میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی نااہلی، حیدرآباد میں بیشتر آر او پلانٹ غیرفعال

محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی نااہلی، حیدرآباد میں بیشتر آر او پلانٹ غیرفعال

ویب ڈیسک
پیر, ۳۰ مئی ۲۰۲۲

شیئر کریں

(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی نااہلی، حیدرآباد میں قائم بیشتر آر او پلانٹ غیرفعال ہونے کا انکشاف، اکثر آر او اور فلٹر پلانٹ کو مسمار کرکے قبضے کرلئے گئے، شہر میں موجود 78 آر او پلانٹس میں 34 مکمل غیر فعال، فعال 44 بھی صاف پانی فراہم کرنے میں قاصر، مرمت کی مد میں 4 کروڑ روپے خرچ کرنے کا بھی انکشاف، تفصیلات کے مطابق محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی نااہلی کے باعث حیدرآباد شہر میں قائم اکثر آر او پلانٹس غیر فعال ہونے کا انکشاف ہوا ہے جملہ کئی آر او اور فلٹر پلانٹس کو مسمار کرکے قبضے بھی کر دیے گئے ہیں۔ روزنامہ جرأت کو ملنے والی معلومات کے مطابق شہر کی چاروں تحصیلوں میں قائم بیشتر آر او پلانٹ غیرفعال ہیں اور ایسا انکشاف ڈپٹی کمشنر حیدرآباد کی جانب سے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سے طلب کی گئی رپورٹ میں ہوا ہے، رپورٹ کے مطابق شہر میں 78 آر او اور یو ایف واٹرفلٹریشن قائم ہیں, جن میں سے 78 میں سے 34 آر او پلانٹس مکمل طور غیرفعال ہیں جبکہ فعال 44 آر او پلانٹس بھی صحتمند پانی فراہم کرنے سے قاصر ہیں، غیرفعال فلٹریشن پلانٹس کی قیمتی مشینری، سولر سسٹم،بیٹریاں اور دیگر سامان چوری ہونے کا بھی انکشاف کیا گیا ہے، آر او پلانٹس غیر فعال ہونے کے باعث حیدرآباد کے سٹی، لطیف آباد، قاسم آباد اور تحصیل دیہی کی عوام پینے کا صاف پانی حاصل کرنے سے محروم ہیں۔ حیرت انگیز طور پر صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو کے گائوں کا واحد آر او پلانٹ بھی غیرفعال ہے اور صاف پانی کی عدم دستیابی کے باعث شہری مضرصحت و آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں، آلودہ پانی پینے سے ڈائیریا کا مرض پھیل رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق 78 واٹر فلٹریشن پلانٹس کو فعال رکھنے اور مینٹیننس کیلئے سالانہ دس کروڑ سے زائد کے فنڈز مختص کئے جاتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مینٹیننس کی مد میں رواں برس چار کروڑ سے زائد کی رقم خرچ ہوچکی ہے،کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود شہریوں کو پینے کا صاف پانی فراہم نہیں کیا جارہا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں