حیدرآباد میں وزیر اعظم نواز شریف کے دعوے۔۔۔۔حقیقت کیا ہے؟
شیئر کریں
وزیراعظم محمد نواز شریف کا کہنا ہے کہ ملک بھر سے دہشت گردی کو مکمل طور پر ختم کرکے اور اسے اس کی آخری سانسوں تک پہنچا کر دم لیں گے۔حیدرآباد میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ سی پیک کے فائدے پورے ملک کوپہنچ رہے ہیں، بلوچستان ترقی کی جانب گامزن ہے۔ حیدرآباد میں بھی دہشت گردی کوختم کردیاہے، کراچی دہشت گردی کا شکارتھا، آج وہاں امن اورسکون ہے، دہشت گردی کی کمرتوڑدی ہے۔وزیراعظم نے دعویٰ کیاکہ 2013ءتک ملک میں بے چینی اوراضطراب تھا لیکن اب ایک نیا پاکستان بن رہا ہے اور’ وہ وقت دورنہیں جب ملک سے بے روزگاری کا مکمل خاتمہ ہوجائےگا، حیدرآباد میں اچھے تعلیمی ادارے اوراسپتال بنیں گے‘۔انہوں نے استفسار کیا کہ سابق صدر پرویز مشرف کی حکومت بھی رہی، دیگر جماعتوں کی حکومتیں بھی ملک میں رہیں لیکن ان کے دور میں موٹروے کیوں نہیں بنا؟وزیراعظم نے کہا کہ ’پرویز مشرف کے دورمیں حیدرآباد میں یونیورسٹی کیوں نہیں بنی، حیدرآباد میں سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، پینے کاصاف پانی نہیں‘۔کراچی کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ’کیا وجہ ہوئی کہ کراچی دنیا سے کٹ گیا؟ دہشت گردی کی وجہ سے کوئی کراچی آنے کوتیارنہیں تھا، کراچی کے حالات بہتر ہونے پرسرمایہ کاروں کااعتماد بحال ہوا‘۔انہوں نے کہا کہ ’کراچی کو ملک کا بہتر شہر بنائیں گے، کراچی پھولے پھلے گا تو پوراملک ترقی کرے گا‘۔وزیراعظم نواز شریف نے حیدرآباد کے میئر اور ڈپٹی میئر کے لیے 50 کروڑ روپے جاری کرنے کا اعلان کیا اور حیدرآباد کے عوام کو ہیلتھ کارڈ اور میٹرو بس کی خوشخبری سنائی۔انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ کا دائرہ پورے ملک میں پھیلایا جارہا ہے تاکہ غریب کو علاج معالجے کے لیے اپنے گھر نہ بیچنے پڑیں اور وہ قرض میں نہ ڈوبیں۔انہوں نے کہا کہ جلد ہیلتھ کارڈ پروگرام کی سربراہ مریم نواز حیدرآباد آئیں گی اور اپنے ہاتھوں سے لوگوں میں ہیلتھ کارڈ تقسیم کریں گی۔وزیراعظم نے حیدرآباد میں یونیورسٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ جلد ہی اس کا سنگ بنیاد رکھ دیا جائے گا جبکہ یونیورسٹی کے لیے فوری طور پر 100 کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا۔وزیراعظم نواز شریف نے حیدرآباد میں بین الاقوامی معیار کا ایئرپورٹ قائم کرنے کا بھی اعلان کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ عوام کو چاہیے کہ جب کوئی ان سے ووٹ مانگنے آئے تو وہ ان سے پوچھیں کہ ووٹ کس بنیاد پر مانگا جارہا ہے؟
حیدرآباد میں تقریر کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے دراصل سندھ میں اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا ہے ، جس کا اندازہ ممتاز بھٹو کو منانے کی ان کی کوششوں سے لگایا جاسکتاہے ،جہاں تک ان کے اس دعوے کا تعلق ہے کہ حیدرآباد اور کراچی میں کچرے کے ڈھیر دیکھ کر انہیں دکھ ہوتاہے تو کیا وہ یہ بتانا پسند کریں گے ،کہ لاہور کے قدیم علاقوں، شیخوپورہ، ملتان ، قصور اور دیگر شہروں میں جابجا کچرے کے ڈھیر،بہتے ہوئے گٹر اور گندے پانی کی نالیاں صاف کرنے سے انہیں اب تک کس نے روک رکھا ہے ،کیا وہ سندھ کے عوام کو یہ بتانا پسند کریں گے کہ ان کی حکومت نے گزشتہ 4سال کے اندر پنجاب میں جہاں ان کی حکومت نہیں بلکہ بادشاہت قائم ہے غریب اور کم وسیلہ لوگ ہسپتالوں کے فرش پر دم توڑنے پر کیوں مجبور ہورہے ہیں؟وہاں ہسپتالوں کے بستروں میں اضافہ کرنے یا نئے ڈاکٹربھرتی کرکے ہسپتالوں کو ضروری دواﺅں کی فراہمی میں کون سی ایسی رکاوٹ حائل ہے جو ان سے عبور نہیں ہورہی ہے؟پنجاب، جہاں ان کی بادشاہت اور چوہدراہٹ قائم ہے وہاں گزشتہ 4سال کے دوران انہوں نے کتنے ایسے تعلیی ادارے قائم کیے جہاں غریبوں کے بچے تعلیم حاصل کرسکتے ہیں؟پنجاب میں گزشتہ 4سال کے دوران نوجوانوں کو فنی تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے کتنے فنی تعلیمی ادارے قائم کیے گئے اور پنچاب میں گزشتہ 4سال کے دوران بیروزگاری میں کتنی کمی آئی ، پنجاب میں کمسن بچوں کی اموات کی شرح کتنی کم ہوئی ، بچوں کی پیدائش کے وقت زچہ کی اموات کی شرح 4سال قبل کیا تھی اور اب کیا ہے ؟۔
جہاں تک کراچی اورحیدرآباد میں امن وامان کی صورت حال کا تعلق ہے تو کیا نواز شریف ان کے رفقا سمجھتے ہیں کہ سندھ کے عوام کو حافظہ اتنا ہی خراب ہے کہ وہ منظر بھول گئے ہوں گے جب نواز شریف بنفس نفیس اس سیاسی ولسانی جماعت کے قائد سے مسلسل رابطے میں رہتے تھے اور انہوں نے اسی پارٹی کے سربراہ کے ساتھ جسے آج وہ جنرل پرویز مشرف کا ساتھی اور کراچی اور حیدرآباد کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں جوڑ توڑ اور مبینہ طورپر خفیہ ڈیلنگ کے ذریعہ راتوں رات پیپلز پارٹی کی حکومت کی بساط پلٹ دی تھی ، آج نواز شریف کراچی اور حیدرآباد کے عوام کو ہسپتال یونیورسٹی اور ہوائی اڈے بنا کر دینے کا خواب دکھارہے ہیں لیکن کیا وہ کراچی اور حیدرآباد کے عوام کو یہ بتانا پسند کریں گے کہ انہوں نے وفاق کی جانب سے سندھ کے حصے کی رقم سندھ کے حوالے کرنے میں تاخیر کس مصلحت کے تحت کی تھی ، وفاق نے سندھ کے عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے اب تک سندھ حکومت کی کتنی مدد کی ؟
نواز شریف اور ان کے رفقا اب تک اس ملک کی عدلیہ کو یہ نہیں بتاسکے کہ بیرون ملک انہوں نے کروڑوں ڈالر اور پونڈ مالیت کی جائیدادیں کس طرح بنائیں اور وہ کون سا جادوئی چراغ تھا جسے گھستے ہی بقول خود ان کے ملک سے تہی دست جاتے ہی سعودی عرب میں ان کی اسٹیل مل وجود میں آگئی اور اس کے بعد یکے بعد دیگرے لندن میں قیمتی فلیٹ اور پاناما میں کروڑوں ڈالر مالیت کی کمپنیاں وجود میں آگئیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ سندھ کے حکمرانوں کو دودھ کادھلا نہیں کہا جاسکتا یقیناً پاکستان پیپلز پارٹی کی صفوں میں بھی کالی بھیڑیں موجود ہوں گی لیکن پیپلزپارٹی کی جانب سے کرپشن کی باتوں پر ہنسنے والوںکو پہلے اپنے گریبان میں جھانکنے کی کوشش کرنی چاہیے جن کا اپنا دامن اتنا داغدار ہو جہاں کہیں سفیدی کا شائبہ بھی نظر نہ آتاہواسے دوسرے پر کرپشن کا الزام عاید کرنازیب نہیں دیتا’۔وزیر اعظم کا یہ کہنا اپنی جگہ بالکل ہی درست ہے کہ سندھ کی ترقی شفاف حکومت سے مشروط ہوچکی ہے بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ پورے ملک کی ترقی شفافیت سے مشروط ہوچکی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کویہ حقیقت تسلیم کرنی چاہئے انہیں سندھ آنے ی،ہاں جلسے کرنے اور عوام کو سبز باغ دکھانے کا اتنا ہی حق جتنا کسی اور سیاستداںکو لیکن اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ محض الزام تراشیوں اوردل خوش کن وعدوں کے ذریعہ الیکشن جیت سکتے ہیں تو یہ ان کی بھول ہے ،پاناما لیکس نے نواز شریف سمیت بہت سے سیاستدانوں کے چہروں سے نقاب الٹ دی ہے اوریہی وجہ ہے کہ اب عوام اس حوالے سے عدالتی فیصلے کا شدت سے انتظار کررہے ہیں ۔ دوسری تمام سیاسی جماعتوں کی طرح حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کوبھی یہ خواب دیکھنے کی کھلی آزادی کہ وہ اگلے انتخابات میں بھی کامیابی حاصل کرے گی لیکن اس حوالے سے وزیرِاعظم نواز شریف کے ترجمان مصدق ملک کا یہ کہنا اپنی جگہ بالکل درست ہے کہ 2018 ءکا الیکشن کارکردگی کی بنیاد پر ہوگا، جس کے نتائج سے ثابت ہوجائے گا کہ کس جماعت نے عوام کے لیے کیا کیا؟ کیونکہ فیصلہ عوام کے ہاتھ میں ہے، آئندہ انتخابات میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا’۔