میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ اسمبلی ،3ٹریلین کا صوبائی بجٹ اور76ارب کا فنانس بل منظور

سندھ اسمبلی ،3ٹریلین کا صوبائی بجٹ اور76ارب کا فنانس بل منظور

ویب ڈیسک
هفته, ۲۹ جون ۲۰۲۴

شیئر کریں

سندھ اسمبلی نے جمعہ کو نئے مالی سال کے تین ٹریلین روپے مالیت کے صوبائی بجٹ اور 76 ارب روپے مالیت کے سندھ فنانس بل کی منظوری دیدی، اپوزیشن نے بجٹ کے حق میں ووٹ نہیں دیا اپوزیشن لیڈرکی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ سندھ فنانس بل میں ہماری ترامیم بھی شامل کی جائیں،وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ترامیم پیش کرنے کے لئے آپ کے پاس 14روز کا وقت تھا جو گزر گیا۔ حکومت کی جانب سے اپوزیشن کا مطالبہ مسترد ہونے پر حزب اختلاف کے ارکان نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر احتجاج کیا ، اپوزیشن نے صوبائی بجٹ کے حق میں ووٹ نہیں دیا، فنانس بل کی کاپیاں پھاڑ ڈالیں اور ایوان سے واک آٹ کرکے چلے گئے ۔ایم کیو ایم کی جانب سے بجٹ کے مختلف مطالبات زر پر کٹوتی کی 1200 سے زائد تحاریک پیش کی گئی تھیں جنہیں کثرت رائے سے رد کردیا گیا۔پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارکان نے سندھ بجٹ پر کٹوٹی کی کوئی تحریک جمع نہیں کرائی تھی اور وہ سندھ ترمیمی فنانس بل کی منظوری کے وقت بھی ایوان میں موجود رہے۔اگلے مالی سال کے لئے سندھ حکومت کا بجٹ3ہزار 56ارب روپے مالیت کا ہے۔آئندہ مالی سال کے دوران صوبائی حکومت 900ارب روپے سے زائد ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کریگی۔ قبل ازیں جمعہ کو جب اسپیکر سید اویس قادر شاہ کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کا اجلاس ہوا اوررواں مالی سال 25۔2024کے لئے مطالبات زر ایوان میں منظوری کے لئے پیش کئے گئے تو اپوزیشن کی جانب سے کئی مطالبات زر کی مخالفت کرتے ہوئے کٹوتی تحاریک پیش کی گئیں جو مسترد کردی گئیں اور ایوان نے مرحلے وار تمام مطالبات زر کی منظوری دیدی جن میں سندھ اسمبلی کے اخراجات سے متعلق مطالبات زر بھی شامل تھے۔اپوزیشن کی جانب سے جب ان کی مخالفت کی گئی تو قائد ایوان اور وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کے مطالبات زر کا تعلق ارکان سندھ اسمبلی تنخواہوں سے ہے کیا آپ لوگوں کو تنخواہیں نہیں چاہیں۔ ایوان میں جب گورنر سیکریٹریٹ اوروزیراعلی سیکریٹریٹ کے مطالبات زر پیش کئے گئے تو اپوزیشن نے وزیراعلی سیکریٹریٹ کے مطالبات زر پر احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ انہیں منظور نہ کیا جائے ۔اس حوالے سے اپوزیشن کی جانب سے پیش کی جانے والی کٹوتی کی تحاریک کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں۔ ایم کیوایم رکن سندھ اسمبلی مظاہر امیر نے وزیراعلی سیکریٹریٹ کے باغیچے کی مد میں غیر ضروری اخراجات روکنے کے لئے کٹوتی کی تحریک پیش کی جس پر سید مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ میرا ذاتی باغیچہ نہیں وہاں سرکاری تقریبات ہوتی ہیں۔اسی طرح اسی رکن نے د وزیراعلی سیکریٹریٹ کے تحائف کے اخراجات کی مد میں کٹوتی کی تحریک پیش کی جس پر وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ وزیراعلی سیکریٹریٹ میں آنیوالے مہمانوں کو اجرک کے اور سندھی ٹوپی کے تحائف دیتے ہیں۔مظاہر امام نے کہا کہ وزیر اعلی سکریٹریٹ کے اخراجات میں کمی اور غیر ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی سے سندھ میں عام آدمی کو ریلیف ملے گا تاہم ان کی تحریک رد کردی گئی ۔اسی طرح مظاہر امام نے وزیراعلی سیکریٹریٹ کی عمارت کی مرمت کے لئے مختص کردہ بجٹ رکھنے کی بھی مخالفت اور کہا کہ مرمت کے نام پر غیر ضروری اخراجات صوبائی خزانے پر ایک بوجھ ہیں۔ایوان نے مالی سال25-2024کے لئے وزیراعلی سیکریٹریٹ کے تمام مطالبات زر منظوری دیدی۔اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعلی ہاس کے لئے نئی گاڑیوں کی خریداری کے خلاف بھی کٹوتی کی تحریک پیش کی گئی تھی تاہم وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ 7سال سے وزیراعلی سیکریٹریٹ کے لئے نئی گاڑیاں نہیں خریدی ہیں،میرے زیر استعمال گاڑیاں دس سال پرانی ہیں ہم نئی گاڑیاں اسٹاف کے لئے خریدیں گے۔وزیر اعلی سندھ نے اپنے صوابیدیدی فنڈ کے خلاف کٹوتی کی تحریک پر کہا کہ یہ دیگر صوبوں کے وزرائے اعلی کے مقابلے میں پہلے ہی کم ہے۔ ایوان نے اپوزیشن کی کٹوتی کی تحریک کو رد کردیا۔وزیر اعلی سندھ کے ترجمان کے مطابق سندھ اسمبلی نے 76 ارب روپے مالیت کے فنانس بل کی منظور ی دیدی ہے جو وزیر اعلی سندھ کی جانب سے ایوان میں پیش کیا گیا تھا۔فنانس بل کے تحت ایکسائیز اینڈ ٹیکسیشن کے 37 ارب روپے،سندھ روینیو بورڈ کے 22 ارب روپے اوربورڈ آف روینیو اسٹمپ ڈیوٹی کے مد میں 17 ارب روپے شامل ہیں۔ صوبائی بجٹ میں959 ارب روپے کے ترقیاتی اخراجات کی تجاویز منظور ہوئی ہیں جبکہ صوبے کی کل متوقع آمدنی تین ٹریلین روپے ہے جسکی 62 فیصد وفاقی منتقلی ہیں اور صوبائی وصولیاں 22 فیصد ہونگی ۔ ایوان نے22 ارب روپے کے کرنٹ کیپٹل ، 334 ارب روپے ، 77 ارب روپے کی PSDP کی منظوری دی۔اسی طرح662 ارب روپے کی صوبائی وصولیوں میں 350 ارب روپے کی سروسز پر سیلز ٹیکس، 269 ارب روپے کے جی ایس ٹی کے علاوہ ٹیکس اور 42.9 ارب روپے کی صوبائی نان ٹیکس وصولیوں کی منظوری بھی شامل ہے۔ بجٹ میں6 1.9 ٹریلین روپے کرنٹ ریونیو کی منظوری حاصل کی گئی ہے ۔سندھ اسمبلی نے بجٹ منظور کرتے ہوئے184ارب روپے کرنٹ کیپٹل کی منظوری دی کرنٹ کیپٹل اخراجات میں 42 ارب روپے قرضوں اور دیگر ادائیگیوں کے لئے ہیں جبکہ142.5 ارب روپے سرکاری سرمایہ کاری کے لئے ہوں گے -بجٹ کی منظوری کے بعد سندھ اسمبلی کا اجلاس برخاست کردیا گیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں