محکمہ آبپاشی کی کروڑوں کی کرپشن لاکھوں لوگوں کولے ڈوبی
شیئر کریں
ایل بی او ڈی اور ایل بی او ڈی میں پانی نکاسی کیلئے بنائی گئی آئوٹ فال ڈرینیجز کی بھل صفائی سمیت دیگر کاموں اربوں روپے کی مالی بدعنوانیاں کی گئیں
2011 کے سپر فلڈ کے بعد مرتب کی گئی رپورٹ میں 74 اسکیموں کے ساتھ تجاویز اور سفارشات پیش کی گئیں، سندھ حکومت نے عملدرآمد ہی نہیں کیا
اسکیموں میں اربوں روپے کی کرپشن کی گئی، اسکیمیں مکمل ہوسکیں نہ ہی لوگوں کو فائدہ پہنچا،بجٹ پر ڈاکہ ڈالنے کیلئے محکمہ آبپاشی کا شعبہ انجینئرنگ مفلوج کیا گیا
حیدرآباد (رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) محکمہ آبپاشی کی کروڑوں روپے کی کرپشن اور مجرمانہ غفلت، لاکھوں لوگوں کولے ڈوبی، 2011 کے سپر فلڈ کے بعد ماسٹر پلان فار دی لیفٹ بئنک آف انڈس، ڈیلٹا اینڈ کوسٹل زون پراجیکٹ کے تحت اسٹڈی رپورٹ مرتب کی گئی، اسد اللہ قاضی کی سربراہی میں پئنل آف ایکسپرٹس نے 74 اسکیموں کے ساتھ تجاویز اور سفارشات پیش کیں، سندھ حکومت نے عملدرآمد ہی نہیں کیا، محکمہ آبپاشی کی انجینئرنگ ونگ کو مفلوج کرکے ایل بی او ڈی کی بھل صفائی و دیگر کاموں کے اربوں روپے کے ٹھیکے نجی افراد کو دئے گئے، تفصیلات کے مطابق محکمہ آبپاشی میں اربوں روپے کی کرپشن اور مجرمانہ غفلت لاکھوں لوگوں کولے ڈوبی ہے، ایل بی او ڈی اور ایل بی او ڈی میں پانی نکاسی کیلئے بنائی گئی آئوٹ فال ڈرینیجز کی بھل صفائی سمیت دیگر کاموں اربوں روپے کی کرپشن کی لاکھوں لوگوں کی تباہی کا سبب بن گئی ہے، ایل بی او ڈی کی تباہ کاریوں کے باعث بدین، میرپورخاص، سانگھڑ،عمرکوٹ کے کئے گاؤن و شہر تباہ ہوگئے جبکہ لاکھوں لوگ اپنے گرے ہوئے مکانات کو چھوڑنے پر مجبور ہوگئے، ملنے والی معلومات کے مطابق ایل بی او ڈی کی گنجائش 43 سئو کیوسک ہے لیکن اس وقت 18 ہزار کیوسک پانی ایل بی او ڈی میں موجود ہے، ملنے والے دستاویزات کے مطابق 2011ع میں سپر فلڈ کے بعد بعد ماسٹر پلان فار دی لیفٹ بئنک آف انڈس، ڈیلٹا اینڈ کوسٹل زون ماسٹر پلان پراجیکٹ کے تحت اسٹڈی رپورٹ مرتب کی گئی، اسٹڈی رپورٹ تین سال میں مکمل ہوئی اور اس میں زراعت، آبپاشی سمیت دیگر کنسلٹنٹ اور ماہرین تھے جبکہ مقامی لوگوں سے مشاورت کی گئی، ڈاکٹر اسد اللہ قاضی کی سربراہی میں بننی والی اسٹڈی رپورٹ میں ادریس راجپوت بھی ممبر کے طور پر شامل تھے، پئنل آف ایکسپرٹس نے گھوٹکی سے ٹھٹھہ تک انسانی آبادی، زراعت بچانے اور پانی کی نکاسی کیلئے 74 اسکیموں سمیت تجاویز و سفارشات سندھ حکومت کے حوالے کیں جن میں پانی کی قدرتی گذرگاہوں سے قبضے ہٹانے سمیت دیگر اسکیمیں شامل تھیں، سندھ حکومت نے اسکیموں پر عملدرآمد کیلئے چیف انجنئیر ڈیولپمنٹ 2 کے نام سے عہدہ بنایا جس کے تحت مذکورہ اسکیموں میں سے چند پر کام شروع کیا گیا، لیکن ان چند اسکیموں میں اربوں روپے کی کرپشن کی گئی اور وہ اسکیمیں نہ مکمل ہوسکیں نہ ہی لوگوں کو فائدہ پہنچا، اربوں روپے کی بجٹ پر ڈاکہ ڈالنے کیلئے محکمہ آبپاشی کا شعبہ انجینئرنگ مفلوج کیا گیا اور کروڑوں روپے کی مشینری ورکشاپس میں ابھی بھی موجود ہے، شعبہ انجینئرنگ مفلوج کرنے کے بعد ایل بی او ڈی اور آر بی او ڈی کی بھل صفائی کے اربوں روپے کے ٹھیکے نجی افراد کے حوالے کئے گئے، ذرائع کے مطابق ایل بی او ڈی اوور فلو ہونے اور بھل صفائی نہ ہونے کے باعث لاکھوں لوگوں سمیت زراعت کو نقصان ہوا.