میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
فضلے کی آلودگی سنگین بحران ،معیشت کیلئے بڑا خطرہ ہے، وزیراعظم

فضلے کی آلودگی سنگین بحران ،معیشت کیلئے بڑا خطرہ ہے، وزیراعظم

ویب ڈیسک
اتوار, ۳۰ مارچ ۲۰۲۵

شیئر کریں

پلاسٹک اور خطرناک فضلہ ہمارے دریاؤں، لینڈ فِلز اور ہوا کو بُری طرح متاثر کر رہے ہیں
شہروں کی بڑھتی آبادی میں اور صنعتی ترقی کے ساتھ کچرے کے انتظام کیلئے پائیدار حل اپنانا ہوگا

وزیراعظم شہبازشریف نے کہاہے کہ فضلے کی آلودگی ایک سنگین بحران ہے جو ہمارے ماحول، صحت عامہ اور معیشت کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے۔ اپنے پیغام میں انہوںنے کہاکہ زیرو ویسٹ کے اس عالمی دن پر پاکستان، کرہ ارض کے صاف ستھرے، صحت مند اور پائیدار مستقبل کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے، فضلے کی آلودگی ایک سنگین بحران ہے جو ہمارے ماحول، صحت عامہ اور معیشت کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ہم موجودہ ’’ مصنوعات وصول کرنے-انکی تیاری-تلف کرنے کی معیشت سے ایک قدم آگے بڑھیں اور ایک سرکلر ماڈل کو اپنائیں جو فضلہ میں کمی اور وسائل کو مؤثر طور پر برؤئے کار لانے پر مرکوز ہے۔ انہوں نے کہاکہ پلاسٹک اور خطرناک فضلہ ہمارے دریاؤں، لینڈ فِلز اور ہوا کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں اور ماحولیاتی تبدیلی میں مزید اضافہ کررہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ شہروں کی آبادی میں تیزی سے اضافہ اور صنعتی ترقی کے ساتھ، پاکستان کو کچرے کے انتظام کے لئے پائیدار حل اپنانا ہوگا جو ہمارے ماحول کی حفاظت کرنے کے ساتھ ساتھ معاشی اور سماجی ترقی میں اضافہ کرے گا۔انہوںنے کہاکہ رواں برس کا تھیم، فیشن اور ٹیکسٹائل میں زیرو ویسٹ ایک ایسی صنعت میں پائیداری کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتا ہے جو بڑے پیمانے پر فضلہ پیدا کرتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ایک بڑے ٹیکسٹائل پروڈیوسر کے طور پر، پاکستان ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کے لیے مصنوعات کی ماحول دوست تیاری، ٹیکسٹائل کی ری سائیکلنگ، اور اس حوالے سے صارفین میں اخلاقی رجحانات کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔انہوںنے کہاکہ حکومت نے فضلے کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کیے ہیں،ہماری سرکلر اکانومی پالیسی، جو اپنی تشکیل کے حتمی مراحل میں ہے، فضلے کے تلف کرنے کے نظام میں انقلاب برپا کرے گی۔ لیونگ انڈس انیشی ایٹو آلودگی کو کم کر کے دریائے سندھ کے فطری نظام کی بحالی یقینی بنا رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ کلین گرین پاکستان موومنٹ بنیادی سطح پر معاشرے کو کچرے کی تلفی کے بہتر انتظام کے لیے کمیونٹیز کو بااختیار بنا رہے۔انہوںنے کہاکہ ہمارا پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ ایکشن پلان صرف ایک بار قابل استعمال پلاسٹک کو ختم کر رہا ہے، بائیو ڈیگریڈیبل متبادل کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے، اور ری-سائیکلنگ کی کوششوں کو فروغ دے رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم پرڈیوسر کی توسیعی ذمہ داری کی بھی وکالت کر رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ مینوفیکچررز اپنی مصنوعات کے پورے لائف سائیکل کے لیے جوابدہ ہوں اور ویسٹ مینجمنٹ کو پیداوار اور پیکیجنگ میں ضم کر یںتاہم صفر فضلہ والے معاشرے کے حصول کے لیے اجتماعی سطح پر عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ شہریوں کو چاہیے کہ وہ گھروں میں پیدا ہونے والے فضلے کو کم کریں، ری سائیکل کریں اور کمپوسٹ بنائیں۔ کاروباروں کو پائیدار پیداوار کی طرف منتقل ہونا چاہیے اور فضلہ میں کمی لانی چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ ضلعی حکومتوں کو فضلہ جمع کرنے اور ری سائیکلنگ کی سہولیات میں اضافہ کرنا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہاکہ نجی شعبے کو فضلہ سے توانائی اور سبز کاروباری حل میں جدت لانی چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ چھوٹے سے چھوٹا قدم کسی مقصد کے حصول کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ آئیں ہم سب، آئندہ نسلوں کے لیے ایک صحت افزا اور صاف ستھرے کرہ ارض کو یقینی بناتے ہوئے، صفر فضلہ کو حقیقت بنانے کے لیے مل کر کام کریں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں