موجودہ حکومت ہارس ٹریڈنگ اور ضمیر خرید کر بنائی گئی، سابق وزیراعظم
شیئر کریں
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ لانگ مارچ کا ہمارا ایک ہی مقصد آزاد اور شفاف انتخابات ہیں ،ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں وہ حکومت ہو جسے پاکستان کے عوام منتخب کریں، حکومت الیکشن سے آئے آپشن سے نہ آئے، چورو ں کی غلامی سے مرنا بہتر ہے ،امپائر ساتھ ملا کر جیتنے والا کپتان نہیں۔عمران خان نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے فوج کے ادارے کو نقصان پہنچے کیونکہ ہمارے دشمن چاہتے ہیں کہ فوج کمزور ہو۔لانگ مارچ کے مقاصد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اس سے ہمارا ایک ہی مقصد آزاد اور شفاف انتخابات ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں وہ حکومت ہو جسے پاکستان کے عوام منتخب کریں، حکومت الیکشن سے آئے آپشن سے نہ آئے۔انہوں نے موجودہ اتحادی حکومت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ جو حکومت آئی ہے یہ انہوں نے پیسے خرچ کرکے، ہارس ٹریڈنگ کر کے، لوگوں کے ضمیر خرید کر بنائی ہے، ان کا ایک ہی ایجنڈا تھا کہ انہوں نے اپنے کرپشن کے کیسز ختم کرنے ہیں کیونکہ ان پر 1100ارب کے کرپشن کیسز ہیں اور یہ آئے ہی اسی لیے تھے۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ سب سے بڑا ظلم یہ ہے کہ انہوں نے معیشت ڈبو دی، ہماری معیشت تباہ ہو گئی، آج پاکستان ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے، ہم آئے تھے تو یہ دیوالیہ کر کے گئے تھے، اس کے بعد اب آ کر انہوں نے اپنے کرپشن کیسز ختم کیے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں الیکشن ہوں، یہ سیاسی عدم استحکام ختم ہو جس کی وجہ سے پوری معیشت تباہ ہوئی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ اس مارچ کا مقصد صرف الیکشن ہیں لیکن میری تحریک حقیقی آزادی کی ہے، وہ تحریک یہ ہے کہ پاکستان کے فیصلے پاکستان میں ہوں، کوئی باہر سے ہمیں حکم نہ دے کہ ہم ادھر جا کر لڑیں اور 80ہزار جانیں گنوا دیں، روس سے سستا تیل مل رہا ہو جو ہندوستان لے رہا ہے تاہم وہ کہیں کہ پاکستان کو اجازت نہیں ہے، میں غلام نہیں ایک آزاد خارجہ پالیسی چاہتا ہوں۔انہوںنے کہاکہ دوسرا میں قانون کی حکمرانی چاہتا ہوں، یہاں جنگل کا قانون ہے، ہمارے لوگوں کو اٹھا لیا جاتا ہے اور ان پر جیل میں جنسی تشدد کیا جاتا ہے اور لوگ ان کا نام لینے سے ڈرتے ہیں، اس کے علاوہ صحافیوں کے ساتھ جو کیا گیا، ایک ٹی وی چینل کو بند کیا گیا، جو ہمارے حق میں لکھتا ہے اس کے پیچھے پڑ جاتے ہیں، سوشل میڈیا کارکنوں کو اٹھا کر مارا جاتا ہے اور دھمکیاں دی جاتی ہیں اور پھر یہ جو ارشد شریف کا واقعہ ہوا ہے، یہ ایسے ملک میں ہوتا ہے جہاں قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی۔