ملک کی اشرافیہ کو لگام ڈالنے کی ضرورت
شیئر کریں
عطا محمد تبسم
وہ سیکورٹی گارڈ کی پوری وردی پہنے ہوئے تھا، اور سر جھکائے ایک بورڈ لیے کھڑا تھا، اس پر لکھا تھا کہ زندگی میں پہلی بار سڑک پر مانگنے کے لیے ہاتھ پھیلائے ہیں، پہلے تنگی ترشی سے گزرا ہوجاتا تھا، لیکن اب بجلی کے بل نے کمر توڑ کر رکھ دی ہے ، میں نے پوری تحریر نہیں پڑھی، اس کے چہرے پر پھیلی ہوئی اذیت ہی سے اس کے مسائل واضح تھے ۔ ایک سیکورٹی گارڈ کی تنخواہ کیا ہوتی ہے ، 15 سے 20 ہزار اس رقم میں گھر چلانا ایک دکھ اور درد کی لامتناہی داستان ہے ۔
میری نظروں سے ان دو سگے بھائیوں کی تصویر بھی ہٹائے نہیں ہٹتی ، جنہیں غربت ، اور بجلی کے بل سے ڈسی ہوئی ماں نے زہر پلا کر مار دیا۔ یہ المناک سانحہ منڈی بہاؤالدین کے گاؤں "تائب”کا ہے ، جہاں غربت کی ستائی ماں نے یہ انتہائی قدم اٹھایا ۔اس کا شوہر محنت مزدوری کے لیے فیصل آباد میں تھا۔ بیوی نے شوہر کو فون کیا "توقیر! ایک پنکھا ایک بلب بجلی کا بل دس ہزار روپے آیا ہے ، اور واپڈا والے میٹر اُتار کر لے گئے ہیں، اب بچے رات بھر گرمی اور حبس میں بھوکے روتے ہیں، بتا ؤ کیا کروں؟ شوہر نے کہا”یہاں کام نہیں ہے اور میں بے روزگار ہوں، کسی سے اُدھار لے لو”بیوی نے روتے ہوئے کہا ” کوئی ادھار نہیں دیتا، میں کیا کروں ؟” بعد میں دونوں میاںبیوی کے درمیان جھگڑا بڑھا، اور اسی جھگڑے میں بیوی نے تینوں بچوں کو زہر کی گولیاں پانی میں ملا کر پلا دیں، ایک بچہ تو ہسپتال پہنچ کر بچ گیا، لیکن دونوں بھائی اِس بے حس سماج، بے رحم نظام اور بے فیض حکمرانوں سے فریاد کرتے دنیا سے رخصت ہوگئے ۔یوم آزادی کی 76 ویں سالگرہ پر قوم پر بجلی کے بل قیامت بن کر ٹوٹے ہیں، کراچی میں کے الیکٹرک نے تباہی پھیر دی ہے ، کمپنی دونوں ہاتھوں سے منافع سمیٹ رہی ہے اور عوام کے پاس کچھ نہیں بچا ہے ، کے الیکٹرک کی پرائیویٹائزیشن کے بعد لائن لاسز 34.2 فی صد سے کم ہو کر 15.3 فیصد پر آ گئے ۔ اس عرصے میں اس کا منافع 76 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے ۔ لیکن یہ کمپنی عوام کو کوئی سہولت دینے پر تیار نہیں ہے ، بلکہ مزید بجلی مہنگی کرنے کے لیے منصوبہ بندی کی جارہی ہے ، ایک رپورٹ کے مطابق بجلی صارفین پر 144 ارب 68 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کا منصوبہ ہے ، اب سہ ماہی ایڈ جسٹمنٹ کی مد میں قیمت میں اضافے کے لیے نیپرا سے رجوع کیا ہے ۔ چند ہفتے قبل بجلی کی قیمت میں ساڑھے سات روپے تک کا اضافہ کیا گیا جس سے بجلی کی قیمت بشمول ٹیکسز پچاس روپے فی یونٹ ہوگئے ہیں ۔ عوام پہلے ہی بھاری بلوں کے سبب بلبلا رہے ہیں جبکہ گرمی کے اس موسم میں گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ ٹرانسفرخرابی کے علاوہ اوور بلنگ کی شکایات بھی عام ہیں۔
