میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سیاسی کشیدگی کا ماحول ،حکومت اور اپوزیشن میں ڈائیلاگ کی ضرورت پر اتفاق

سیاسی کشیدگی کا ماحول ،حکومت اور اپوزیشن میں ڈائیلاگ کی ضرورت پر اتفاق

ویب ڈیسک
منگل, ۲۷ اکتوبر ۲۰۲۰

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری اور مسلم لیگ۔ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ نے حکومت اور اپوزیشن کی لڑائی ختم کروانے کے لیے سیاسی جماعتوں کے بجائے اداروں کے درمیان ڈائیلاگ پر اتفاق کرلیا

شیئر کریں

سیاسی کشیدگی کے ماحول میں حکومت اور اپوزیشن میں ڈائیلاگ کی ضرورت پر اتفاق ہوگیا۔وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری اور مسلم لیگ۔ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ نے حکومت اور اپوزیشن کی لڑائی ختم کروانے کے لیے سیاسی جماعتوں کے بجائے اداروں کے درمیان ڈائیلاگ پر اتفاق کرلیا اور کہا کہ اگر یہ ڈائیلاگ پاکستان بار کونسل کی نگرانی میں ہو تو انہیں کوئی اعتراض نہیں۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جلسوں میں کسی نے فوج کیخلاف بات نہیں کی، نواز شریف نے بار بار فوج کو سلام پیش کیاہے، ہمیں بیان دیتے ہوئے احتیاط کرنی چاہیے، نواز شریف جو کہہ رہے ہیں اس پر عمل ہوگیا توپاکستان آگے بڑھے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ انتقامی کارروائی کریں گے تو اس پر ہمارا احتجاج جاری رہے گا، حکومت جس انداز سے کہہ رہی ہے جھاڑو پھر جائے گا، ایسا نہیں ہوتا، ہم نے حکومت کو 2 سال کا وقت دیاکہ ملک کے بنیادی مسائل حل کریں،انہوں نے توجہ نہیں دی، اپوزیشن ان سے ہرمعاملے پرتعاون کرنے کو تیارتھی، اگر ان کو ملک سے محبت ہوتی تو ملک کے بنیادی مسائل حل کرتے، انہوں نے ملک کے عوام کو مایوس کیا ہے۔رہنما ن لیگ نے کہا کہ اس لڑائی کو کوئی بیچ میں اپنا کردار ادا کر کے چھڑوا دے گا تو ٹھیک ہے، یہ کردار عدلیہ بھی ادا کرسکتی ہے، اگر ڈائیلاگ نہیں کریں گے تو حالات پھر نہیں سنبھلیں گے۔اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ رانا ثناء اللہ نے بالکل ٹھیک بات کہی ہے، حکومت اوراپوزیشن کو ایک حد سے زیادہ دست وگریباں نہیں ہونا چاہیے۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ڈائیلاگ کا راستہ پارلیمنٹ کے ذریعے ہی نکلنا ہے جس پرفواد چوہدری نے کہا کہ اگر ہم پارلیمنٹ کے اندر بات نہیں کرسکتے تو وہاں ایک تیسرا ادارہ ہوناچاہیے، وہ تیسرا ادارہ عدلیہ ہو یا پارلیمنٹ کی کمیٹی، اس اسٹرکچرپربات چیت کرسکتے ہیں۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ فواد چوہدری پہلے وزیراعظم سے بات کریں کہ حکومت ڈائیلاگ کرنے کو تیار ہے یا نہیں، اگروزیراعظم ڈائیلاگ کوتیار ہیں تو عدلیہ کی طرف سے اس معاملے کوتسلیم کرلیا جائے گا، وزیراعظم جب بھی ڈائیلاگ کی بات کریں گے تو میرا نہیں خیال کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی طرف سے انکار ہوگا۔پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ شاہ اویس نورانی نے وضاحت کردی ہے، ہمیں قبول کرنی چاہیے، محموداچکزئی نے کراچی میں تقریر کرتے ہوئے کہا اردو کو قومی زبان نہیں مانتا۔فواد چوہدری نے کہا کہ انتخابی اصلاحات پر اپوزیشن کل بات کرلے، منہگائی ہوگئی ہے، اپوزیشن مہنگائی کم کرنے میں تجویز دے، آئیں مل کر بیٹھیں، جھوٹے کیس کسی پر نہیں بننے چاہئیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ کبھی رانا ثنا اللہ کے کیس پر ن لیگ نے بات کی ہے؟ ن لیگ نے کبھی کہا ہے کہ حنیف عباسی کا کیس واپس لینا چاہیے؟ جھگڑا صرف 8 کیسز کا ہے۔انہوں نے کہا کہ جنوری میں کچھ بھی نہیں ہوگا، سب اپنی تنخواہوں پر کام کریں گے، نواز شریف کی واپسی یقینی بنانابرطانوی حکومت کی ذمے داری ہے، جتنا پیسہ شریف فیملی لندن لے کرگئی ہے، اتناتو ایسٹ انڈیا کمپنی بھی لے کر نہیں گئی۔فواد چوہدری نے کہا کہ ہمیں جیلوں میں رکھنے کا کوئی شوق نہیں، پلی بارگین کریں اور باہر جائیں، عمران خان کی نواز شریف اور شہبازشریف سے ذاتی لڑائی نہیں ہے، پہلے یہ اداروں کے آئینی کردار کوتسلیم کریں ، پھر ان سے مذاکرات ہوں گے، انتخابات میں اصلاحات کے لیے بہترین فورم توپارلیمنٹ ہے۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ن لیگ میں بھی 2 دھڑے ہیں، ایک دھڑا وہ ہے جس نے پاکستان میں رہنا ہے، جن کے مفادات پاکستان میں ہیں، ن لیگ کا ایک دھڑا ہے وہ ہے جس کا پاکستان کے ساتھ مفاد زیادہ نہیں رہ گیا، وہ اداروں کیخلاف بات کررہے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ پہلے آپ اداروں کے آئینی کردار کو تسلیم کریں ، آپ یہ جانتے ہوئے کہ ادارے آپ کی تنقید پر رسپانس نہیں دینگے آپ ان پرتنقید کرتے ہیں۔ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اس لڑائی نے کہیں ختم ہوناہے، اس لڑائی کو شروع کرنے میں حکومت کاہاتھ ہے، جو تقریر وزیراعظم نے ٹائیگر فورس کنونشن میں کی اس کے بعد بتائیں لڑائی کس نے شروع کی؟ نواز شریف نے کبھی نہیں کہا کہ محاذ آرائی کو طول دینا چاہتے ہیں، جو ہو چکا وہ ہو چکا، اب ہمیں آگے بڑھنا چاہیے۔پروگرام میں گفتگو کے دوران فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ آئین کے اس حصے کو مانتے ہیں جو ان کو اقتدار میں رکھے، اگر آپ چاہتے ہیں وزیراعظم آپ سے متعلق سخت الفاظ استعمال نہ کریں توآپ کوبھی خیال کرناہوگا، سیاسی درجہ حرارت حد سے نہیں بڑھنا چاہیے۔فواد چوہدری نے کہا کہ ادارہ جاتی مذاکرت کو اگرسپریم کورٹ بارایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل سپروائز کرے تو یہ بہترین بات ہوگی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں