میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نسلہ ٹاورکیس،بلڈنگ پلان کی منظوری دینے والوں کیخلاف کارروائی کا حکم

نسلہ ٹاورکیس،بلڈنگ پلان کی منظوری دینے والوں کیخلاف کارروائی کا حکم

ویب ڈیسک
منگل, ۲۸ دسمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور کی 780 مربع گز زمین کو ضبط کرنے کا حکم دیتے ہوئے بلڈنگ پلان کی منظوری دینے والے افسران کے خلاف بھی کارروائی کا حکم دیا ہے، عدالت عظمی نے ڈی جی ایس بی سی اے کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور گرانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ پیرکوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور انہدام کیس کی سماعت ہوئی۔اٹارنی جنرل نے عدالت سے نسلہ ٹاور کے متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کے حکم پرعمل درآمد یقینی بنانے کی استدعا کی۔ انھوں نے کہا کہ نسلہ ٹاوربلڈرنے تاحال معاوضہ ادائیگی کیلئے اقدامات نہیں کئے ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ عمارت کے انہدام کے ساتھ زمین کو بھی تحویل میں لینے کا حکم دیا جائے۔عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کے آفیشل اسائنی کو زمین تحویل میں لینے اور فروخت روکنے کا حکم دیا۔عدالت نے نسلہ ٹاور کے بلڈنگ پلان کی منظوری دینے والے افسران کے خلاف بھی کارروائی کا حکم دے دیا۔عدالت نے کہا کہ ملوث افسران کے خلاف محکمہ جاتی اور کرمنل کارروائی کی جائے جب کہ محکمہ اینٹی کرپشن کو ان افسران کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی کا حکم دیا گیا۔چیف جسٹس نے پولیس کو ملوث افسران کے خلاف الگ مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا اور آئندہ سماعت پرکرمنل کارروائی کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔ سماعت کے دوران کمشنر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ پانچ فلورز گرا دیے گئے ہیں اور 400 مزدور کام کر رہے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 400 آدمی لگے ہوئے ہیں، 400 لوگوں سے ایک عمارت ختم نہیں ہو رہی؟کمشنر کراچی نے بتایا کہ اندر سے اسٹرکچر ختم ہوچکا ہے صرف باہر سے نظر آرہا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے لکھا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے رکاوٹ ڈالی ہے؟کمشنر نے بتایا کہ ہم نے مہذب طریقے سے لوگوں کو روکا ہے، آباد نے بھی مظاہرہ کیا جس سے ہم نے پرامن طریقے سے نمٹا۔جسٹس قاضی محمد امین نے استفسار کیا کہ یہ آپ نے کیا لکھا ہے کہ سماء کا ایک رپورٹر مداخلت کر رہا ہے؟اقبال میمن نے کہا کہ ہم پرامن انداز سے معاملات کو نمٹا رہے ہیں، دفعہ 144 نافذ کرکے لوگوں کو قریب آنے سے روک دیا ہے۔جسٹس قاضی محمد امین نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ریاست کی کمزوری سے غیر ریاستی عناصر متحرک ہوتے ہیں، باٹم لائن یہ ہے کہ عمارت اب بھی کھڑی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ دنیا میں ایک گھنٹے میں ایسی عمارت گرا دی جاتی ہے آپ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ کمشنر نے لکھا ہے کہ ایس بی سی اے نے رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی، اگر کوئی مداخلت کر رہا ہے تو توہین عدالت ہے۔اس موقع پر ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ہم نے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی، رپورٹ کو چیلنج کرتا ہوں۔عدالت کے حکم پر ڈی جی ایس بی سی اے نے رپورٹ پڑھ کر سنائی۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو توہین عدالت کا نوٹس دے رہے ہیں جواب دیں۔جسٹس قاضی محمد امین نے کہا کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے۔چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق ایس بی سی اے نے کنٹریکٹر سے رشوت بھی مانگی۔سپریم کورٹ نے ڈے جی اینٹی کرپشن کو ڈی جی ایس بی سی اے کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں