میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ججز کیخلاف مہم ،کارروائی قانون کے مطابق ہوئی ، مرتضیٰ سولنگی

ججز کیخلاف مہم ،کارروائی قانون کے مطابق ہوئی ، مرتضیٰ سولنگی

ویب ڈیسک
پیر, ۲۹ جنوری ۲۰۲۴

شیئر کریں

نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ ججز کے خلاف مہم کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) کی کارروائی قانون کے مطابق ہوئی ہے جس میں کسی کو ہراساں نہیں کیا گیا،عدلیہ کے خلاف چلنے والی مہم پر جے آئی ٹی بنائی گئی، تقریباً 100 انکوائریز ہوچکی ہیں، آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت اظہار رائے کی آزادی لامحدود نہیں ، جو کچھ عدلیہ پر تنقید ہوئی وہ تنقید کے زمرے میں نہیں آتی،تنقید کو تہذہب کے دائرے میں رہ کر کیا جانا چاہیے بہتان تراشی اور تذلیل سے اجتناب کرنا چاہیے ، جے آئی ٹی اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو عدلیہ مخالف مہم کی تحقیقات کیلئے تشکیل دی جانے والی جوائنٹ انوسٹی گیشن کمیٹی (جے آئی ٹی) کے کنوینر ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے اسحاق جہانگیر اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے صحافیوں کو ہراساں کرنے کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ نے 16 فروری کو اعلیٰ عدلیہ کے خلاف تضحیک آمیز اور بہتان تراشی پر جاری مہم کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دی تھی جس کا پہلا اجلاس 17 جنوری اور دوسرا اجلاس 23 جنوری کو ہوا اور یہ سلسلہ جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تک سوشل میڈیا کے تقریباً 600 اکائونٹس پر تحقیقات ہوئی ہیں، 100 انکوائریز رجسٹرڈ کی گئیں، تقریباً 110 افراد کو نوٹس جاری کئے گئے جن میں 22 سیاسی کارکنان یا سیاستدان اور 32 صحافی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تک قانون کے تحت صرف نوٹس جاری کرنے کی کارروائی ہوئی ہے ، کسی کو ہراساں کیا گیا اور نہ ہی کسی کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی اب تک ہونے والی کارروائی قانون کے مطابق ہے ۔ایف آئی اے حکام نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ جے آئی ٹی بننے سے پہلے تقریباً 60 سے 70 ملین لوگوں کی پوسٹیں تھیں، جے آئی ٹی بننے کے بعد ان میں واضح کمی آئی ہے ، کئی لوگوں نے اپنے ٹوئٹس اور پوسٹیں ڈیلیٹ کی ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں