چین اور سعودی عرب سے چھ ارب ڈالر قرض کے لیے مذاکرات جاری
شیئر کریں
ملکی معاشی بحران دور کرنے کے لیے حکومت کے چین اور سعودی عرب سے 6 ارب ڈالر کے حصول کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں سینیٹر فاروق حامد نائیک، سعدیہ عباسی، انوار الحق کاکڑ، مشتاق احمد، وزیر برائے سیفران سینیٹر محمد طلحہ محمود، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے سینئر حکام نے شرکت کی۔اجلاس کے آغاز میں سابق فاٹا کے صنعتی اداروں کے حوالے سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی/سیلز ٹیکس کے بقایا جات کے استثنا کے معاملے پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ اجلاس میں مالاکنڈ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے عہدیداروں نے کمیٹی سے درخواست کی کہ سابق فاٹا اور پاٹا میں واقع اسٹیل، گھی و کوکنگ آئل کی 86 صنعتوں کوروبہ ماضی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے چھوٹ کی تجویز دی جائے۔ وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹرعائشہ غوث پاشا نے کہا کہ زبردست معاشی دباؤ کی وجہ سے بعض پابندیاں عائد کرنا پڑی ہیں، ملک کے بہترین مفاد میں غیر ضروری اور پرتعیش اشیا کی درآمد پر پابندی لگائی گئی، یہ پابندیاں عارضی نوعیت کی ہیں اور معیشت و کرنسی کی صورتحال بہتر ہونے پر ان میں نرمی کی جائے گی۔کمیٹی کے اراکین نے کہاکہ اس حوالے سے 90 فیصد کام پہلے ہی مکمل ہوچکا ہے۔ اراکین نے اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کے حکام کو مشورہ دیا کہ وہ درآمد کی مخصوص درخواستوں پر غور کریں اور اس سلسلے میں تاجروں کو درپیش مسائل کے خاتمے کے لیے کام کریں۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ پاکستان بیرونی ادائیگیوں کی ذمے داریاں پوری کرے گا، ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا کوئی امکان نہیں، سعودی عرب سے 3 ارب ڈالر کے حصول کے لیے بات چیت جاری ہے، چین سے بھی 3 ارب ڈالر کے لیے بات چیت کر رہے ہیں، آئی ایم ایف کی سالانہ تعطیلات چل رہی ہیں، ہم ان کے حکام سے رابطے میں ہیں۔واضح رہے کہ وزیر خزانہ کی آئی ایم ایف حکام سے ڈونرز کانفرنس کے موقع پر ملاقات ہوگی۔ یہ کانفرنس 9 جنوری کو جنیوا میں ہورہی ہے۔