میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایران جوہری مذاکرات میں ڈیڈلاک برقرار، اگلا اجلاس بدھ کو ہوگا

ایران جوہری مذاکرات میں ڈیڈلاک برقرار، اگلا اجلاس بدھ کو ہوگا

ویب ڈیسک
هفته, ۱۰ اپریل ۲۰۲۱

شیئر کریں

ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے پابندیوں کے خاتمے کو ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لیے ضروری قرار دیا ہے ۔ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے ارکان جمعے کو ویانا میں ایک بار پھر جمع ہوے اور گزشتہ منگل کو قائم کیے جانے والے ورکنگ گروپ کی سفارشات کا جائزہ لیا گیا۔ ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے منگل کو ہونے والے اجلاس میں معاہدے کی بحالی کے لیے ، پابندیوں کے خاتمے اور ایٹمی معاملات کے تعلق سے دو الگ الگ ورکنگ گروپ قائم کیے گئے تھے ۔ایرانی میڈیا کے مطابق جمعہ کو ہونے والے اجلاس میں یورپی یونین نے ، ماہرین کی سطح پر تین روز سے جاری ورکنگ گروپ کے مذاکرات کے اب تک کے نتائج اور سفارشات کے بارے میں ایک رپورٹ مشترکہ کمیشن کے ارکان کو پیش کی ہے ۔ایران کے نائب وزیر خارجہ اور ایرانی وفد کے سربراہ سید عباس عراقچی نے اجلاس کے دوران یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ تہران دوطرفہ تعاون اور مذاکرات پر یقین رکھتا ہے لیکن مذاکرات جاری رہنے کا دار و مدار فریق مقابل میں سیاسی عزم کے مشاہدے اور ہم آہنگی پرہے ، بصورت دیگر ہمیں مذاکرات جاری رکھنے کی کوئی وجہ دکھائی نہیں دیتی۔ سید عباس عراقچی نے ایک بار پھر یہ بات زور دے کر کہی کہ سابق امریکی صدر کے دور میں عائد کی جانے والی تمام پابندیوں کا خاتمہ ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لئے ضروری ہے ۔تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ایران، صرف پابندیوں کے عملی طور پر ختم ہوجانے کی صورت میں ہی ایٹمی معاہدے پر دوبارہ عملدآمد شروع کرے گا۔ مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں آئندہ بدھ کو ویانا میں اسی سطح کے ایک اور اجلاس پر بھی اتفاق ہوا اور اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ مشترکہ کمیشن کے رکن ملکوں کے ماہرین بدستور ویانا میں موجود رہیں گے اور ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لئے قائم کیے جانے والے ورکنگ گروپ بھی اپنا کام جاری رکھیں گے ۔ قابل ذکر ہے کہ ویانا میں مقیم ایرانی وفد نے پچھلے چار روز کے دوران، یورپی ٹرائیکا کے رکن ملکوں برطانیہ، فرانس اور جرمنی نیز روس چین اور یورپی یونین کے نمائندوں کے ساتھ، مسلسل، دو طرفہ اور چند فریقی بات چیت کی ہے تاہم کسی بھی ملاقات یا بات چیت میں امریکہ کو شریک نہیں کیا گیا۔ایران پہلے ہی واضح کرچکا ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے اور یا کسی بھی دوسرے معاملے پر امریکہ کے ساتھ براہ راست بات چیت نہیں کرے گا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں