میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایم سی کیوز کا پرچہ آخری آدھے گھنٹے میں دینے کا فیصلہ

ایم سی کیوز کا پرچہ آخری آدھے گھنٹے میں دینے کا فیصلہ

ویب ڈیسک
منگل, ۳۰ مئی ۲۰۲۳

شیئر کریں

انٹر بورڈ کراچی کے چیئرمین ڈاکٹر سعید الدین نے پیپر لیک کے خدشات کی وجہ سے اس بار ایم سی کیوز کا پرچہ آخری آدھے گھنٹے میں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔انٹربورڈ کے چیئرمین نے کہا کہ نقل کی روک تھام کیلئے ایم سی کیوز کا سوال نامہ آخری آدھے گھنٹے میں طلبہ کو دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ ایم سی کیوز کی لالچ میں آدھا گھنٹہ دیر سے اتے ہیں تو ہم نے اس مرتبہ ایم سی کیوز آخری میں دینے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ کوئی نقل نہ کر سکے۔انہوں نے کہا کہ بچوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ بہت لمبا چوڑا غیر متعلقہ لکھنے کے بجائے متعلقہ اور جامع لکھیں۔واضح رہے کہ اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے تحت انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کے پہلے مرحلہ میں بارہویں جماعت کے تمام گروپس کے سالانہ امتحانات برائے 2023 بروز منگل 30 مئی 2023 سے شروع ہورہے ہیں۔ جن میں ایک لاکھ 15 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات شریک ہوں گے۔امتحانات میں سائنس پری میڈیکل، پری انجینئرنگ، سائنس جنرل، ہوم اکنامکس، کامرس ریگولر،کامرس پرائیویٹ، آرٹس ریگولر، آرٹس پرائیویٹ، خصوصی امیدواروں،ہوم اکنامکس گروپس اور ڈپلومہ ان فزیکل ایجوکیشن کے امتحانات ہوں گے۔صبح کی شفٹ میں صبح 9 بجے سے 12بجے تک سائنس پری میڈیکل، پری انجینئرنگ، سائنس جنرل اور ہوم اکنامکس گروپس کے امتحانات ہوں گے جس میں 59 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات شریک ہوں گے جبکہ شام کی شفٹ میں دوپہر 2 بجے سے شام 5 بجے تک کامرس ریگولر، کامرس پرائیویٹ، آرٹس ریگولر، آرٹس پرائیویٹ، خصوصی امیدواروں اور ڈپلومہ ان فزیکل ایجوکیشن کے امتحانات لیے جائیں گے جس میں 56 ہزار سے زائد امیدوار شرکت کریں گے۔انٹرمیڈیٹ کے سالانہ امتحانات برائے 2023 کیلئے صبح اور شام کی شفٹوں میں مجموعی طور پر211امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں جس میں 117 امتحانی مراکز صبح کی شفٹ میں جبکہ 94 شام کی شفٹ میں بنائے گئے ہیں۔ مجموعی طور پر59 امتحانی مراکز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے جس میں 30صبح کی شفٹ میں جبکہ 29 شام کی شفٹ میں ہیں امتحانات کے ہیں۔پرامن و بلاتعطل انعقاد اور طلبا کی سہولت کیلئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ،یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ڈپارٹمنٹ حکومت سندھ، سیکریٹری کالجز ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ حکومت سندھ، کمشنر کراچی، ڈائریکٹر جنرل رینجرز، آئی جی پولیس،کے الیکٹرک اور واٹر اینڈ سیوریج بورڈکو خطوط لکھ دیئے گئے ہیں تاکہ امتحانات کے دوران امن و امان، امتحانی مراکز کی سیکیورٹی اوربجلی و پانی کی بلاتعطل فراہمی کو ممکن بنایا جاسکے۔نقل کی روک تھام کیلئے پچھلے سال کی طرح اس سال بھی خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں، امتحانی مراکز میں ویجی لینس آفیسرز، سینٹر کنٹرول آفیسرز، سینٹر سپرنٹنڈنٹس، امتحانی عملے، اساتذہ اور طلبا سمیت کسی کو بھی موبائل فون، ٹیبلٹس، لیپ ٹاپ اور الیکٹرانک ڈیوائس لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی، دوران امتحان کسی طالب علم کے پاس نقل کا مواد یا موبائل فون پایا گیا تو اسے نقل کیلئے ناجائز ذرائع استعمال کرنے کے قانون کے تحت پرچہ کی منسوخی یا تین سال تک امتحان دینے کیلئے نااہل قرار دینے کی سزا دی جائے گی۔امتحانی مراکز کے اطراف دفعہ 144 نافذ ہوگی جس کے تحت امتحانی مراکز کے اطراف فوٹو اسٹیٹ مشینوں کی دکانیں کھولنے، امتحانی مراکز میں غیرمتعلقہ افراد کی آمدورفت اور وہاں موبائل فونز کے استعمال پر سختی سے پابندی ہوگی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں