پی ایس او کی نااہلی سے ایک ارب89کروڑ کا نقصان
شیئر کریں
وفاقی حکومت کے ادارے پاکستان اسٹیٹ آئل(پی ایس او) انتظامیہ کی نااہلی، درآمد ہونے والے تیل کے جہاز خالی نہ کروانے کے باعث قومی ادارے کو ایک ارب 89 کروڑ روپے کا نقصان ہو گیا، اعلیٰ حکام نے ذمہ دار پی ایس او افسران کے تعین کی سفارش کر دی۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کی پیٹرولیم ڈویژن کے ماتحت ادارے پی ایس او نے مالی سال 23-2022 کے دوران پیٹرولیم پروڈکٹ کے 105ویسلز درآمد کئے جس میں سے 48ویسلز مقرر مدت کے دوران خالی کر دیئے گئے لیکن 57 ویسلز وقت پر خالی نہ ہو سکے جس کے باعث پی ایس او کو بحری جہاز خالی نہ کرنے کے سبب ایک ارب 89 کروڑ کا نقصان ہوا۔ پی ایس او انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سال 2023کے دوران ملک بھر سیلاب کی صورتحال کی وجہ سے تیل کی فروخت کم ہو گئی جس کے باعث ویسلز خالی کروانے میں تاخیر ہوئی جبکہ پی ایس او افسران کا کہنا ہے کہ ملک میں سال 2023 میں سیلاب کے خطرے والی صورتحال نہیں تھی اور پی ایس او انتظامیہ کی کمزوری، نااہلی کی وجہ سے ویسلز خالی نہیں ہوئے ۔ پی ایس او کی ڈیپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ ہر ایک ویسل خالی نہ کروانے کا جواز بتایا جائے لیکن پی ایس او انتظامیہ جواز سے آگاہ کرنے میں بھی ناکام ہو گئی جس پر اعلیٰ حکام نے ذمہ ار پی ایس او افسران کا تعین کرنے کی سفارش کی ہے اور مستقبل میں ایسے اقدامات کرنے کی ہدایت کہ ویسلز وقت پر خالی ہو جائیں۔