محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپا نے قواد کی دھجیاں اڑادیں
شیئر کریں
محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپا نے قوائد کی دھجیاں اڑادیں، سندھ کی 9 شوگر ملز میں خارج ہونے والے آلودہ پانی کے ٹریٹمنٹ پلانٹس نہ لگانے کا انکشاف ہوا ہے ، سیپا شوگر ملز کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام ہوگیا، آلودگی کے باعث انسانی آبادی اور جنگلی حیات کو خطرات لاحق ہوگئے۔ جراٗت کو موصول دستاویز کے مطابق سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایکٹ 2014کے سیکشن 17 میں واضح طور پر تحریر ہے کہ کوئی بھی منصوبہ آئی ای ای کے علاوہ شروع نہیں ہوسکتا، ماحول پر ناکاری اثرات مرتب کرنے والے منصوبے کے حوالے سے منظوری سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی سے حاصل کی جائے گی، ماحولیاتی منظوری کسی بھی صنعت یا منصوبے کے معائنے اور فیلڈ دورے کے بعد یہ طئہ کرنے کے بعد دی جائے گی کہ صنعت یا منصوبے نے ماحولیاتی قوانین پر مکمل عملدرآمد کیا ہے، جبکہ سیکشن 22 (1) کے تحت سیپا ایکٹ کے سیکشن 11، 17، 18اور 21 کی خلاف ورزی کرنے پر 50 لاکھ جرمانہ عائد کیا جائے گا، صوبے کی ماحولیات کو نقصان پہنچانے پر روزانہ ایک کروڑ روپیہ جرمانہ عائد کیا جائے گا، دستاویز کے مطابق انصاری شوگر ملز مٹیاری، باوانی شوگر ملز، کھوسکی شوگر ملز بدین، آرمی شوگر ملز، ٹنڈوالہیار شوگر ملز، چمبڑ شوگر ملزضلع ٹنڈوالہیار، دیوان شوگر ملز، لاڑ شوگر ملزضلع بدین اور دادو شوگر ملز میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب ہی نہیں، سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی نے سندھ کی 9 شوگر ملز کی انتظامیہ کے خلاف کوئی کارروائی کی اور نہ ہی کوئی بھاری جرمانہ عائد کیا۔ ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ سندھ کے مختلف اضلاع مٹیاری، بدین، ٹنڈوالہیار اور دادو میں شوگر ملز سے خارج ہونے والا آلودہ پانی انسانی آبادی اور جنگلی حیات کے سنگین خطرہ ہے۔ سیپا کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سندھ کی اکثر و بیشتر شوگر ملز پیپلز پارٹی حکومت کی انتہائی طاقتور شخصیت کی ملکیت ہیں اس لئے ڈائریکٹر جنرل سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی نعیم احمد مغل نے بااثر شخصیت کو خوش کرنے کے لئے شوگر ملز انتظامیہ پر جرمانہ عائد کرنے سے روک دیا ، شوگر ملز میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس نصب نہ ہونے سے سنگین ماحولیاتی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