میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عمر قید سزا کی مدت کا تعین ،چیف جسٹس کا نوٹس، لارجر بینچ تشکیل

عمر قید سزا کی مدت کا تعین ،چیف جسٹس کا نوٹس، لارجر بینچ تشکیل

ویب ڈیسک
پیر, ۲۹ جولائی ۲۰۱۹

شیئر کریں

سپریم کورٹ نے عمر قید سزا کی مدت کے تعین کا نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے معاملہ پر لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔ سوموارکوچیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی طرف سے نوٹس ہارون الرشید بنام اسٹیٹ مقدمہ کی سماعت کے دوران لیا گیا۔ ہارون الرشید کو قتل کے 12 مختلف مقدمات میں 12 مرتبہ عمرقید کی سزا ہوئی۔وکیل کا کہنا تھا کہ مجرم 1997 سے جیل میں ہے ،22 سال سزا کاٹ چکا ہے ، سپریم کورٹ عمر قید کی 12 سزاؤں کو ایک ساتھ شمار کرنے کا حکم دے ۔اس دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ کیا یہ غلط فہمی نہیں، عمر قید کی سزا کی مدت 25 سال ہے جب پتہ نہیں زندہ کتنا رہنا ہے تو اسکو آدھا کیسے کردیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ بڑے عرصے سے ایسے کسی کیس کا انتظار تھا جس میں عمر قید سزا کی مدت کا فیصلہ کریں، جیل کی سزا میں دن رات شمار کیے جاتے ہیں، اس طریقے سے مجرم پانچ سال بعد باہر آجاتا ہے ، بہت سی غلط فہمیوں کو درست کرنے کا وقت آ گیا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ عمر قید سزا کی مدت کے تعین کا معاملہ عوامی اہمیت کا ہے ، عدالت نے اٹارنی جنرل، صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز اور پراسیکیوٹرز جنرل کو نوٹسز جاری کردیے ، رجسٹرار آفس کو معاملہ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں