لیے باہمی مشاورت کی پیشکش کی، آئین نے یہ اختیار وزیراعظم کو دیا ہے، عمران خان کے ذہن میں یہ کیسے آگیا کہ سیاستدان مذاکرات کرکے آرمی چیف لگائیں گے۔انہوں نے کہا کہ فوج کو غیرسیاسی کرتے کرتے کیا ہم ان کو سیاست کا حصہ دار بنالیں، اگر وہ نیوٹرل ہونا چاہتے ہیں تو آپ ان کو جانور کہتے ہیں، آپ کا ساتھ نہ دیں تو میر جعفر میر صادق کہتے ہیں اور ساتھ میں وزیر اعظم کو پیشکشیں بھی کرتے ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ طریقہ کار یہ ہے کہ وزارت دفاع کے ذریعے فوج نام بھیجے گی اور یہ وزیر اعظم کی صوابدید ہے کہ ان میں سے ایک نام کو نیا آرمی چیف مقرر کردے، عمران خان کون ہوتا ہے مشورے دینے اور آفر کرنے والا؟ وہ تو اس وقت رکن اسمبلی بھی نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز لاہور میں مذاکرات کی بھی خبریں چل رہی تھیں، قطعی طور پر کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، کوئی رابطہ نہیں ہورہا لیکن عمران خان کو چھوڑنے کا عندیہ دینے والے بہت سے لوگ ہم سے رابطے میں ہیں، ان میں مستعفی ہونے والے رکن قومی و صوبائی اسمبلی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ ہم سے آئندہ الیکشن کی یقین دہانی چاہتے ہیں، جس حساب سے لوگ ان کو چھوڑنے کو تیار ہیں انہیں تو آئندہ الیکشن میں امیدوار ہی نہیں ملنا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں