پورٹ قاسم پر ماحولیاتی قواعد کی دھجیاں اڑنے لگیں
شیئر کریں
پورٹ قاسم اتھارٹی نے قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑادیں، کول اور ایل این جی ٹرمینل پر بحری جہازوں کی انسپکشن نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے ، اعلیٰ حکام نے انکوائری کی سفارش کر دی۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق پورٹ قاسم اتھارٹی کے ایکٹ 1973 کے سیکشن 71بی میں تحریر ہے کہ پورٹ کو فضائی آلودگی سے محفوظ رکھنے ، پورٹ کی زمینی اور سمندری حدود میں ماحولیات کی ذمہ داری پورٹ قاسم اتھارٹی کی ہوگی، کوئی بھی بحری جہاز، فیکٹری، کارگو کمپنی یا ٹرمینل آپریٹر تیل، سالڈ سمیت کوئی بھی کچرے والی چیز خارج نہیں کرے گا جو کہ قومی ماحولیاتی معیار کے خلاف ہوگی اور پورٹ قاسم اتھارٹی ماحولیاتی آلودگی پھیلنے کی نشاندہی بھی کرے گی، آلودگی پھیلانے والے پر جرمانہ عائد کیا جائے گا اور وہ پورٹ کی صفائی، ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے چارجز ادا کرے گا۔ پورٹ قاسم اتھارٹی کے ریکارڈ کے جائزے سے انکشاف ہوا ہے کہ اتھارٹی ایل این جی اور کول ٹرمینل پر ویسلز کی انسپکشن نہیں کرتی، پورٹ پر لنگر انداز ہونے والے جہازوں کے انسپکشن کے چالان اعلیٰ حکام کو فراہم نہیں کیے گئے ۔ افسران کا کہنا ہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ نے بحری جہازوں کی انسپکشن ہی نہیں کی اور میرین پالیوشن کنٹرول سینٹر میں چالان کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں جس سے خطرناک مواد، آلودگی پھیلانے والے اشیاء اور دیگر کچرے کے خارج ہونے کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا اور اس سے پورٹ پر آلودگی پھیلنے کا خدشہ ہے ۔ اعلیٰ حکام نے پورٹ قاسم اتھارٹی کو ڈیپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب کرنے کی سفارش کی لیکن کوئی اجلاس طلب نہیں کیا گیا، اعلیٰ حکام نے سفارش کی ہے کہ انکوائری کی جائے کہ بحری جہازوں کی انسپکشن کیوں نہیں کی جاتی اور مستقبل میں بحری جہازوں کی انسپکشن کو یقینی بنایا جائے۔