بجلی سے متعلقہ ادارے اپنے نظام کے نقائص دور کرنے کے بجائے سارا بوجھ عوام کے کندھوں پر ڈالتے جارہے ہیں۔ ملک کی بڑی صنعتوں کی پیداوار مسلسل کم ہو رہی ہے ، کراچی کے تاجر اور عوام ، اس میں مہنگی بجلی اور لوڈ شیڈنگ سے پریشان ہے ۔ 55 یا60 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی کے بل کا بوجھ عوام کیسے برداشت کرے گی۔ بجلی فراہمی کے جو معاہدے ہوئے ہیں، اس پر اس وقت نظر ثانی کی نہیں بلکہ ان کے خاتمے کی ضرورت ہے ۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو اپنے نظام میں موجود نقائص کو دور کرنا چاہئے ۔ عوام کا غصہ اشرفیہ اور ان حکمرانوں کے خلاف بڑھتا جارہا ہے ، جو مفت بجلی پیٹرول ، اور دیگر سہولتوں کے مزے اڑا رہے ہیں اور بھوکی عوام کو کیک کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ عوام کو حقیقی ریلیف دینے کیلئے ضروری ہے کہ بجلی چوری ختم کر کے ، سرکاری حکام اور افسران مفت بجلی گیس پٹرول کی سہولت واپس لے کر نیز وفاقی اور صوبائی وزراء کی تعداد حقیقی ضرورت چیزوں کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بننے والی بنیادی اشیاء کے نرخ کم کیے جائیں ۔کے الیکٹرک کی پرائیویٹائزیشن کے بعد لائن لاسز 34.2 فی صد سے کم ہو کر 15.3 فیصد پر آگئے جبکہ 2005 کے بعد 2022 تک منافع 76 ارب روپے ہوا۔
کے ا ی کے مطابق اس کی ایک پائی بھی ملک سے باہر نہیں گئی۔ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس عرصے کے دوران 4 کھرب 74 ارب وپے کی انوسمنٹ کی گئی۔ آئندہ سات سال کے دوران بجلی کمپنی چار کھرب 84 ارب روپے خرچ کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار جمعہ کو میڈیا بریفنگ کے دوران ڈائریکٹر کمیو نیکیشن کے الیکٹرک محمد عمران رانا نے فیوچر انوسمنٹ پلان 2030 کی تفصیلات بتاتے ہوئے کیا۔ اس موقع سے ترک کے دیگر حکام بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کے الیکٹرک 94 فی صد بجلی درآمدی فیول پر بنارہی ہے ۔ ہم نے نیپرا کے پاس منظوری اور آئندہ کے لائسنس کے لئے جو پلان جمع کرایا ہے، اس کے مطابق ٹارگٹ ہے کہ 2030 تک درآمدی فیول جس میں فرنس آئل اور کوئلہ وغیرہ شامل ہے، اس سے بجلی کی پیداوار کم ہو کر 51 فی صد پر آجائے اور بقیہ بجلی شمسی توانائی اور ہائیڈل وغیرہ سے حاصل کی جائے اس میں کینجھر جھیل پر فلوٹنگ سولر پلانٹ اور خیبر پختونخواہ سے ہائیڈل بجلی حاصل کرنا شامل ہے ۔بجلی پھر مہنگی کرنے کی تیاریاں ہیں۔ گزشتہ مالی سال میں بڑی صنعتوں کے 10 فیصد کی جو کمی دیکھی گئی، اس میں مہنگی بجلی اور لوڈ شیڈنگ جیسے عوامل کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ مزید اضافہ مزید صنعتی ابتری کا باعث بنے گا جبکہ محدود معاشی سکت کی وجہ سے عوام کی ا ونوش خرید نے سے عاجز آ چکی ہے۔ 55 یا60 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی کا بل کیسے بوجھ عوام پر ڈالنے کے بجائے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو اپنے نظام میں موجود نقائص کو دور کر ک تھام پر توجہ دینی چاہیے اور اپنی ناکامیوں کا نزلہ عوام پر گرانے سے گریز کرنا چاہیے ۔
مہنگائی کے عذاب میں مبتلا عوام الناس کیا کریں گے ،اطلاعات کے مطابق بجلی کے صارفین پر 144 ارب 68 کروڑ روپے کا مزید بوجھ ڈالنے کی تیاری کی جارہی ہے ۔ عوام کو حقیقی ریلیف دینے کیلئے ضروری ہے کہ بجلی چوری ختم کر کے ، سرکاری حکام اور افسران سے مفت بجلی گیس پٹرول کی سہولت واپس لے کر نیز وفاقی اور صوبائی وزراء کی تعداد حقیقی ضرورت چیزوں کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بننے والی بنیادی اشیاء کے نرخ کم کیے جائیں تاکہ عوام کی مشکلات میں حقیقی اور پائیدار کمی واقع ہو۔
٭٭٭