میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
واٹربورڈ میں قائم اینٹی تھیفٹ سیل غیرقانونی دھندے میں ملوث

واٹربورڈ میں قائم اینٹی تھیفٹ سیل غیرقانونی دھندے میں ملوث

ویب ڈیسک
پیر, ۲۹ مارچ ۲۰۲۱

شیئر کریں

( رپورٹ: جوہر مجید شاہ ) منیجنگ ڈائریکٹر واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی شہریوں کو بلا امتیاز پانی فراہمی کی کوششوں کو ایک اور بڑا جھٹکا، کرپٹ و راشی مافیا اپنے جاری گورکھ دھندوں سے باز آنے کو تیار نہیں،پانی کی چوری روک تھام کیلئے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں قائم کیا جانے والا ادارہ اینٹی تھیفٹ سیل کے بااثر افسر و افسران سیاسی سسٹم مافیا خود اس غیرقانونی دھندے میں ملوث و مرتکب پائے گئے، خود ہی پانی چور نکلے، بلی کو دودھ کی رکھوالی پر بٹھا دیا گیا۔ سیاسی مافیا اوپر والوں کو مہنگی پڑی، تھیفٹ سیل کے سربراہ راشد صدیقی خود چور نکلے، کروڑوں اربوں کے دھندے جاری، یاد رہے راشد صدیقی جو خود ایک منجھے ہوئے کھلاڑی و بادشاہ گر ہیں کی زیر نگرانی و زیر سرپرستی ڈسٹرکٹ ویسٹ غربی کو فراہم کیا جانے والا پانی چوری کیلئے انتہائی منصوبہ بندی کے تحت منگھوپیر کے علاقے میں 3 غیرقانونی ہائیڈرنٹس کا قیام عمل لایا گیا ہے۔ ادھر انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی علاقائی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اس کروڑوں، اربوں کے غیرقانونی کاروبار کے پس پردہ کئی طاقتور سیاسی شخصیات و افسران کا بھی نیٹ ورک شامل ہے۔ یاد رہے کہ سسٹم مافیا اپنے اثرورسوخ کے مطابق مذکورہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس کو 24 گھنٹے چلانے کی چھوٹ دے رکھی ہے، جس سے ایک جانب ادارہ فراہمی و نکاسی آب کی لائنوں سے روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں کروڑوں گیلن پانی چوری ٹھکانے لگایا جارہا ہے، جو نہ صرف ادارتی کرپٹ و راشی مافیا کا اپنے ادارتی عہدے فرائض منصبی اور اختیارات کا یکسر غلط و ناجائز استعمال ہے بلکہ اپنے عہدے سے بددیانتی اور شہر اور شہریوں کے حق پر ڈاکہ زنی کے زمرے میں بھی آتا ہے۔ نیز شہر بھر میں پانی کی قلت کی بڑی وجہ اور سبب ادارتی و سیاسی مافیا کا مشترکہ گٹھ جوڑ ہے۔ذرائع بتاتے ہیں کہ مذکورہ بالا غیرقانونی ہائیڈرنٹس سے بلدیہ ٹائو ن اور اس سے ملحقہ علاقوں میں پانی کا بحران سنگین ہو گیا ہے، جبکہ اس علاقہ میں قائم واٹر بورڈ کے زیر انتظام قانونی ہائیڈرینٹ جو کریش پلانٹ پر واقع ہے 24 گھنٹے میں سے محض 18گھنٹے چل رہا ہے، جو بائی لاز کے مطابق اوقات کار ہیں،واٹر بورڈ کے اعلیٰ افسران نے ضلع غربی سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی کی جانب سے ضلع غربی بالخصوص بلدیہ ٹائون شیر شاہ ماری پور میں پانی کی قلت کے اسباب کا جائزہ لیا تو یہ بات سامنے آئی کہ ان علاقوں کو حب ڈیم سے پانی فراہم کیا جاتا ہے، حب پمپنگ اسٹیشن سے ان علاقوں کو پانی طے شدہ شیڈول کے مطابق فراہم کیا جاتا ہے، مگر یہ پانی علاقے تک پہنچنے سے قبل ہی چھو منتر یعنی غائب ہو جاتا ہے۔ذرائع یہ کھوج لگانے مٰیں کامیاب ہوگئے کہ حب ڈیم سے یہ پانی منگھوپیر کے راستے ان علاقوں میں جاتا تھا، مگر ٹینکر مافیا یہ پانی راستے میں ہی چوری کر رہا ہے، پانی کی چوری کیلئے اینٹی تھیفٹ سیل کے انچارج راشد صدیقی کی سر پرستی میں منگھوپیر کے تین مقامات پر غیر قانونی ہائیڈرنٹس قائم ہیں۔ ان میں ایک باڑے والا ہائیڈرینٹ ، دوسرا کھڈہ منگھوپیر اور تیسرا قصبہ میں واقع ہے جہاں سے یومیہ 1800سے زائد ٹینکروں کو پانی مہنگے داموں فراہم کیا جا تا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہاں 3000گیلن کے ٹینکر کی بھرائی کے1800 روپے جبکہ 5000گیلن کے ٹینکر کے 3500اور ٹرالر کی بھرائی کے 6000 روپے وصول کئے جاتے ہیں، جبکہ جیسا گاہک کلائنٹ ویسی
وصولی کا نظام بھی چلتا ہے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں