گلشن اقبال ،پوسٹ آفس کے خزانے سے 2لاکھ48ہزار روپے غائب
شیئر کریں
محکمہ میں بد عنوانیاں عروج کو پہنچ گئیں ایک کے بعد ایک کرپشن کی کہانیاں سامنے آنے لگیں کرپشن کی نئی کہانی کے طور پر گلشن اقبال جنرل پوسٹ آفس کے زیر انتظام نائٹ پوسٹ آفس کے خزانے سے 2لاکھ 48ہزارروپے کی چوری ہوگئی پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے کے بعد تحقیقات شروع کرنے کے ساتھ ساتھ نجی سیکورٹی کمپنی کے گارڈز کو حراست میں لے لیا ہے باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ دنوں کراچی جنرل پوسٹ آفس میں 42کروڑ روپے کا میگافراڈ اسکینڈل جس کی تفتیش کیلئے ایف آئی اے نے 14ملازمین کو حراست میں لے رکھا ہے اور جن سے تفتیش کئے جانے کا سلسلہ بدستور جاری ہے ابھی اس میگا فراڈ اسکینڈل کے حوالے سے مکمل طور پر تحقیقات بھی نہ ہو سکیں کہ اچانک شہر کے دوسرے ڈاکخانوں سے کرپشن کی نت نئی کہانیاں سامنے آنے لگی ہیں اور اسی حوالے سے گلشن اقبال بلاک 5پوسٹ آفس جہاں روزانہ لاکھوں روپے کی آمدن ہوتی ہے اور قانونی طور پر اسے کراچی جی پی او کے خزانے میں جمع کرانا ہوتا ہے مگر اس سلسلے میں حال ہی میں تعینات ہونے والے گریڈ 16کے افسر صابر حیات نے خزانہ ہیڈ آفس میں جمع کرانے کے بجائے نائٹ پوسٹ آفس کے خزانے میں ہی چھوڑ دیا اس حوالے سے وہاں کے پوسٹ ماسٹر عامر صدیقی نے مذکورہ افسر سے اس بات پر اسرار کیا کہ فوری طور پر اس خزانے کو مرکزی دفتر میں جمع کرا یا جائے مگر نا اہل افسر نے اس حوالے سے کسی قسم کی کوئی توجہ نہیں دی اور نائٹ پوسٹ آفس کا ایک کلرک خالد محمود جس کے اوپر پہلے ہی نائٹ پوسٹ آفس ،یوٹیلیٹی بلز میں فراڈ کا الزام ہے کو رقم کو سیف میں رکھنے کی ہدایت کی جس پر مذکورہ کلرک نے رقم نائٹ پوسٹ آفس کے خزانے میں رکھ دی رات گئے نائٹ پوسٹ آفس کے خزانے کا تالا کاٹ کر کسی نے 2لاکھ48ہزار روپے غائب کر دئے اور بعد ازاں تالے کو ایلفی سے جوڑ دیا جب ذمہ داران نے خزانہ کھولا تو خزانہ خالی تھا جس پر ڈاک کے افسران نے اس بات کی اطلاع گلشن اقبال تھانے کو کی جنہوں نے 21ستمبر کو ایف آئی آر نمبر 586/2020درج کر کے نا صرف تحقیقات شروع کر دی بلکہ وہاں تعینات نجی سیکورٹی کمپنی کے گارڈز کو حراست میں لے لیا مگر اس حوالے سے تاحال چوری کرنے والوں کو پتا نہیں چلایا جا سکا ۔