میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ماہِ رجب المرجب کے فضائل و مسائل

ماہِ رجب المرجب کے فضائل و مسائل

ویب ڈیسک
جمعرات, ۳۰ مارچ ۲۰۱۷

شیئر کریں

قرآنِمجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ”ترجمہ: جس روز سے اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا ہے اُسی روز سے اللہ تعالیٰ کے یہاں کتاب اللہ میں (سال بھر کے )مہینوں کی تعداد بارہ ہے ، جن میں سے چار مہینے ( رجب ، ذی قعدہ ، ذی الحجہ اور محرم الحرام) حرمت ( عظمت و بزرگی) والے ہیں ۔“ (سورہ¿ توبہ : پ۰۱)
ان چار مہینوں میں سے تین مہینے ( ذی قعدہ ، ذی الحجہ اور محرم الحرام) تو ایک ساتھ پے در پے آتے ہیں البتہ رجب کا مہینہ ان سے علیحدہ اور جدا گانہ طور پر ماہِ جمادی الثانی او ر ماہِ شعبان کے درمیان آتا ہے ۔
حضرت عکرمہؓ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا : ” رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اور شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری اُمت کا مہینہ ہے ۔ “
حضرت موسیٰ بن عمرانؒ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالکؓ کو یہ فرماتے ہوئے خود سنا کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا : ” جنت میں ایک دریا ہے جس کو ”رجب“ کہا جاتا ہے ، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے ، جوشخص ماہِ رجب کا ایک روزہ رکھے گا اللہ تعالیٰ اُس دریا کا پانی اُسے پلائے گا ۔“
حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ : ”جنت میں ایک محل ہے جس میں ماہِ رجب کے روزہ داروں کے علاوہ اور کوئی نہیں جائے گا ۔“
حضرت ابوہریرةؓ کا قول ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا : ”جس نے ماہِ حرام (رجب) کے تین دنوں (جمعرات ، جمعہ اور ہفتہ )کے روزے رکھے تو اللہ تعالیٰ اُس کے لیے نو سو برس کی عبادت کا ثواب لکھ دیتے ہیں۔“
بعض علماءکا قول ہے کہ :” رجب کا مہینہ دوری (یا ظلم) کو ترک کرنے کے لیے ہے اور شعبان کا مہینہ عمل اور ایفائے عہد کے لیے ہے اور رمضان کا مہینہ صدق اور وفاءکے حصول کے لیے ہے ۔ رجب توبہ کا مہینہ ہے ، شعبان محبت کا مہینہ ہے اور رمضان قرب الٰہی کا مہینہ ہے ۔“
حضرت ذوالنون مصریؒ فرماتے ہیں کہ : ”رجب مصیبتوں (گناہوں) کو ترک کرنے کے لیے ہے ، شعبان اعمال پر طاعت کرنے کے لیے ہے اور رمضان عزت بخشیوں کے انتظار کے لیے ہے ، لہٰذا جس شخص نے گناہ نہ چھوڑے ،طاعت کے کام نہ کیے اور عزت بخشیوں کا اُمید وار نہ ہوا تو وہ بے ہودہ اور خرافات میں مبتلا ہونے والا شخص ہے ۔“ نیزآپؒ نے فرمایاکہ : ” رجب کھیتی بونے کا مہینہ ہے ، شعبان پانی سینچنے کا مہینہ ہے اور رمضان کھیتی کاٹنے کا مہینہ ہے اور ہر شخص وہی کاٹے گا جو اُس نے بویا ہوگا ۔“
گندم از گندم بروید و جو زجو
از ”مکافاتِ عمل“ غافل مشو
ترجمہ: گندم بونے سے گندم ہی نکلتی ہے اور جو بونے سے جو ہی نکلتے ہیں ، بندے کو مکافات عمل سے غافل نہیں رہنا چاہیے۔
امام مازنیؒ نے امام حسین ؓ کا قول نقل کیا ہے کہ : ” رجب کے روزے رکھا کرو! کیوں کہ اس کا روزہ اللہ کی طرف سے (نازل کردہ) ایک قسم کی توبہ ہے۔
ایک حدیث میں آتا ہے کہ : ” اگر کوئی شخص ماہِ رجب میں روزانہ روزہ رکھے اور اس کے ساتھ ساتھ اپنی روزی کے ہم وزن صدقہ و خیرات بھی کرتا رہے تو اُس کے کہا ہی کہنے ؟ ( یہ لفظ حضورِ اقدس نے تین مرتبہ ارشاد فرمایا ) اس شخص کو جو ثواب دیا جائے گا اگر ساری مخلوق بھی اُس کے ثواب کا اندازہ لگاناچاہے تو اُس کے عشر عشیر (دسویں حصے )کا بھی اندازہ نہیں لگاسکتی۔
حضرت عبد اللہ بن زبیرؓ فرماتے ہیں کہ : ”ماہِ رجب میں جو شخص کسی مو¿من کی سختی دُور کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو جنت الفردوس میں تا حدِ نگاہ ایک بہت بڑا محل عطا فرمائیں گے ۔ خوب سن لو ! ماہِ رجب کی عزت کیا کرو! اللہ تعالیٰ تمہیں ہزار عزتیں نصیب فرمائیں گے ۔“
حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ : ” رجب کا مہینہ جب شروع ہوتا تو نبی اکرم یہ دُعاءفرماتے : ترجمہ: اے اللہ! رجب اور شعبان کے مہینوں میں ہمیں برکت عطا فرما اور رمضان تک ہم کو پہنچا! ۔“
حضرت ابو ذر غفاریؓ سے مروی ہے کہ رسولِ پاک نے ارشاد فرمایا : ”جس شخص نے ماہِ رجب کا پہلا روزہ رکھا اُس ( کے ثواب) کو مہینہ بھر کے روزوں کے (ثواب کے )بقدر قرار دیا جائے گا ، اور جس شخص نے سات روزے رکھے اُس پر جہنم کے ساتوں دروازے بند کردیے جائیں گے ، اور جس شخص نے آٹھ روزے رکھے اُس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جائیں گے ، اور جس شخص نے دس روزے رکھے اللہ تعالیٰ اُس کے گناہوں کو نیکیوں سے تبدیل فرمادیں گے ، اور جس شخص نے ماہِ رجب کے اٹھارہ روزے رکھے تو ایک پکارنے والا آسمان سے پکارے گا کہ : ” اللہ تعالیٰ نے تیرے پچھلے تمام گناہ معاف فرمادیے ہیں لہٰذا اب نئے سرے سے تو عمل کرنا شروع کر دے ۔“
حضرت سلامہ بن قیسؓ فرماتے ہیں کہ رسولِ خدا نے ارشاد فرمایا : ”جو شخص ماہِ رجب کے پہلے دن کا روزہ رکھے گا اللہ تعالیٰ اُس کے ساٹھ برس کے گناہ معاف فرمادیتے ہیں ، اور جو شخص پندرہ دنوں کے روزے رکھے گا اللہ تعالیٰ اُس کا حساب آسانی سے لیں گے اور جو ماہِ رجب کے تمام روزے رکھے گا اللہ تعالیٰ اپنی رضا اور خوش نودی اُس کے لیے لکھ دیتے ہیں اور اُس کو عذاب نہیں دیں گے۔“
حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا : ”جس شخص نے رجب کی ستائیسویں کو روزہ رکھا اُس کے لیے چھ ماہ کے روزوں کا ثواب لکھا جاتا ہے ۔“
حضرت حسن بصریؒ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباسؓ ستائیس رجب کو صبح سے ہی مسجد میں گوشہ نشین ہوکر ظہر کے وقت تک نماز میں مشغول رہتے ، ظہر کے وقت کچھ نوافل وغیرہ پڑھ کر چار رکعتیں ادا فرماتے، جن کی ہر ایک رکعت میں سورہ¿ فاتحہ ایک بار، سورہ¿ فلق اور سورہ¿ ناس ایک ایک بار ، سورہ¿ قدر تین بار اورسورہ¿ اخلاص پچاس بار پڑھتے تھے ، اس کے بعد عصر کے وقت تک دعاءمیں مشغول رہتے، کیوں کہ رسول اللہ بھی ایسا ہی فرمایا کرتے تھے ۔“
حضرت سلمان فارسیؓ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس نے ارشاد فرمایا کہ : ” رجب کے مہینہ میں ایک دن اور ایک رات ایسی ہیں کہ اگر کوئی شخص خاص اُسی دن کا روزہ رکھے اور خاص اسی رات کی عبادت کرے تو اُس کو ایک سو سال کے روزے رکھنے او ر ایک سو سال رات کی عبادت کرنے کا ثواب ملے گا اور یہ دن اور یہ رات ستائیس رجب ہیں ، اسی تاریخ کو رسول اللہ کو نبوت عطا کی گئی۔“
روایت ہے کہ حضرت عمر بن عبد العزیزؒ نے حجاج بن ارطاة (حاکم بصرہ ) یا عدی بن ارطاة کو لکھا کہ : ”سال بھر میں چار راتوں کی عبادت کا التزام رکھا کرو! کہ ان میں اللہ تعالیٰ خاص طور پر اپنی رحمت بہاتے ہیں : رجب کی پہلی رات ، نصف شعبان کی رات ، ستائیس رمضان کی رات اور عید الفطر کی رات ۔“
٭٭….٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں