میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سانحہ احمد پورشرقیہ ۔عید پر غم کے سائے ڈال گیا!

سانحہ احمد پورشرقیہ ۔عید پر غم کے سائے ڈال گیا!

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۹ جون ۲۰۱۷

شیئر کریں

خوفناک حادثے میںکم وبیش150 افراد جاں بحق جب کہ 20 بچوں سمیت 200 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات
پنجاب حکومت کی پوری توجہ لاہور اور اورنج لائن اور میٹرو منصوبوں پر مرکوز، جنوبی پنجاب صحت کی بنیادی سہولتوں سے بھی محروم
تحریر: ایچ اے نقوی
احمد پور شرقیہ کے دلدوز سانحے نے پوری قوم کو عید پر سوگوار کردیا۔ عید کے ایّام میں پاکستان کے عوام اس سانحے کی گرفت میں پوری طرح نظر آئے۔ دوسری طرف اس سانحے نے حکمرانوں کی غلط ترجیحات کو بھی پوری طرح بے نقاب کردیا ہے۔
احمد پور شرقیہ کے جاںگسل سانحے کے بعد ایک دفعہ پھر یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ خادم اعلیٰ پنجاب کے تمام تر دعووں کے باوجود پنجاب میں ترقی کاپورا نیٹ ورک صرف لاہور کے بعض علاقوں تک محدود ہے اور پنجاب کے دیگر علاقوں کے لوگ اب بھی علاج جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہیں۔اگر خادم اعلیٰ پنجاب ہونے کے دعویدار وزیراعلیٰ پنجاب لاہور کے چند علاقوں کو پیرس بنانے کی کوشش میں تمام وسائل میٹرو اور اورنج لائن پر جھونک نہ دیتے اور پنجاب کے دیگر علاقوں خاص طورپر جنوبی پنجاب کے پسماندہ علاقوں کے لوگوںکو بھی اپنے جیسا انسان تصور کرتے ہوئے ان کو علاج معالجے کی بہتر سہولتیں پہنچاتے اور اُن ہسپتالوں میں بھی ضروری ادویات اور ڈاکٹروں کی فراہمی کے ساتھ روزمرہ کام کاج کے دوران پیش آنے والے حادثات وواقعات میں زخمی اور جھلس جانے والے افراد کے علاج معالجے کی سہولتیں پہنچانے کے انتظام پر تھوڑی سی توجہ دیدیتے تو سانحہ احمد پور شرقیہ میں بُری طرح جھلسنے والے افراد یوں ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرنے پر مجبور نہ ہوتے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 50 ہزار لیٹر تیل لے کر کراچی سے بہاولپور جانے والا آئل ٹینکر احمد پور شرقیہ سے 5 کلو میٹر دور اڈا پکی پل کے قریب موڑ کاٹتے ہوئے اُلٹ گیاجس کے بعد متعدد لوگ آئل ٹینکر سے رسنے والا پیٹرول حاصل کرنے کے لیے جمع ہو گئے، بڑی تعداد میں لوگ پٹرول بھرنے میں مصروف تھے کہ اچانک آئل ٹینکرمیں دھماکا ہوا اور آگ بھڑک اٹھی، جس سے وہاں موجود لوگ بُری طرح جھلس گئے جبکہ آئل ٹینکر کے قریب سے گزرنے والی درجنوں موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں بھی جل کر خاکستر ہو گئیں۔خوفناک حادثے میںکم وبیش150 افراد جاں بحق جب کہ 20 بچوں سمیت 200 سے زائد افراد زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جن میں سے 40 افراد کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
پاک فوج کے جوانوں اور امدادی ٹیموں کے اہلکاروں نے جھلس کر زخمی ہونے والے افراد کو وکٹوریہ اسپتال بہاولپور اور نشتر اسپتال ملتان منتقل کیا جہاں طبی ذرائع نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ وکٹوریہ اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر کے تمام ڈاکٹرز اور اسٹاف کو فوری طور پر طلب کر لیا گیا لیکن اطلاعات کے مطابق اسپتال میں زخمیوں کے لیے دستیاب سامان کم پڑگیا، اس حوالے سے ایم ایس وکٹوریہ ڈاکٹر طاہرہ سعید کا کہنا ہے کہ وکٹوریہ اسپتال میں 67 شدید جھلسے ہوئے افراد لائے گئے ہیں جبکہ زخمیوں کو سی ایم ایچ سمیت دیگر اسپتالوں میں بھی منتقل کیا جا رہا ہے۔
اطلااعات کے مطابق پنجاب حکومت نے وزیراعظم نواز شریف کو حادثے کی ابتدائی رپورٹ اوراس سانحہ کے بعدعوام میں حکومت کے خلاف پیدا ہونے والے غم وغصے سے آگاہ کر دیا ہے جس کے بعد وزیر اعظم نے لندن میں عید منانے کے بعد فوری طورپر پاکستان واپس آنے کااعلان کردیاہے ۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ٹینکر میں 50 ہزار لیٹر پٹرول تھا جو حادثے کے بعد پھیل گیا، مقامی آبادی قریب ہونے کی وجہ سے وہاں کے لوگ جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور پٹرول جمع کرنا شروع کردیا،ایک عینی شاہد کے بیان کے مطابق آگ سگریٹ سلگانے کے باعث لگی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے 150 افراد کو نگل لیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے المناک حادثے پر افسوس کا اظہارکیا ہے اور زخمیوں کی اسپتال منتقلی کے لیے آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز روانہ کر دیئے ہیں، آرمی کے تمام اسپتالوں میں ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ آرمی چیف نے ریسکیو سمیت ریلیف سروس میں سول انتظامیہ کی مدد کے لیے ہدایات بھی جاری کردیں ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف اورچیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بھی حادثے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام تر ہمدردیاں سوگواروں کے ساتھ ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے زخمیوں کو بہترین طبی سہولت فراہم کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت بھی کی۔
سانحہ بہاولپور کے باعث وزیراعظم نواز شریف نے اپنا دورہ برطانیا مختصر کر دیا ہے اور وطن واپسی کے لیے روانہ ہو رہے ہیں۔ لندن میں عیدالفطر کی نماز کی ادائی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کاکہنا تھا کہ بہاولپور میں پیش آنے والا حادثہ انتہائی افسوسناک ہے جس پر پوری قوم غمزدہ ہے، متاثرہ خاندانوں اور زخمیوں کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کل وطن پہنچیں گے اور بہاولپور کا دورہ کر کے زخمیوں کی عیادت بھی کریں گے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی سی ایم ایچ بہاولپور پہنچ کر حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی اور کہا کہ پوری قوم کی دعائیں آپ کے ساتھ ہیں اور وہ خود ذاتی طور پر امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ اس موقع پر اسپتال کی انتظامیہ نے وزیراعلیٰ کو زخمیوں کو دی جانے والی طبی امداد سے متعلق بریفنگ دی۔ وزیراعلی ٰپنجاب شہباز شریف نے احمد پور شرقیہ کے قریب ہونے والے حادثے میں بڑی تعداد میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی انکوائری رپورٹ فوری طور پر طلب کر لی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے زخمیوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ذاتی کا ہیلی کاپٹر بھی زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنے کے لیے سول انتظامیہ کے حوالے کر دیا ہے۔بعد ازاں وزیراعلیٰ شہباز شریف نے جائے وقوع کا فضائی معائنہ بھی کیا۔ وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے آئل ٹینکر حادثے میں جاں بحق افراد کے ورثا کے لیے بیس بیس لاکھ اور زخمیوں کے لیے دس دس لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے۔
تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے سانحہ بہاولپور میں امدادی کارروائیوں میں تاخیر پر حکومت کو کڑی تنقید کا نشانا بناتے ہوئے بجا طورپر مطالبہ کیاہے کہ جنوبی پنجاب کے ساتھ سوتیلوں جیسا سلوک بند کیا جائے۔احمد پور شرقیہ میں جائے حادثہ کے دورے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے امدادی کارروائیوں میں تاخیر پر حکومت پنجاب پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ کیا جنوبی پنجاب کی لاشیں سستی ہیں، امدادی کارروائیوںمیں تاخیر کے بارے میں شاہ محمود قریشی کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ اگر فوری امدادی کام ہوتے تو جانی نقصان کم ہوتا۔ ان کا یہ شکوہ بھی بے بنیاد نہیں ہے کہ لاہور میں میٹرو اور اونج لائن منصوبوںپر تو کروڑوں روپے پھونکے
جارہے ہیں لیکن ضلعی ہیڈکوارٹر ہونے کے باوجود بہاولپور میں ایک برن یونٹ بھی موجود نہیں ہے،اس صورت حال میں بہاولپور کے لوگوں میں احساس محرومی پیدا ہونا ور ان کایہ خیال کہ موجودہ پنجاب حکومت جنوبی پنجاب کے ساتھ سوتیلی ماں کاساسلوک کررہی ہے کچھ زیادہ غلط نہیںہے۔اس اعتبار سے شاہ محمود قریشی کایہ مطالبہ کہ جنوبی پنجاب کے ساتھ سوتیلوں جیساسلوک بند کیا جائے، غلط نہیں ہے ۔
اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ جنوبی پنجاب کے لوگ کل بھی بنیادی سہولتوں سے محروم تھے اور آج بھی ان کی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔شاہ محمود قریشی کا یہ کہنابھی زیادہ غلط نہیں ہے کہ اگر یہ واقعہ تختِ لاہور کے قریب پیش آتا تو پوری حکومتی مشینری جائے وقوع پر پہنچ جاتی اور تمام سہولتیں مہیا کردی جاتیں،اورتمام وزرا ء اورارکان اسمبلی اپنی تصویریں کھنچوانے اورپنجاب حکومت کی کارکردگی کے فسانے سنانے کے لیے وہاں موجود ہوتے لیکن سوال یہ پیداہوتاہے کہ جنوبی پنجاب سے منتخب ہونے والے ارکان اسمبلی اس علاقے کے لوگوں پر ٹوٹ پڑنے والی اس قیامت کے وقت کہاں سوئے ہوئے تھے، جن کے پیارے اسپتالوں میں زندگی و موت کی کشمکش کا شکار ہیں وہ پوچھ رہے ہیں کہ حکومت کہاں ہے، فوج نہیں آتی تو ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا تھا۔اس صورت حال میںشاہ محمود قریشی کایہ خیال غلط نہیںہے کہ حکومت کی ترجیح انسانیت اور صحت نہیں بلکہ میٹرو اور اورنج ٹرین ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم، صحت اور روزگار حکومت کی ترجیحات میں سرے سے شامل ہی نہیں ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ ارباب حکومت اس سانحے سے سبق حاصل کریں گے اور سندھ میں سہون شریف کے واقعے پر مقامی ہسپتال میں مناسب سہولتوں کے فقدان پر سندھ کی حکومت پر طعنہ زنی کرتے ہوئے بد انتظامی کے الزام عاید کرنے والے لیگی رہنما اپنی کوتاہیوں کاجواز تلاش کرنے کے بجائے ان کی اصلاح پر توجہ دیں گے۔
جنوبی پنجاب سے منتخب ہونے والے ارکان اسمبلی اس علاقے کے لوگوں پر ٹوٹ پڑنے والی اس قیامت کے وقت کہاں سوئے ہوئے تھے، جن کے پیارے اسپتالوں میں زندگی و موت کی کشمکش کا شکار ہیں وہ پوچھ رہے ہیں کہ حکومت کہاں ہے؟۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں