میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آثارقدیمہ ،کاہو جوڈیرو بدھا مرکزکی باقیات پر قبضے شروع

آثارقدیمہ ،کاہو جوڈیرو بدھا مرکزکی باقیات پر قبضے شروع

ویب ڈیسک
بدھ, ۳۰ ستمبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

(مختار احمد )سندھ میں 5000سال پرانی تہذیب کی دریافت ہونے کے بعد میرپور خاص میں کاہو جوڈیرو کے نام سے دریافت ہونے والی تہذیب محکمہ آثار قدیمہ کی نا اہلی کے سبب تباہی کا شکار ہو گئی لوگوں نے بدھا مرکزکی باقیات پر قبضے شروع کر دئے جبکہ حالیہ بارشوں کے سبب کئی ایکڑ پر پانی جمع جس میںبچوں نے سوئمنگ شروع کر دی تہذیب کے مٹتے آثار اور محکمے کی طرف سے کوئی دیکھ بھال نہ ہونے کے سبب مقامی لوگوں نے کھدائی کر کے زیر زمین مدفون تہذیب اور خزانے کو دریافت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کے تحت کھدائی آئندہ چند روز میں شروع ہوگی انتہائی با خبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ 1858میں برٹش انڈیا کمپنی کے ایک افسر جنرل جان جیکب نے میر پور خاص سے نواب شاہ کو آپس میں ملانے کے لئے کی جانے والی کھدائی کے دوران زیر زمین کاہو جو ڈیروکے نام سے ایک تہذیب کے مدفون ہونے کا اعلان کرتے ہو ئے اس علاقے میں کھدائی شروع کروائی تھی اور جہاں سے بدھ مت کی عبادت گاہ ،بدھ مت کی سمادھی،مجسمے ،چتا کی راکھ ،ناپ تول کی مصنوعات ،مٹی کے برتن بدھ مت کے مجسمے دریافت کئے تھے جسے ممبئی کے عجائب گھر میں رکھوادیا گیا تھا جس کے بعد دوسرے انگریز افسران نے بھی یہاں کھدائی کر وائی اور مٹی کے ٹیلوں سے کئی قدیم ورثے دریافت کئے مگر قیام پاکستان کے بعد محکمہ آثار قدیمہ جوکہ ورثوں کی دیکھ بھال اور تلاش کے کام کی ذمہ دار ہے اس کی جانب سے ماسوائے اعلانات کے کسی قسم کی پیش رفت نہیں ہو سکی جس کے سبب اطراف کی آبادی کے لوگوں نے گھر بنانے کے لئے ناصرف مٹی بلکہ پتھروں کی اینٹوں کی چوری شروع کر دی جس کے باعث پوری کی پوری تہذیب ٹیلے سے گڑھے میں تبدیل ہو گئی جس میں ہونے والی حالیہ بارشوں میں پانی جمع ہو گیا ہے اور پورا علاقہ پانی کے تالابوں اور جوہڑوں میں تبدیل ہو گیا ہے جس میں اطراف کے علاقوں کے بچوں نے سوئنگ کرنی شروع کر دی ہے جسے دیکھتے ہو ئے اور حالیہ بارشوں کے نتیجے میں بعض لوگوں کو کچھ قیمتی سامان ملنے کے بعد علاقے کے لوگوں نے از خود کھدائی کر کے اس تہذیب کو دریافت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اسی حوالے سے انہوں نے 8سے10نوجوانوں پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی ہے جوکہ محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے کسی قسم کی دیکھ بھال نہ ہونے اور مزید تہذیب کو دریافت نہ کرنے پر ازخود کھدائی شروع کر کے 2500 سال پرانی تہذیب کو ناصرف تلاش کرے گی بلکہ اسے میڈیا کے ذریعے سامنے لایا جا ئے گا تاکہ بدھا کے ماننے والے زیادہ سے زیادہ اس علاقے کا رخ کریں تاکہ ملک میں سیاحت کو فروغ حاصل ہو سکے یاد رہے کہ یہ تہذیب لگ بھگ 165سال قبل ایک انگریز افسر جان جیکب جن کے نام سے جیکب آباد موسوم ہے نے دریافت کی تھی جس میں قیام پاکستان کے بعد کسی قسم کا کائی کام نہیں ہوا اور محکمہ آثار قدیمہ نے صرف کانٹوں کی باڑ لگا کر اپنی ذمہ داریاں پوری کرلیں مگر اب نہ تو یہ کانٹوں کی باڑ ہے اور نہ کوئی حدود جس کے سبب 40ایکڑ پر مشتمل یہ تہذیب محض چند ایکڑ کی رہ گئی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں