موسم اور مونگ پھلی
شیئر کریں
شاہد اے خان
موسم چار ہوتے ہیں سب کو معلوم ہے اس میں کیا نئی بات ہے۔ گرمی کے بعد خزاں اور اس کے بعد سردی کا موسم آتا ہے پھر بہار جوبن دکھاتی ہے۔ اس میں بھی کوئی نئی بات نہیں۔ یہ چاروں موسم یعنی موسم بہار، موسم گرما، موسم خزاں اور سرما ایک خاص ترتیب سے آتے ہیں۔ موسم بہار مارچ، اپریل اور مئی کے مہینے کے دوران ہے۔جون، جولائی اور اگست کے دوران گرمی ہے، ستمبر، اکتوبر اور نومبر میں خزاں ہے اور موسم سرما دسمبر، جنوری اور فروری میں آتا ہے۔ اچھا یعنی نومبر کی آمد ہے لیکن موسم سرما یعنی سردیاں ابھی شروع نہیں ہوئی ہیں، یہ خزاں کا موسم ہے اس میں درجہ حرارت کم ہوتا جاتا ہے اور آہستہ آہستہ جاڑا ہمیں جکڑ لیتا ہے۔ خزاں کا موسم بہت ہی پیارا لگتا ہے جب درختوں سے پتے جھڑتے ہیں تو ایسا لگتا ہے جیسے زمین پر کسی نے پیلا گلابی قالین بچھا دیا ہو ، کچھ لوگوں کے لیے یہ یاسیت کا موسم ہے، کچھ کے لئے شاعری کا۔ اس موسم کی اصل خوبصورتی شمالی علاقوں میں نظر آتی ہے یا ان میدانی علاقوں میں جہاں سبزے کی فراوانی ہے۔ ہم کراچی والوں کے لیے تو بس سال بھر ایک ہی موسم ہوتا ہے یعنی گرمی کا موسم ، خزاں کیسی ہوتی ہے ہم اہل کراچی کبھی جان ہی نہیں سکتے۔ کراچی میں گرمی ہوتی ہے، شدید گرمی ہوتی ہے یا کم گرمی ہوتی ہے، سارا سا ل یہی چکر چلتا رہتا ہے۔ اب دیکھ لیں کہ نومبرشروع ہوا چاہتا ہے لیکن کراچی میں دن اتنے گرم ہیں کہ مانو جون کا مہینہ ہو۔ کراچی میں شائد جنوری میں کسی حد تک سردی ٹریلر دکھائے لیکن سردی آکر چلی بھی جاتی ہے اور کراچی والے رضائیاں اور سوئیٹر نکالنے کی تیاریاں ہی کرتے رہ جاتے ہیں۔ خیر جہاں موسم سرد ہونا شروع ہو چکا ہے وہاں کے رہنے والوں کو مبارک ہو وہ گرم کپڑے نکال سکتے ہیں ، آگ پر ہاتھ تاپ سکتے ہیں، رضائی میں دبک کر مونگ پھلیاں یا چلغوزے کھا سکتے ہیں۔ ویسے کراچی میں بھی رات میں تھوڑی سی خنکی محسوس کی جا رہی ہے ، موسم بدل رہاہے، دن میں گرمی رات میں خنکی کے اس بدلتے موسم میںآپ کی ذرا سی بے احتیاتی آپ کو بیمار کرسکتی ہے۔ موسم تبدیل ہوتے ہی گلے کے امراض میں اضافہ ہو جاتاہے اور نزلے ،زکام کی شکایت بھی عام ہونے لگتی ہے۔ رات کو موسم میں خنکی ہوتی ہے اس لئے براہ راست پنکھے کے نیچے یا سامنے ہونے سے اجتناب کریں، اے سی چلا کر نہ سوئیں،رات میں ٹھنڈے پانی سے نہانے سے گریز کریں کیونکہ ایسا کرنے سے پٹھوں کا کھچاﺅ یا بدن میں درد ہو سکتا ہے۔ سردی کی آمد پر جسم کو درجہ حرارت برقرار رکھنے کے لئے معمول سے زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے،اس لئے سردی میں کھانا وقت پر اور بھرپور انداز میں کھانا ضروری ہے۔ سردیوں میں خشک میوہ جات کی کھپت بھی بڑھ جاتی ہے لیکن بادام، پستہ، اخروٹ ہر آدمی کی دسترس میں کہاں ہیں، مہنگائی نے عام آدمی سے خشک میوہ کھانے کا حق بھی تقریبا چھین لیا ہے لیکن شکر ہے کہ مونگ پھلی موجود ہے۔
جی ہاں آپ بھی آج کل کی ہلکی سی خنکی یا آگے آنے والی سردی میں گرما گرم مونگ پھلی کھا کر انجوائے کر سکتے ہیں۔ ویسے بھی خشک میوہ جات کی آسمان سے باتیں کرتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے غریب آدمی کے پاس ایک مونگ پھلی کا ہی سہارا باقی رہ گیا ہے، جس کے استعمال سے وہ سرد موسم میں اپنے جسم میں حرارت پیدا کرسکتا ہے۔ مونگ پھلی غریبوں کے لئے بادام سے کم نہیں کئی صورتوں میں تو مونگ پھلی میں بادام سے بھی زیادہ فائدہ مند اجزا موجود ہیں، مونگ پھلی میں ایسے اینٹی آکسیڈنیٹ ہیں جو فوائد کے اعتبار سے بادام سے بڑھ کر ہیں۔ مونگ پھلی میں پایا جانے والا وٹامن ای کینسر کے خلاف لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے جبکہ اس میں موجود قدرتی آئرن خون میں نئے خلیات پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بات موسم سے شروع ہوئی تھی اور مونگ پھلی تک پہنچ گئی، موسم تو ہمارے قابو میں ہے نہیں لیکن مونگ پھلی ہماری دسترس میں ہے۔ویسے بھی سرد موسم میں گرم گرم ریت میں بھونی جارہی مونگ پھلیوں کی خوشبو تو ہمیں دور سے اپنی جانب کھینچ لیتی ہے۔۔۔