پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس میں جھڑپیں،راولپنڈی کے علاقے میدان جنگ بن گئے
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر انتظامیہ نے راولپنڈی کے اہم مقامات سیل کرتے ہوئے داخلی راستے بند اور بھاری نفری تعینات کردی ہے۔لیاقت باغ میں پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کو روکنے کے لیے راولپنڈی انتظامیہ نے کنٹینرز لگا کر شہر کو مکمل طور پر سیل کر دیا۔ کسی قسم کی ٹریفک شہر میں داخل نہیں ہو سکتی جب کہ راستے بند ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ پولیس کے ہزاروں اہل کار مختلف مقامات پر تعینات کردیے گئے ہیں۔شہر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری تعینات ہے۔ لیاقت باغ مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے اور شہر بھر میں دفعہ 144 نافذ نافذ کردی گئی ہے، جس کے تحت کسی بھی قسم کے جلسے ، اجتماع یا دھرنے کے علاوہ اسلحہ کی نمائش پر بھی پابندی ہوگی۔د ریں اثنا میٹرو بس سروس بھی جزوی طور پر معطل کر دی گئی ہے۔دریں اثنا فیض آباد سے مریڑ چوک کو مکمل سیل کردیا گیا ہے۔ مری روڈ داخل ہونے والے تمام چوک، لیاقت باغ چوک ،کمیٹی چوک ،اصغر مال چوک بھی سیل ہیں۔ اس کے علاوہ چاندنی چوک ،رحمان آباد چوک ، صادق آباد چوک ،شمس آباد ڈبل روڈ چوک بھی سیل کردیا گیا ہے۔ اسی دوران لیاقت باغ کو تالے لگا کر مکمل سیل کر دیا گیا ہے۔مری روڈ پر داخل ہونے والی چھوٹی چھوٹی گلیاں ریڑھے خار دار تاروں سے سیل کردیے گئے ہیں۔ لیاقت باغ میں موجود دو سرکاری دفاتر بھی سیل کر دیے گئے ہیں۔ لیاقت روڈ ،اقبال روڈ سکستھ روڈ کے تمام تعلیمی ادارے بند ہیں۔ لیاقت روڈ اور اقبال روڈ کے تمام ہوٹلز بند اور کمرے خالی کرا لیے گئے ہیں۔ لیاقت باغ میں صبح واکنگ کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ مری روڈ اور الائیڈ اسپتالوں تک ایمبولینسوں کا داخلہ بھی بند کردیا گیا ہے اور تمام چوراہوں میں پولیس اور قیدی وینز پہنچا دی گئی ہیں۔علاوہ ازیں لیاقت باغ موٹر کی جانب سائیکلوں کا داخلہ بھی مکمل بند کردیا گیا ہے۔ لیاقت روڈ پر ناشتہ شاپس اور تنور بھی بند ہیں۔ پولیس کے ساتھ آنسو گیس کے بھاری شیلز سے لیس اہلکار بھی تعینات کردیے گئے ہیں۔ میٹرو بس اسٹیشنوں پر بھی پولیس تعینات کردی گئی ہے اور میٹرو بس سروس مکمل بند کی جا چکی ہے۔ بائیکیا موٹر سائیکل سروس بھی دستیاب نہیں۔دوسری جانب پی ٹی آئی کی ممکنہ ریلی کو روکنے کے لیے فیض آباد کے قریبی علاقوں بند کردیا گیا ہے۔ اسلام آباد میں میٹرو بس سروس کی بندش سے شہری خوار ہوگے۔ میٹرو بس سروس کے ٹریک پر جاری کام کو بھی روک دیا گیا ہے اور فیض آباد کے قریب بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مری روڈ، لیاقت باغ، راول روڈ سمیت شہر کے اہم مقامات اور راستے بند ہونے سے سرکاری دفاتر میں حاضری معمول سے کم ہے۔اس کے علاوہ راولپنڈی شہر میں داخلے کے اہم راستے مکمل سیل کردیے گئے ہیں۔ ترنول جی ٹی روڈ، موٹر وے،روات جی ٹی روڈ سے شہر میں داخلہ مکمل بند ہے۔ اسی طرح مری کوٹلی ستیاں کہوٹہ ٹیکسلا کلر سیداں سے راولپنڈی شہر کے راستے بھی مکمل سیل کردیے گئے ہیں۔ دریں اثنا لیاقت باغ چوک، کمیٹی چوک، مریڑ چوک سمیت دیگر مقامات پر خواتین پولیس کی نفری بھی تعینات کردی گئی ہے۔پی ٹی آئی احتجاج کو روکنے اور شہر میں دفعہ 144 نافذ کیے جانے کے بعد ضلعی انتظامیہ کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں۔ اسی دوران مری روڈ کے تمام پیٹرول پمپ بند کردیے گئے ہیں۔ صدر گوالمنڈی کے تمام راستے بھی سیل ہیں۔ شہر میں جابجا اور تمام راستے چوراہے کنٹینرز لگا کر سیل کردیے گئے ہیں، جس سے پورا راولپنڈی کنٹینرز کا شہر دکھائی دے رہا ہے۔ تمام راستوں اور بیرون شہر سے ایمبولینسوں کا اسپتالوں کے لیے راستہ بھی مکمل بند کردیا گیا ہے۔راولپنڈی میں رحمان آباد چوک، شمس آباد کے علاقے بھی سیل کردیے گئے ہیں۔ شہر سے اڈیالہ جیل جانے والے تمام راستے بھی مکمل سیل ہیں اور اڈیالہ جیل کے سامنے تمام اقسام کی پارکنگ اور کھڑے ہونے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ اڈیالہ جیل گاؤں جانے والی ٹرانسپورٹ کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ اڈیالہ جیل میں عام ملزمان سے ملاقاتوں کے لیے جانے والے شہری بھی پریشان ہوگئے ہیں۔ پولیس لائن ،سہالہ پولیس ٹریننگ کالج اور روات کانسٹیبلری کی مکمل نفری بھی مری روڈ پر تعینات کردی گئی ہے۔